وزیر اعظم صرف پاکستان کا

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : شاہ بانو میر

نواز شریف اتنے الزامات پر چپ کیوں چپ رہتا ہے

یہ سوال اکثر مجھ سے کیا جاتا تھا

وہ ملک کا وزیر اعظم ہے ٌ

اور

عمران خان کنٹینر پر ٌوہ اسے گرانا چاہتا ہے

اور ٌ

نواز شریف ملک کی کشتی کو پار لگانا چاہتا ہے

نواز کے کاندھوں پر ملکی ذمہ داری کی

پانی سے بھری بھاری گاگر ہے

وہ اس لئے سوچ کر آہستہ چلتا دکھائی دیتا ہے

مبادا

تیز چلتے ہوئے کہیں گاگر(پاکستان) الٹ نہ جائے

عمران خان

فارغ ہے گھر بار سے اور خاندان سے

ہر وقت پریشر ڈال سکتا ہے

کنٹینر کی دن رات کی محافل

اور

روزانہ نئی افتراء پردازی

سوچا تو ہم نے بھی نہیں

کروڑوں اربوں روپیہ لگا کر

اس لائیو شو کو جو کامیاب کر رہا ہے

وہ ملک کیلیۓ کب وقت نکالے گا

کہ

پالیسیز مرتب کرے ؟

گر پڑا نادان سجدے میں جب وقت قیام آیا

حکومت ملی تو پتہ چلا

صفر پالیسی ہر شعبے میں

غیر سنجیدگی کا یہ حال قیادت کی قلت نے سمجھا دیا

تم ی تم ہو

لہٰذا

کسی کو خاطر میں نہ لائے

پھر

دو سال بعد جب اعلیٰ حضرت نے

سر سے خالی صرف جماعتی گاگر کو اتارا

اور

ملکی ذمہ داریوں سے بھری گاگر رکھی

سمجھایا

جناب

یہ گاگر جب کسی وزیر اعظم کے سرپر ہو

توآہستہ آہستہ چلنا ہوتا ہے

اور

وزیر اعظم بھی سب کا بننا پڑتا ہے

چھہ ماہ کا قلیل عرصہ ہے آپکے پاس

اب اونچی اڑان سے زمینی حقائق پر آجائیے

باتیں اب ختم اب عمل دکھائیں

ان غیر ملکی صدور کی فون کالز سے نکل کر

اس غریب ملک کو دیکھیں

جو پہلے سے زیادہ خستہ حال ہو گیا

اب دو سال کے بعد

دھیرے دھیرے بات کرتے کل وزیر اعظم پاکستان لگے

یہی

وارننگ پہلے دن دی ہوتی تو

آج ملک نجانے کہاں ہوتا

حالانکہ

غیر تربیت یافتہ اور ذہنی نا پختہ جماعت کی وجہ سے

انہیں زیادہ ضرورت تھی

عاجزی انکساری اور مل بیٹھ کر ملک چلانے کی

سولو فلائٹ کے عادی تھے

اپنے اعتماد پے اندھا اعتماد

لہٰذا

ناتجربہ کاری سے پورا ملک سمیٹنے کی بجائے بکھیر دیا

آپ وزارت عظمی کے آپ خواہشمند تھے

مل گئی

آپ نے اس مرتبے کے وقار خاموشی متانت کو سمجھا ہی نہیں

کہتے رہے

ایاک نعبدو ایاک نستعین

اور

یقین انگوٹھی سے جڑا دکھائی دیتا ہے

کاش کسی سنجیدہ کامیاب رہنما کی نگاہ بصیرت سے دیکھتے

ملک کو اسکے لوگوں کو

مسائل کو سلیقے سے خاموشی سے ایک ایک کر کے حل کرتے

سب ساتھ تھے

آپکی اکڑ غرور فرعونی دعوے حائل ہو گئے

یوں پاکستان مزید بھکاری ہو گیا

پیروں کے نیچے سے جھوٹ کی زمین

جلد سرک جاتی ہے

نتیجہ

سب چوپٹ

غیرت مند بیانات بیس سال تک سنتے رہے

پورا ملک جھوٹ کے سحر میں کھو گیا

ہم ملک کی ترقی چاہتے تھے

ذات کی توقیر چاہتے تھے

ملک کے کنگ میکرز سے لےکر

بڑے طاقتور ادارےتک

سبھی آپ کو مسیحا سمجھ بیٹھے

آخری موقعہ تھا

پورے ملک کے صوبوں میں سیاسی اکھاڑ پچھاڑ کی گئی

راستہ کشادہ کرنا تھا

آسان کھیل نہ تھا

سب کچھ کر کےبھی

آج ہم پہلے سے پیچھے چلے گئے

تاریخ کو پھر سیاہی میں ڈبو کر

موّرخ لکھنے پر مجبور ہو گیا

انسانی سیاسی تذلیل جو اس قدر بہیمانہ تھی

یہ تذلیل سیاسی نہیں تھی

اور

نہ ہی پشت پناہی سیاسی تھی

اداروں نے ساتھ مل کر کہیں دباؤڈالا

کہیں مراعات دیں

عوام میں تشہیر ایسے کی گئی

غیرت حمیت سے ہٹ کر

نئے پاکستان کے لیے

عورتوں کو گھروں سے بایر نکالا

کہ

وہ واپسی ہی بھول گئیں

لبیک کہتے کپتان کی طرف لپکتے

یہ سپورٹر نسلوں کی خوشحالی چاہتے تھے

محدود گراونڈ کی دنیا پر راج کرنا اور بات ہے

ملک کے وسیع و عریض علاقوں کی

بہتر آبیاری اور ترقی کیلیے ملکی ضرورت کچھ اور تھی

جسے ہم جزباتی قوم سمجھ نہ پائی

آج سب مایوس ٹائیگر فورس کی صورت مصروف کیے گئے

تاکہ

گھر والوں کے طعنوں سے بچ سکیں

ہم تو اپنا خالص ملک چاہتے تھے

یہ غیر ملکی ایجنٹ کہاں سے وارد ہوئے

جو نہ اس ملک کو جانتے ہیں نہ ہی اس کے مسائل

یہ خلائی مخلوق تو آپ کے پروگرام میں شامل نہیں تھی

ہم سمجھتے رہے

کہ

ہم اپنے زور بازو سے اس ملک کی تعمیر کریں گے

قدم قدم اپنی محنت سے اس میں نئی روح پھونکیں گے

مگر ہوا کیا

زمینی حقائق کے برعکس

ہم نے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر خود پے انحصار نہیں کیا

فخر سے کشکول پھیلایا

عمران خان

تاریخ میں موّرخ نے یہ محفوظ کروایا

جس ملک میں قرآن عام انسان ترجمے سے نہ پڑہے

اس ملک اس کی رعایا کو ہر بیس تیس سال بعد

صرف

کچھ

مختلف نعروں سے کبھی بھی قوم کو

آسانی سے بیوقوف بنایا جا سکتا ہے

آپ نے ہر کہی ہوئی بات سے یو ٹرن لے کر

ہمیں شاہین نہیں اپاہج بنا دیا

زندگی اتنی مشکل کر دی

فضا ہی کرونا زدہ زہر آلود ہو گئی

دو سال ہونے کو آئے

نالائق +نالائق = نالائق

ہی ہوتا ہے

لائق نہیں بن سکتا

اپنی ٹیم میں نالائق لوگوں خصوصا

خواتین پر توجہ دیں

جن کے تجزیے کرونا کو 19 جہتیں دے جاتے ہیں

اہل لوگ سامنے لائیں

عورت کو ووٹ اور رش زیادہ ملتا ہے

اس کمزور سوچ کو ختم کریں

مرد مومن بنیں

ارتغرل کا زمانہ ہے

ارتغرل سے سیکھا

کہ

وہ بھی کوئی مومن مرد ہے

جو عورت کے سہارے پر رومیوں کی طرح تاجدار کہلائے

مہنگی روٹی مہنگی چینی سےنڈھال عوام دیکھ کر

وہ تمام فلاسفر بڑے دانشور شرمندہ ہیں

اعلی دماغ جو نجات دہندہ لائے تھے

سر عام عوام سے معافی مانگ کر

اپنا کفارہ ادا کر رہے ہیں

عوام کی آسمان تک بلندچیخوں کو سن کر

اب

آخری مہلت چھ مہینے ڈیڈ لائن آ گئی

براہ راست وارننگ

وزیر اعظم کو دے دی گئی ہے

ایک ہی دھمکی آپکے انداز سب کو بدلا گئی

ریسپکٹیبل اپوزیشن

یہ خطاب دو سال بعد

ان ڈکیتوں کو

دے کر آپ نے دھمکی دینے والوں

جواب بھیجا

جناب مجھے دیکھئے

“” میں اچھا بچہ بن گیا ہوں “”

بیس سالہ سیاست

آپ سب بھول گئے

محض ایک وارننگ سے

لاسٹ وارننگ سے

بیحاہ نہ ہوگا

اب آپکواچھی طرح سے سمجھا دیا گیا

پاکستان کا وزیر اعظم بننا ہوگا

اپوزیشن کا احترام اور ساتھ لے کر چلنا ہو گا

عمل کیلیے آخری موقعہ ہے

جھوٹے انا کے خول سے باہر نکل کر

ایک ہوکر

ملک کو یکجہتی کے ساتھ لے کر چلنا ہو گا

وزیر اعظم صاحب مشورہ ہے

کچھ اقساط ترک ڈرامہ ارتغرل کی دیکھیں

ریاست مدینہ کیا ہے

اور

اس پر مومن شیر بن کر کیسے دہاڑتے ہیں ضرور سیکھیں

یو ٹرن کہیں نہیں ملے گا

ارتغرل کی ایک خوبصورت مثال

شیر پر

ایک طرف سے گیدڑ اور دوسری طرف سے بھیڑیا حملہ آور ہو

تو اسے حکمت اپنانی ہوگی

پہلے اسے ایک دشمن کو مارنا ہو گا پھر دوسرے کو دیکھنا ہوگا

اسی طرح وہ دونوں کو مار کر فاتح بن سکتا ہے

چھ ماہ اور ہیں کارکردگی دکھانے کیلیے آپ کے پاس

ایک ایک کر کے ترتیب بنا کر چلیں

ورنہ اکٹھے گیدڑ ہوں یا بھیڑیے

اکیلے شیر کو پھاڑکھاتے ہیں

کل وزیر اعظم پہلی بار گفتگو سے

پاکستان کے وزیر اعظم لگے

جو نئے کامیاب خوشحال ریاست کی علامت ہے

اب آئی ہے ان کے سر پے وہ ذمہ داریوں کی بھری گاگر

جو نواز شریف کو روکتی تھی

ہر بات پر جواب دینے سے

یہ کمال اس گاگر کا ہے

جو

وزیر اعظم کوان کے بھاری رتبے کے

بہترین معیار پرلاکھڑا کرتی ہے

سوچ کر قدم اور زبان سکھا دیتی ہے

الحمدللہ

وزیر اعظم صرف پاکستان کا

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر