قیدی نمبر 650 اور انڈین کرونیکلز

 Dr. Aafia Siddiqui

Dr. Aafia Siddiqui

تحریر : روہیل اکبر

انسانی حقوق کا عالمی دن 10 دسمبر کو منایا گیا ایک طرف اپنے آپ کو انسانی حقوق کا علمبردار ظاہر کرنے والے امریکہ نے ہی انسانی حقوق کی دھجیاں آڑائی ہوئی ہیں تو دوسری طرف امریکہ کے بغل بچے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے جس نے بھارتیوں کا جعلی اورمکرہ چہرہ بے نقاب کردیا انڈین کرونیکلز جیسی سازش سامنے آچکی ہے اور مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کا ٹھیکہ بھی انہی غنڈوں لے رکھا ہے بھارتیوں کے مظالم کی بات کرنے سے پہلے اپنی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے میں لکھنا چاہتا ہوں اور میں نے اپنے کیریئر میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی جیسا (ناانصافی پر مبنی) کیس کبھی نہیں دیکھا جسے امریکہ میں قید ہوئے 17 سال سے زائد ہو گئے ہیں۔

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں 2مارچ 1972 کو پیدا ہونے والی قوم کی بہادر بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی حافظ قرآن اورہارورڈ یونیورسٹی سے اعزازی پی ایچ ڈی کرنے والی دنیا کی واحد نیورولوجسٹ ہیں جو144 اعزازی ڈگریاں اور سرٹیفکیٹ بھی رکھتی ہیں یہاں تک کہ ایک بھی امریکی اس کی قابلیت سے مماثل نہیں ہے اسے اپنے 3 بچوں کے ہمراہ، کراچی سے تعلق رکھنے والی ایف بی آئی نے حکومت کی مدد سے، القاعدہ کے ساتھ اپنے رابطوں کا جھوٹا الزام عائدکرتے ہوئے گرفتار کیا تھاجن کے ساتھ تعلقات کے الزام میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو گرفتار کیا گیا تھا انہوں نے تو امریکہ سے اپنے 5ہزار سے زائد قیدی رہا کروالیے اور پاکستان کی بیٹی ڈا کٹر عافیہ صدیقی امریکی جیل میں 6467 دن(17سال) سے مردوں کے ساتھ قید ہے جہاں ذہنی اور جسمانی اذیت کی وجہ سے اپنی یادداشت کھو رہی ہے امریکہ میں ہر قیدی کو ایک ماہ میں 300منٹ فون پر بات کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

ڈاکٹر عافیہ اس سے بھی محروم ہیں وہ اپنی ماں،بہن،بھائی اور بچوں سے جدائی کے دن کس کرب سے گذار رہی ہیں یہ صرف بچوں والے ہی محسوس کرسکتے ہیں اورہم بطور مسلمان اس کی حالت زار کے بارے میں بالکل فکر مند نہیں دکھائی دیتے ہیں جبکہ 2 مرتبہ کے امریکی صدارتی امیدوار اور سینیٹر مائک گریول کا ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے سلسلے میں پاکستان کے دورے کے موقع پراپنے بیان میں کہا تھاکہ جس جیل میں دختر پاکستان ڈاکٹر عافیہ قید ہیں، اس جیل کے باہر احتجاج جاری ہے اوراحتجاج کرنے والے سوال کر رہے ہیں کہ مسلمان کہاں ہیں؟ کلارک نے بالخصوص پاکستانی عوام اور وکلاء کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ ریاستی سطح پر قوم کی آواز ڈاکٹر عافیہ کی وطن واپسی میں نمایاں کردار ادا کر سکتی ہے انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ امریکہ میں بھی ان (عافیہ) کی وطن واپسی کے لئے آواز اٹھائیں گے۔ امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے وزیر اعظم عمران خان کو بھی خط لکھا تھا جس کہا گیا تھا کہ عمران خان نے ماضی میں میری بہت حمایت کی، عمران خان ہمیشہ سے میرے ہیرو رہے ہیں، امریکا میں میری سزا غیر قانونی ہے، مجھے اغوا کرکے امریکا کے حوالے کیا گیا۔

میں قید سے باہر نکلنا چاہتی ہوں وزیر اعظم میری مدد کریں یہ خط عافیہ صدیقی نے ہیوسٹن میں تعینات پاکستانی قونصل جنرل کو اس وقت دیا جب وہ عافیہ صدیقی سے ملاقات کے لیے ٹیکساس کی جیل پہنچے تھے آخر میں حافظہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا اہل اقتدار سے ایک عاجزانہ سوال ہے کہ کیا ہمارے غریب آباؤ اجداد نے اس لیے قربانیاں دی تھی کہ ہماری بیٹیوں، بیٹوں اور بزرگوں کو چند ٹکوں کے عوض بیچ دیا جائے جبکہ شکیل آفریدی CIA کا ایجنٹ ہے اور غدار پاکستان، غدار کی سزا پھانسی ہوتی ہے آپ نے تو پہلے ریمنڈیوس اور جوزف کو آرمی ایئر بیس سے امریکہ بھگا دیا گیاکیا آپ کو اس وقت پاکستان کی عزت و وقار یاد نہ آیا جب ڈالر لیے اس وقت آپکو حافظہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی یاد نہ تھی پھر آپ نے گستاخ رسول ایک عورت آسیہ ملعونہ کو بھی بھگا دیا اور آپ نے پاکستان کی عزت حافظہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا ذکر تک کرنا گوارہ نہ سمجھا۔اب کچھ باتیں انسانی حقوق کو اپنے پاؤں تلے روندنے والے بھارتی کی جس نے نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں بلکہ بھارت کے اندر بھی مسلمانوں کا جینا محال کررکھا ہے اور پاکستان کے ساتھ دشمنی ناڈین کرونیکلز کے نام سے شائع دستاویز نے بے نقاب کردی ہے بھارت پاکستان کے تشخص کو متاثر کرنے کے لیے کیا کچھ کررہا تھا۔

بھارت کا مقصد اپنے ملک کے بارے میں سوچ کو مضبوط کرنا اور پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بدنام کرنا ہے تھا، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے منسلک 10 کے لگ بھگ جعلی این جی اوز کو استعمال اور ان پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرتا رہا، ہندوستان پاکستان کے خلاف ایک ہائبرڈ وار میں ملوث ہے اور پاکستان کئی سالوں سے اس کا موثر طریقے سے مقابلہ بھی کررہا ہے اور یہ تمام تفصیلات ‘انڈین کرونیکلز’ کے نام سے اب سامنے آ چکی ہیں کہ پچھلے 15سالوں سے آن لائن اور آف لائن ہندوستان جعلی نیوز ویب سائٹس کے زریعے پاکستان کو بدنام کرنے میں مصروف تھا اب تک 750ایسی نیوز ویب سائٹس کی نشاندہی ہو چکی ہے جنہیں بھارت اپنے مضموم مقاصد کیلیے استعمال کرتا رہا 10 کے لگ بھگ جعلی این جی اوز جو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے منسلک تھیں، بھارت ان کو استعمال کرتا رہا اور ان پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرتا رہا،جعلی تھنک ٹینکس بنائے جن کو استعمال کیا جاتا رہا جعلی مظاہرے کیے گئے جس کی بنیاد پر یہ کہتے تھے کہ دیکھیں برسلز میں کیا ہو رہا ہے۔

ہندوستان کا کیمپ لگا دیا، یہ سب اصل نہیں ڈرامہ تھا، ناٹک تھا اور فنڈ پر چل رہا تھا اور ہندوستان کی ریاست اور ادارے اس میں ملوث تھے یورپی یونین میں غیررسمی پارلیمانی گروپس ترتیب دیے گئے، مثلا ساتھ ایشیا پیس فورم، فرینڈز آف گلگت بلتستان جو یہ الیکشن سے پہلے اور الیکشن کے بعدپاکستان میں قومیت کو ہوا دینے کی کوشش کرتے رہے گے بلوچستان میں جیسے ہی سی پیک کا منصوبہ آگے بڑھناشروع ہوا تو وہاں پر دہشت گرد سرگرمیاں بڑھتی چلی گئی، فرینڈز آف بلوچستان ایک جعلی آرگنائزیشن اور گروپ بنایا گیا ہے تاکہ پراپیگنڈے کا پرچار کیا جا سکے یہ جعلی نیوز آوٹ لیٹس نہ صرف بھارت نے بنائے بلکہ بھارت انہیں فنڈنگ بھی کرتا ہے جس کا مقصد یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے نظام کو غلط معلومات دینا اور ان غلط معلومات کے ذریعے سے اپنے غلط مقاصد حاصل کرنا ہے ہندوستان پاکستان کے خلاف ایک ہائبرڈ وار میں ملوث ہے اور پاکستان کئی سالوں سے اس کا موثر طریقے سے مقابلہ کررہا ہے لیکن اب کیونکہ اصل حقائق سامنے آئے ہیں تو امید ہے دنیا بھارت کے مکرہ اور بدنما چہرے کی اصلیت بھی جان پائے گی۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر : روہیل اکبر