بغاوت پر اکسانے پر ٹرمپ کے مؤاخذے کا مطالبہ، وائٹ ہاؤس کا انتباہ

White House

White House

واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) واشنگٹن میں کیپٹول کی عمارت پر دھاوے کے اثرات کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک طرف کانگرس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھ گچھ کے لیے آوازیں بلند ہو رہی ہیں تو دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے اقدام سے امریکی عوام کے بیچ خلیج گہری ہونے کے سوا کچھ حاصل نہ ہو گا۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جیڈ ڈیری کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں جب کہ ٹرمپ کی مدت صدارت ختم ہونے میں صرف 12 روز باقی ہیں اُن سے پوچھ گچھ کے نتیجے میں صرف ملک میں انقسام کی شدت میں ہی اضافہ ہو گا۔

دوسری جانب ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے ہفتے کے روز اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ اس طرح کی صورت حال میں ٹرمپ کو سبک دوش کرنے سے انقسام میں اضافہ ہونے کے علاوہ خود صدارتی ادارہ کمزور ہو گا۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کانگرس میں ڈیموکریٹک ارکان نے صدر ٹرمپ کو اقتدار سے فوری طور پر معزول کرنے کے لیے تحریک شروع کر دی ہے۔ یہ پیش رفت بدھ کے روز کیپٹول کی عمارت پر ہونے والی ہنگامہ آرائی اور پر تشدد واقعات کے بعد سامنے آئی ہے۔

روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق ٹرمپ سے پوچھ گچھ سے متعلق خصوصی مسودے میں کہا گیا ہے کہ “صدر بغاوت پر اکسانے جیسے بڑے جرم میں ملوث ہیں”۔

ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس ارکان کی جانب سے تیار کیے گئے مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ “صدر نے دانستہ طور پر ایسے بیانات دیے جن سے کانگرس کی عمارت پر خلاف قانون عمل کی حوصلہ افزائی ہوئی۔ لہذا اگر ان کو منصب پر رہنے دیا گیا تو وہ خطرہ شمار ہوں گے”۔

دستاویز میں زور دیا گیا ہے کہ بغاوت پر اکسانے کے حوالے سے ٹرمپ سے پوچھ گچھ کی جائے۔ صدر نے امریکا اور حکومتی اداروں کی سلامتی کو “بڑے خطرے” میں ڈال دیا۔

یاد رہے کہ بدھ کی سہ پہر صدر ٹرمپ کے سیکڑوں حامیوں نے دارالحکومت واشنگٹن میں کیپٹول کی عمارت پر دھاوا بول کر وہاں ہنگامہ آرائی کی۔ اسی طرح بعض عناصر کی پہرے داروں اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اس کے نتیجے میں 5 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور بیسیوں زخمی ہو گئے۔ مرنے والوں میں ایک خاتون اور ایک پولیس افسر شامل ہے۔ اس دوران درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا جب کہ 15 سے زیادہ افراد پر الزامات عائد کیے گئے۔