روس ’’حقیقی خطرات‘‘ سے نمٹنے کے لیے نیٹو سے تعاون کو تیار

Vladimir Putin

Vladimir Putin

ماسکو (اصل میڈیا ڈیسک) روسی صدر ولادی میر پوتین نے کہا ہے کہ ان کا ملک معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم (نیٹو) کے ساتھ حقیقی خطرات سے نمٹنے کے لیے تعاون کو تیار ہے۔انھوں نے یہ پیش کش لندن میں اس فوجی اتحاد کے دو روزہ سربراہ اجلاس کے تناظر میں کی ہے۔

روسی خبررساں ایجنسیوں کے مطابق صدر پوتین نے کہا:’’ہم نے کئی مرتبہ بین الاقوامی دہشت گردی ،مقامی مسلح تنازعات اور وسیع پیمانے پر تباہی والے ہتھیاروں کے کسی کنٹرول کے بغیر پھیلاؤ سمیت حقیقی خطرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ مزاحمت پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔‘‘

صدر پوتین بحراسود کے کنارے واقع شہر سوچی میں اعلیٰ فوجی افسروں کے ایک اجلاس میں گفتگو کررہے تھے جبکہ ادھر برطانوی دارالحکومت لندن کے نواح میں واقع قصبے وٹفورڈ میں منگل کے روز نیٹو کے دوروزہ سربراہ اجلاس کا آغاز ہوا ہے۔

صدر پوتین نے نیٹو کے ساتھ اپنے ملک کے کشیدہ تعلقات کا تو ذکر نہیں کیا۔البتہ انھوں نے کہا کہ روس کی جانب سے ایک تعمیری ایجنڈا تجویز کرنے کی کوشش کے باوجود 2008ء سے ہمارے درمیان تعاون عملی طور پر مفقود ہوچکا ہے۔

انھوں نے روس کی سرحد کے ساتھ واقع ممالک میں نیٹو کی فوجی موجودگی میں اضافے پر تنقید کی اور کہا کہ ’’یہ اتحاد اگر متکبرانہ نہیں تو غیرمناسب انداز میں ضرور عمل کررہا ہے اور اس نے روس کے مفادات کو ملحوظ نہیں رکھا ہے۔ہماری سرحدوں کے نزدیک نیٹو کی فوجی انفرااسٹرکچر کے ساتھ موجودگی سے ہمارے ملک کی سلامتی کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔‘‘

ولادی میرپوتین کسی لاگ لپٹ کے بغیر نیٹو کو ہدفِ تنقید بناتے رہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ اتحاد اب ازکار رفتہ ہوچکا ہے اور اس کی گذشتہ برسوں کی روایتی گھسی پٹی سوچ تیزی سے تبدیل ہوتی جدید دنیا کے حالات سے کوئی مطابقت رکھتی ہے اور نہ یہ کوئی فعال حربہ ہے۔‘‘

انھوں نے کہا کہ ’’سابق سوویت روس (یو ایس ایس آر) اور اس کے یورپی اتحادیوں کے درمیان مشترک دفاع کا طے شدہ وارسا معاہدہ تو کب کا ختم ہوچکا لیکن نیٹو ابھی تک موجود ہے۔‘‘اس تنقید کے باوجود انھوں نے نیٹوکو تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مشترکہ سکیورٹی اور کرّۂ ارض کے پُرامن اور محفوظ مستقبل کے لیے اس فوجی اتحاد کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔

واضح رہے کہ روس نے فرانسیسی صدر عمانوایل ماکروں کے گذشتہ ماہ نیٹو کے بارے میں مشہور تنقیدی بیان کا خیرمقدم کیا تھا۔انھوں نے کہا تھا کہ نیٹو اتحاد کی ’’دماغی موت‘‘ واقع ہوچکی ہے۔انھوں نے لندن میں جاری نیٹو کے سربراہ اجلاس کے موقع پر بھی اپنے ان الفاظ کا اعادہ کیا ہے۔

روسی وزارتِ خارجہ کی خاتون ترجمان ماریہ زخروفا نے فرانسیسی صدر کے مذکورہ بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے تب کہا تھا کہ ’’ یہ سنہری الفاظ ہیں اور نیٹو کی موجودہ حالت کی جامع اور مختصر تعریف ہیں۔‘‘