آئے ہمیں نہ اشکوں کو نایاب دیکھنا

میری کتابِ زیست کے ابواب دیکھنا
کتنے ہوئے ہیں چور مِرے خواب دیکھنا

پاگل، جنون، آگ، تماشہ، شکستِ دل
کیا کیا ملے ہیں عشق کو القاب دیکھنا

پوری کتاب چیخ کے کہتی ہے داستاں
دشوار ہوگیا تمہیں اک باب دیکھنا

اپنی خطائے الفتِ دل کے ثبوت پر
کیا کیا ستم اٹھاتے ہیں ارباب دیکھنا

پامال یوں ہی کرتے ہیں، غربت یہی تو ہے
آئے ہمیں نہ اشکوں کو نایاب دیکھنا

ہنستا ہوا وہ خوبرو چہرہ نگاہ میں
جیسے کسی گلاب میں مہتاب دیکھنا

خشک آنکھ میں نمی کی مثال ایسی ہے نثار
جیسے سرابِ دشت میں ہے آب دیکھنا

Ahmed Nisar

Ahmed Nisar

شاعر : احمد نثار
E-mail : ahmadnisarsayeedi@yahoo.co.in