نام نہاد صادق اور امینوں سے نجات کے لئے ریفرنڈم کرائیں

Referendum

Referendum

تحریر: گل بخشالوی

بر سر ِ اقتدار قیادت سے غداری کرنے والے پارٹی کے ارکان اسمبلی کی سیاست ہمیشہ کے لیے ختم ہو جاتی ہے، عوام پارٹی قیادت کے نام پر ووٹ دیتی ہے آستین کے سانپ سیاسی موت آ پ مرجائے گا، مشکل وقت میں ساتھ نبھانے والے ہی قیادت کے اصل ساتھی ہو تے ہیں ، جن پر نہ صرف پارٹی بلکہ عوام بھی ناز کرتے ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کو اپوزیشن نے یاعوام نے نہیں جن آستین کے سانپوں نے گرایا تھا وہ بے نام ہوکر اپنی سیاسی موت آپ مر گئے تھے ، عمران خان جن دلوں کی دھڑکن ہیں ان میں دھڑکتے رہیں گے جس طرح آج بھی پیپلز پارٹی کے نظریاتی جیالوں کے دل میں بھٹو دھڑک رہے ہیں ان کے لئے بھٹو آج بھی زندہ ہے۔

بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پیپلز پارٹی کو آصف علی زرداری نے ہائی جیک کر لیا اور پیپلز پارٹی کی نظریاتی سیاست دفن ہو گئی اور اس حقیقت کا منظر کھاریاں کے عوام نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ، ، شہید بے نظیر بھٹو جی ٹی روڈ پرجب بھی کھاریاں شہر سے گذرتی تھیں تو سورج کی آنکھ کھلتے ہی شہر بھر میں میلے کا ساسماں ہوا کرتا تھا ، شہر بھر میں جھنڈوں کی بہار ہوتی، تحصیل بھر سے جیالے جلوسوں میں آتے ، شہر کی فضا قومی ،ملی اور ہے جمالو کے دھن پر رقصاں ہو تی بے نظیر بھٹو کے لئے سجے سٹیج پر محترمہ کے آنے سے قبل استقبالی عوامی سمندر سے مقامی قیادت کا خطاب ہوتا جیا لے زندہ ہے بھٹو زندہ ہے کے تال پر رقص کرتے اس لئے کہ کھاریاں منی لاڑکانہ تھا ، آج وہ دور ایک خواب ہے ، بلاول زرداری کے استقبال نے پیپلز پارٹی کے نظریاتی جیالوں کو مایوس کر دیا! اس لئے کہ صدر چوک میں جو ٹولہ جھنڈے لہرا رہا تھا وہ کھاریاں کے شہری نہیں تھے۔

عمران خان کو اپوز یشن الیون ساڑھے تین سال میں نہیں گرا سکی لیکن اگر تحریک ِ انصاف کو گرائی گی تو تحریک ِ انصاف کے اتحادی او ر آستین کے سانپ ہی گرائیں گے چڑھتے سورج کے پجاری موقع پرست پیشہ ور عوامی نمائندوں نے اگر تحریک انصاف سے غداری کی تو وہ بھی بے نام ہو جائیں گے اس لئے کہ عوام نے انہیں عمران خان کا ووٹ دیا تھا ۔ عمران خان پاکستان اور اپنے آنے والے کل سے آج بھی مایوس نہیں ، وہ آج بھی پاکستان مافیا کو پیغام دے رہے ہیں ، وہ کہتے ہیں ، مجھے میرے خدا نے مقا بلے کی تربیت دی ہے میں مقابلوں کا سپشلسٹ ہوں دنیا بھر کے کھیلوں کے میدانوں میں کھیل چکا ہوں ، ان میدانوں میں میری تربیت ہوئی ہے میں نے نامی گرامی کھلاڑیوں کا مقابلہ کیا ہے اللہ کا شکر ہے میں نے پاکستان کا سر جھکنے نہیں دیا اگر مجھے جیتنا آتا ہے تو ہار کر پھر سے کھڑا ہونا بھی آتا ہے ، میں نے بائیس سال کی محنت سے عوام کا شعور جھگایا ہے اللہ پر بھروسہ ہے عوام میری طاقت ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کی اپوزیشن کی جانب سے ممکنہ تحریک عدم اعتماد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جو بھی کریں گے میں اس کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوں کیا آپ تیار ہیں اس کے لیے جو میں آپ کے ساتھ کروں گا؟۔ ، مغرب کو آنکھیں دکھا کر انتہائی مشکل وقت میں روس کا دورہ کرنے والے عمران خان کہتے ہیں۔ 25 سال پہلے میں سیاست میں تم جیسوں سے مقابلہ کرنے کے لیے آیا تھا،میرا اللہ سے وعدہ ہے پاکستان کی عوام سے وعدہ ہے جب تک میرے وجود میں خون دوڑ رہا ہے کسی ایک ایسے شخص کو بھی نہیں چھوڑوں کا جس نے میرے پاکستان کا پیسہ کھایا ہے ، میں اقتدار میں رہوں یا سڑک پر! میں تمہارا مقابلہ کروں گا۔

پاکستان سے محبت کرنے والی عوام کا عمران خان سے مطا لبہ ہے کہ اپوزیشن کو عدم اعتماد کی تحریک لانے کا بھر پور موقع دیں ، بلاول اگر آج ڈی چوک میں کنٹینر پر کھڑا عمران کو للکار رہا ہے تو صرف باپ کی چوریاں چھپانے کے لئے ۔ وہ اپنے آنے والے سیاسی کل سے خوفزدہ ہے ۔ مغربی قوتوں کی آلہ کار اپوزیشن کسی بھی صورت میںقومی، مذہبی اور معاشی استحکام نہیں چاہتے عمران خان نے بہت پہلے کہا تھا کہ جانتا ہوں سب چور میرے خلاف ایک ہو جائیں گے پاکستان کی عوام نہ تو قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو سے بے زار تھے اور نہ عمران خان سے بے زار ہیں ، اگر بے زار ہیں تو مغربی ذہنی غلام ہیں۔

Imran Khan

Imran Khan

ماورائے عدالت قتل ہونے والے ایشیاءکے عظیم قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو مغرب کے سامنے جھکے تھے اور نہ ہی مغربی قوتوں کو آنکھ دکھانے والے مغرب کے پیرو کاروں کے آگے جھکے ہیں گھڑی امتحان کی ہے۔ جانتے ہیں بدلتے ہوئے اپنے بہت تکلیف دیتے ہیں لیکن مخلوق ِ خدا کے لئے کانٹوں پر چلنے والے اللہ کے قریب ہوتے ہیں، مخلص ہو اس لئے خود پرست تمہیں تنہا کرنا چاہتے ہیں، منافق ہوتے تو ایک ہجوم تمہارا طواف کرتا،، مشکل وقت کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ فالتو لوگ زندگی سے نکل جاتے ہیں ،اگر تمہیں یقین ہے کہ خدا تمہارے ساتھ ہے تو پھر کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کون کون تمہارے خلاف ہے مومن کا ایمان ہے جو فیصلہ رب کرتا ہے عرش سے فرش تک وہ ہی بہترین فیصلہ ہوتا ہے۔ شاعر نے کیا خوب کہا ہے !

نہ گھبرا کثرت ِ غم سے حصولِ کامیابی میں
کہ شاخ گل میں پھول آنے سے پہلے خار آتے ہیں

عمران خان کے خلاف عدمِ اعتماد کی تحریک میں قوم دیکھے گی کہ کو ن بے داغ ماضی اور پاکستان کے وفادار کے ساتھ ہے اور کون قومی چوروں اور لٹیروں کے ساتھ ہیں ،۔
بہت پہلے لکھا تھا کہ ، پیشہ ور سیاست دانوں سے۔ نام نہاد صادق اور امینوں سے نجات کے لئے ریفرنڈم کرائیں ، پوچھیں پاکستان کی عوام سے کیا چاہتی ہے ، چوروں کی حکمرانی کے لئے پارلیمانی نظام حکمرانی یا دین مصطفی اور پاکستان کی شادابی کے لئے اسلامی صدارتی نظام ! اور فیصلہ عوام پر چھوڑ دیں۔

تحریر: گل بخشالوی