خون میں شکر کی کمی دماغی بیماری الزائیمر کا باعث بن سکتی ہے

Missing bite

Missing bite

دماغ کی بیماری الزائیمر پر ہونے والی جدید طبی تحقیق کے مطابق خون میں شکر کی مقدار کی کمی سے یادداشت کی کمی واقع ہونے لگتی ہے جو مہلک بیماری الزائیمر کا پیش خیمہ ہے۔ یورپ کے معروف طبی جریدے ”نیورون“ میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق جس وقت خون میں شکر کی مقدار کم ہوتی ہے تو دماغ کو گلوکوز کی مقدار بھی کم ملتی ہے جس کی وجہ سے دماغ کی سرگرمی کم ہوجاتی ہے اور اس سے ایک خاص نوعیت کی پروٹین الزائیمر بیماری کو متحرک کرنے کا باعث بنتی ہے۔

طبی ماہرین نے کہا ہے کہ خون میں شکر کی مقدار اور سطح کو نارمل حالت میں رکھ کر اس بیماری کو روکنے کی کامیاب کوشش کی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا بھی لازمی ہے کیونکہ بلڈپریشر زیادہ ہونے سے بھی دماغ میں گلوکوز کی فراہمی کے تناسب میں گڑ بڑ پیدا ہو جاتی ہے۔

علاوہ ازیں طبی جریدے نیورالوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گہری نیند میں ٹانگیں ہلانے، کک مارنے یا سوتے میں رونا دماغی بیماری ”پارکنسن“ کی ابتدائی علامات ہیں۔ اگر اس طرح کے مریض میں تیزی سے آنکھیں چھپکنے کی عادت موجود ہو تو پارکنسن کی بیماری کے امکانات مزید بڑھ جاتے ہیں۔ یہ بیماری عموماً 50 سال کے مردوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ ان مریضوں میں اس بیماری کی دیگر واضح علامات اس کے علاوہ ہوتی ہیں۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ اگر بچوں میں اس طرح کی علامات زیادہ ہوں تو 12 سال کی عمر تک اس بیماری کے آثار واضح ہونے لگتے ہیں۔ طبی ماہرین نے سونے میں باتیں کرنے اور چلنے کی علامات کو بھی پارکنسن کی معمولی علامات میں شامل کیا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق نیند میں خلل کی تمام علامات کو دور کرنے کے لئے علاج کرانا ضروری ہے یہ خلل فرد کو بتدریج دماغی بیماریوں کی طرف لے جاتا ہے۔