بارشوں اور برفباری سے قیامت ٹوٹ پڑی، ملک بھر میں 97 افراد جاں بحق

Snowfall

Snowfall

لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) شدید بارشیں اور برفباری، زندگی پر بھاری، چھتیں گرنے کے واقعات اور دیگر حادثات میں ستانوے افراد جاں بحق،آزاد کشمیر میں سڑسٹھ اموات،وادی نیلم میں تودے تلے دبی مزید پانچ لاشیں نکال لی گئیں،بلوچستان میں بیس،پنجاب میں نو اور سندھ میں ایک شخص زندگی کی بازی ہار گیا۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے جاری افسوسناک فہرست کے مطابق سرگن میں برفانی تودہ گرنے سے 52 مکانات مکمل تباہ جبکہ متعدد افراد لاپتا ہو چکے ہیں۔

آزاد کشمیر میں بارش اور برف باری سے ہلاکتوں کی تعداد 62 ہوگئی ہے جبکہ وادی نیلم میں برفانی تودے میں پھنسے مزید افراد کی تلاش اب بھی جاری ہے۔

پاک فوج کے جوان اور رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ لوات، شونتھر، کیل، دودھنیال، پھولاوئی اور شاردہ میں 16 افراد قدرتی آفت کی بھینٹ چڑھے۔

ادھر بلوچستان میں مختلف حادثات میں 20 افراد جاں بحق جبکہ 35 گھر تباہ ہو چکے ہیں۔ چمن سے کوئٹہ شاہراہ جزوی بحال کر دی گئی ہے تاہم مری اور گلیات میں راستے بند ہیں۔ برف میں پھنسی گاڑیوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ کان مہترزئی سے 200 افراد کو نکال لیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں بارش کے دوران مختلف حادثات میں 3 افراد زخمی ہوئے جبکہ پنجاب میں بارش سے چھت گرنے اور کرنٹ لگنے سے 9 اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ راجن پور 3، خانیوال 5 اور جھنگ میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔ دوسری جانب سکھر میں بھی ایک شخص چھت گرنے سے جاں بحق ہوا۔

سرگن حادثے میں 53 افراد زخمی ہوئے جنہیں آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ مقامی رضاکار اور پاک فوج کے جوان امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں لیکن راستوں کی بندش کے باعث امدادی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔

مقامی لوگوں کے مطابق گزشتہ روز سرگن حادثے کے زخمیوں اور جان بحق افراد نے برفانی تودہ کے خدشے کے ہی پیش نظر محفوظ مقام پر پناہ لے رکھی تھی جہاں وہ لقمہ اجل بن گئے۔

وادی کوئٹہ اور گردونواح میں ریکارڈ طوفانی بارشوں اور برفباری کے بعد پیداہو نے والی ہنگامی صورتحال بہتر نہیں ہو سکی ہے۔ برفباری کے بعد سردی کی شدت میں اضافہ اور درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گر گیا ہے۔ رہی سہی کسر گیس پریشر میں کمی ساتھ ہی گزشتہ تین روز سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے بھی شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔

ضلعی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ صورتحال کنٹرول میں ہے لیکن حقیقت اس کے باکل برعکس ہے۔ تین روز گزرنے کے باوجود بھی سڑکوں سے اب تک برف ہٹانے کا کوئی انتظام دکھائی نہیں دے رہا۔

ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ لواری ٹنل برفانی تودہ گرنے کے باعث بند ہو گیا ہے اور تیس کے قریب گاڑیاں پھنس گئی ہیں۔ گاڑیوں میں پھنسے افراد کو پولیس اور لیویز اہلکاروں نے نکال کر مقامی ہوٹل منتقل کر دیا گیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے حالیہ برف باری اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں خوراک اور دیگر ضروری اشیا کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔ پی ڈی ایم اے نے منگل کے روز کوئٹہ کے لئے 100 کمبل اور 100 جوڑے گرم کپڑے، ضلع ہرنائی کے لئے 300 پیکٹ نان فوڈ آئٹمز، 3000 کلو گرام نمک، مستونگ کے لئے 8 ہزار کلوگرام نمک، ضلع کیچ کے لئے 500 خیمے، ضلع پنجگور کے لئے 300 خیمے اور 300 پیکٹ نان فوڈ آئٹمز، پشین کے لئے 100 خیمے 100 پیکٹ نان فوڈ آئٹمز، 500 جوڑا گرم کپڑے، 125 جوڑے جوتے، 5 ہزار کلو گرام نمک، ضلع زیارت کے لئے 400 جوڑے گرم کپڑے، 25 جوڑے جوتے، 3 ہزار 400 کلو گرام نمک، ضلع قلعہ عبداللہ کے لئے 100 خیمے، 100 پیکٹ نان فوڈ آئٹمز، 11ہزار کلو گرام نمک، لورالائی کے لئے 100 پیکٹ نان فوڈ آئٹمز، ضلع قلات کے لئے 400 پیکٹ نان فوڈ آئٹمز، ضلع قلعہ سیف اللہ کے لئے 30 خیمے 400 پیکٹ نان فوڈ آئٹمز اور 12 ہزار 360 کلوگرام نمک بھجوایا ہے۔