کووڈ انیس سے صحت یابی کے کئی ماہ بعد بھی علامات برقرار رہتی ہیں، نئی ریسرچ

Corona Patient

Corona Patient

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) کووڈ انیس سے صحت یابی کے بعد بھی مریضوں کی اکثریت میں اس مرض کے طویل المدتی اثرات نمایاں رہتے ہیں اور یہ امکان بھی موجود رہتا ہے کہ مریض دوبارہ اس وبائی مرض کا شکار ہو جائے۔ اس لیے صحت یابی کے بعد بھی احتیاط لازمی ہے۔

ایک تازہ طبی مطالعے کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کووڈ انیس کے مریضوں کی اکثریت میں مکمل صحت یابی کے کئی کئی ماہ بعد بھی اس بیماری کی کم از کم ایک علامت برقرار رہتی ہے۔ اس تحقیق سے پتا چلا ہے کہ تین چوتھائی سے بھی زائد مریضوں میں صحت یابی کے چھ ماہ بعد تک ایک علامت باقی رہتی ہے۔ سب سے زیادہ پائی جانے والی علامت شدید تھکاوٹ کا احساس اور پٹھوں میں درد تھی۔ چند مریضوں میں نیند کی کمی بھی نوٹ کی گئی۔

یہ مطالعہ کووڈ انیس کے طویل المدتی اثرات کا جائزہ لینے کے لیے چینی شہر ووہان میں مکمل کیا گیا، جس کے نتائج سائنسی جریدے لینسٹ میں شائع ہوئے ہیں۔ مطالعے میں ووہان کے ایک ہسپتال سے گزشتہ برس جنوری سے مئی کے درمیان علاج کے بعد صحت یاب ہونے والے 1,733 مریضوں کا طبی معائنہ کرایا گیا۔ ستاون برس کی اوسط عمر کے مریضوں سے جون اور ستمبر کے درمیان سوالات پوچھے گئے تھے۔

اس مطالعے کے نتائج پر مشتمل رپورٹ کے مرکزی مصنف اور نیشنل سینٹر فار ریسپیریٹری میڈیسن کے ماہر محقق پروفیسر بن کا کے مطابق، ”چونکہ کووڈ انیس ایک بالکل ہی نئی بیماری ہے، ہم مریضوں کی صحت پر اس کے طویل المدتی اثرات کو اب آہستہ آہستہ سمجھ رہے ہیں۔ پروفیسر کا نے مزید کہا کہ اسٹڈی کے نتائج اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مریضوں کی صحت یابی اور ہسپتال سے رخصتی کے بعد بھی ان کی دیکھ بھال لازمی ہے، بالخصوص ان مریضوں کی جن میں اس وبائی مرض کی شدید علامات ظاہر ہوئی ہوں۔

اس مطالعے میں کووڈ انیس سے صحت یاب ہونے والے افراد میں پائی جانے والی اینٹی باڈیز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ صحت یابی کے چھ ماہ بعد ایسی اینٹی باڈیز کا تناسب ساڑھے باون فیصد تھا، جس کا مطلب ہے کہ یہ وبائی مرض کسی مریض کو دوبارہ بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔

امریکا کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے نو جنوری کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا اب تک تقریبا 89 ملین افراد کو متاثر کر چکی ہے۔ اس وبائی مرض کی وجہ سے دنیا بھر میں انیس لاکھ چودہ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ امریکا، بھارت اور برازیل اس وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک ہیں۔