بڑے صوبے کا وزیر اعلی اور عوامی توقعات

Usman Buzdar

Usman Buzdar

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری

وطن عزیز پاکستان میں مورثی سیاست کا ذکر بہت ہوتا ہے کوئی بھی جماعت برسراقتدار آجائے وہی لوگ وزیر مشیر بنائے جاتے ہیں جنکے رشتہ دار کسی نا کسی صورت میں اعلی عہدوں پر براجمان رہ چکے ہوتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم دیگر شعبوں کواُس تنقیدی نظر سے نہیں دیکھتے جس طرح سیاست کو دیکھا اور نشانہ بنایا جاتا ہے عام طور ڈاکٹر کے بچے ڈاکٹر ، وکیل کے بچے وکیل، پروفیسر کے بچے پروفیسر ،تاجر کے بچے تاجر ،پولیس کے محکمہ سے تعلق رکھنے والے اپنے بچوں کو پولیس ڈیپارٹمنٹ میں دیکھنا اور ملازمت دلوانا پسند کرتے ہیں اگرمزید نظر دوڑائی جائے تو مختلف محکموں اور شعبہ جات میں کام کرنے والوں کے بچے بھی ملازمت کے حصول کے لئے وہیں آتے ہیں جہاں انکے والد یا کوئی قریبی رشتہ دار ملازمت کر رہا ہوتا ہے۔

پنجاب کی سیاست اور حکومت سازی میں سات دہائیوں سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعداب کی بار جس شخص کو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا وزیر اعلی منتخب کیا گیا وہ صوبے کے پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتا ہے پاکستان تحریک انصاف کے قائد اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے سردارعثمان بزدار کووزیر اعلی منتخب کر کے دانشوروں،صحافیوں،تجزیہ کاروں اور سیاستدانوں کو موروثی سیاست کے ختم ہونے کا باقاعدہ عندیہ دیا ، وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار نے اپنے قائد کے ویژن کو سامنے رکھتے ہوئے لوگوں کی باتوں کی پرواہ کیے بغیر سب سے بڑے صوبے میں اُن کاموں کی طرف توجہ دی جو عرصہ دراز سے کسی حکومت نے نہ کیے تھے ،بہت کم یہ دیکھا گیا تھا کہ صوبے کا وزیر اعلی جنوبی پنجاب سے بذریعہ سڑک لاھور اپنے آفس کو جائے اور راستے میں آنے والے مختلف شہروں کا دورہ بھی کرتا چلا جائے اور اس دورے کے دوران نہ تو کوئی سرکاری افسر معطل ہو اور نہ ہی بڑے بڑے خیر مقدمی بینرز اور فلیکس لگائے جائیں ،ہاں البتہ پروٹو کول کے حوالہ سے بہت کچھ کہا گیا لیکن شاید ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں تو شادی ،بیماری اور مرگ میں دوست احباب کو ساتھ لے کر جانے کارواج عام ہے پھر یہ کیسے ممکن ہو کہ صوبے کا وزیر اعلی بذریعہ سڑک مختلف شہروں کا اچانک دورہ کررہا ہواور اس کے ساتھ وہاں کی مقامی قیادت اور ڈویژن/ ضلع بھر کے اعلی افسران کی گاڑیاں نہ ہوں۔

یہ ناممکن سا لگتا ہے وزیر اعلی سردار عثمان بزدارکے آنے کی خبر جیسے ہی مقامی قیادت اور افسران کو ملی سب اپنی گاڑیوں کے ساتھ انکو خوش آمدید کہنے جا پہنچے شہر کی حدود سے لے کر سول ریسٹ ہائوس تک گاڑیوں کے قافلہ میں اضافہ ہی ہوتا رہا وزیر اعلی کی اوکاڑہ آمد کے موقع پر تحریک انصاف کے کارکنوں کی تعداد زیادہ نہ ہونے کی وجہ یقینا اچانک دورہ بھی تھا لیکن مقامی قیادت اور میڈیا کے نمائندوں کی کثیر تعداد سول ریسٹ ہائوس اوکاڑہ پہنچی ، سانچ کے قارئین کرام !وزیر اعلی سردار عثمان بزدار کے چالیس منٹ کے سول ریسٹ ہائوس اوکاڑہ میں قیام اور مقامی میڈیا سے گفتگو کاا حوال تو سنائوں گا پہلے بات ہو جائے موجودہ حکومت کی جانب سے اُٹھائے گئے اہم اقدامات کی وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی حکومت نے سب سے پہلے جن شعبوں کی طرف توجہ دی ان میں تعلیم اور صحت ہیں تعلیم کوترجیحی بنیادوں پر سامنے رکھتے ہوئے ،ہائر ایجوکیشن میں یونیورسٹیوں کا قیام،نئی یونیورسٹیوں کی منظوری،نئے کالجوں کی تعمیراور بی ایس پروگرام ، اساتذہ کی بھرتیاں،اسپیشل ایجوکیشن کے محکمے میں اصلاحات، پسماندہ شہروں میں طلباء کے لیے ٹرانسپورٹ کی بحالی دیگر شہروں میں اسپیشل ایجوکشن سینٹرز کی تعمیر نو کا آغاز کیا گیا۔

محکمہ صحت میں ڈاکٹروں کی بھرتیاں،ہیلتھ کیئر ورکرز کی بھرتیاں،تھلیسیمیا بل،ریجنل ہیلتھ اتھارٹی بل،ہیلتھ کیئر سٹاف،میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز،پنجاب مینٹل ہیلتھ اتھارٹی،صحت کارڈ کی فراہمی،نئے ہسپتالوں کا قیام، ہسپتالوں میں بیڈ ز کا اضافہ،ایمرجنسی وارڈز کی تعمیر سمیت ہیلتھ میں مختلف پراجیکٹس پر کام کا آغاز کیا گیا ہے ،موجودہ پنجاب حکومت نے محکمہ بلدیات میں بلدیاتی ایکٹ کی منظوری،ٹھیکیداروں کی رجسٹریشن کرنے کے عمل کا آغاز کیا جوبڑی کامیابی قرار دی جارہی ہے ، کہا جاتا ہے کہ نئے بلدیاتی نظام میں عوام کو حقیقی معنوں میںاپنے مسائل کے حل میں مدد ملے گی اور عام آدمی کو بنیادی ضرورتوں کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔

سانچ کے قارئین کرام ! وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کے ملتان سے اوکاڑہ تک کے سفرکے دوران مختلف شہروں کے دورے کے حوالہ سے ذکر کیا جائے تو وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے ملتان سے لاہورواپس آتے ہوئے میاں چنوں،ساہیوال اوراوکاڑہ کے دورے کیے ان شہروں کے شہری وزیراعلیٰ کی اچانک آمد پر حیران رہ گئے،وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے ساہیوال شہر میں پی ایچ اے کی سرگرمیوں کا جائز ہ لیااور کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیاسرکٹ ہاؤس ساہیوال میں وزیراعلیٰ کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس بھی منعقد ہواکمشنر ساہیوال ڈویژن ندیم الرحمن ،آر پی او ساہیوال ہمایوں بشیر تارڈاورڈی پی اونے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دی وزیراعلیٰ کو ساہیوال میں ڈینگی کنٹرول اورصحت سے متعلق دیگر امور پر بریفنگ بھی دی گئی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈینگی پر مکمل کنٹرول کرنے کیلئے عملہ ہر وقت مستعد اورچوکس رہے،کوتاہی برداشت نہیںآر پی او ساہیوال ڈویژن اورڈی پی او نے وزیراعلیٰ کو ڈویژن میں امن وامان کی صورتحال سے آگاہ کیا،وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمام چھوٹے بڑے شہروں میں صفائی اوردیگرانتظامی صورتحال کو بہتر بنایا جائے شہریوں کی آمدو رفت میں آسانی کیلئے ٹریفک کے امور کو بہتر بنایا جائے۔

اوکاڑہ پہنچنے پر سول ریسٹ ہائوس میں مختصر قیام کے دوران تحریک انصاف کی مقامی قیادت کے اختلافات بھی کھل کر منظر عام پر آئے پی ٹی آئی رہنما وسابق صوبائی وزیراشرف خان سوہنا،سابق ضلعی صدر چودھری اظہر محمود اور سابق ضلعی جنرل سیکرٹری قاری حفیظ اللہ ،وکلا ء ونگ کے مرزا ذوالفقار علی ایڈووکیٹ اور شیخ شوکت ایڈووکیٹ ،صوبائی وزیر اقلیتی امور اعجاز عالم آگسٹن کے علاوہ پارٹی ٹکٹ ہولڈرز چودھری طارق ارشاد،چودھری سلیم صادق،رائے حماد اسلم کھرل اور مہر جاویدبھی وہاں موجود تھے زرائع کے مطابق پارٹی کارکنوں نے ٹکٹ ہولڈروں پر الزامات لگائے کہ کارکنوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے ،سانچ کے قارئین کرام !وزیرا علی کی جانب سے اس پر تین صوبائی وزراء پر مشتمل کمیٹی بھی بنائی گئی جس کی باقاعدہ میٹنگ گزشتہ روز(9اکتوبر) اوکاڑہ میں منعقد ہوئی تین رکنی کمیٹی میں صوبائی وزیر برائے توانائی ڈاکٹر محمد اختر ملک،صوبائی وزیر برائے زراعت ملک نعمان احمد لنگڑیال ،وزیر برائے مواصلات سردار محمد آصف نے کی۔

اس میٹنگ کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں کمشنر ساہیوال ڈویژن ندیم الرحمن ، ریجنل پولیس آفیسر ہمایوں بشیر تارڈ ، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر جہانزیب نذیر ، ڈپٹی کمشنر مریم خاں اور دیگر افسران نے دوپہر سے سول ریسٹ ہائوس میں موجود رہے میڈیا کو اس میٹنگ اور بعد میں ہونے والی گفتگوسے دور رکھا گیا ،سانچ کے قارئین کرام ! بات ہو جائے 6اکتوبر کے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی صحافیوں سے گفتگو کی جس میں راقم نے اوکاڑہ میں برن سنٹر کے قیام اور منشیات کے عادی افراد کے لئے خصوصی وارڈ بنانے کے بارے تجویز دی جس کو وزیر اعلی نے سراہتے ہوئے کمشنر ساہیوال ڈویژن ندیم الرحمن کو اس بارے اقدامات کرنے کے لئے نوٹ کروایا ،گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی عثمان بزدار نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے مارچ کے بارے میں بہت بات ہوچکی ہے اب ضرورت نہیں کے اس پر مزید بات کی جائے مارچ کرنے والے آئیں گے تو دیکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کی کا رکردگی کا بغور جائزہ لیا جاتا ہے اور تمام منسٹری کی کارکردگی کی رپورٹ دیکھی جاتی ہے ضرورت محسوس ہوگی تووزراء کو تبدیل بھی کیا جاسکتا ہے کابینہ میں ردوبدل وزیراعلیٰ کا استحقاق ہے جو کام کرے گا وہ رہے گا،جو کام نہیں کرے گا وہ نہیں رہے گااوکاڑہ میں ٹراما سینٹر، منشیات کے عادی افراد کے لئے ترک منشیات وارڈ کے قیام کا مطالبہ پورا کیا جائے گا،موبائل ہیلتھ یونٹ کی خرابی کے بارے میں کمشنر ساہیوال سے رپورٹ طلب کرلی ہے اوکاڑہ میں بندریلوے پھاٹک کھلوانے کیلئے منسٹر ریلوے کے ساتھ رابطے میں ہیں ڈینگی کے خاتمے کے لئے مجوزہ اقدامات پر عملدر آمد جاری ہے وزیراعلیٰ نے صحافیوں کے مطالبات جن میں صحافی کالونی قابل ذکر تھی پر ہمدردانہ غور کا وعدہ کیااور کہا کہ اوکاڑہ دوبارہ آؤں گاتمام مسائل تفصیل سے سنوں گا اورحل کے لئے اقدامات بھی کریں گے۔

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری