احتجاج

Protest

Protest

قریہ قریہ گاؤں قصبہ شہر کا ہر شہر آج
بن گیا سارا وطن ہے اب سراپا احتجاج

مرد و عورت ہوں کہ ہمارے دیش کے پیر و جوان
ہے یہی ایک آرزو قائم کریں امن و اماں

ملک کے ہر فرد کے لب پر ہے یہ ہر ایک آن
ہے ہمیں ملکر بچانا دیش کا اب سمویدھان

دیش میں آیا سیہ قانون کیا ہے این پی آر
گھٹ گیا سارے جہاں میں ملک کا اپنے وقار

ہے سیہ قانون دویم جو ندیم این آر سی
پڑ گئی خطرے میں جس سے سالمیت دیش کی

دیش ہوجائے گا ٹکڑے سی اے اے جو یہ آیا اگر
زرہ زرہ دیش کا ظالم کرے گا منتشر

ہے چٹانی ایکتا کی پھر سے حاجت اے ندیم
گر نہ جاگے تو فنا ہوجائےگی جنت نعیم

فاسی وادی طاقتوں سے مل کے لڑنا ہے ہمیں
ظلم و استبداد کو پھر سے کچلنا ہے ہمیں

ہے تقاضہ وقت کا چھوڑیں سارے اختلاف
ورنہ تیرا رب کرے گا تم کو وہ ہرگز نہ معاف

نفرتوں کی شاخیں کاٹو الفتوں کی دھار سے
ملک کو مل کر بچالو وقت کے غدار سے

مختلف رنگوں کے گل سے ہے معطر یہ چمن
آج بھی اس کی دمک ہے انجمن در انجمن

ہے یہی عادل کی تیرے میرے یارب بس دعا
ظالم و جابر کی نظر بد سے دیش کو پھر سے بچا

ڈاکٹر نصیر احمد عادل
کمہرولی کمتول دربھنگہ بہار