سعودی عرب کا ایرانی تربیت یافتہ دہشت گردوں کے سیل کو ختم کرنے کا دعوی

Saudi Security Forces

Saudi Security Forces

سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب میں حکام نے 10 مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کے ساتھ ہی ان سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان میں سے سات افراد کا تعلق ایران کے پاسداران انقلاب سے رہا ہے۔

سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اس نے ملک میں دہشتگردی کے ایک ایسے سیل کا پردہ فاش کیا ہے، جس میں ایران سے تربیت یافتہ شدت پسند شامل تھے۔ حکام نے اس سلسلے میں جن دس افراد کو گرفتار کیا ہے اس میں سے تین کو دھماکے کرنے کی تربیت دی گئی تھی۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ ان افراد سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے۔ ان شدت پسندوں کو ایرانی فورسز پاسداران انقلاب نے تربیت دی تھی۔

سعودی عرب میں سکیورٹی اور انٹیلیجنس کے سربراہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے بعض مشتبہ افراد کی شناخت اور دو ٹھکانوں، ایک مکان اور ایک فارم ہاؤس، کی تلاشی کے بعد یہ گرفتاریاں عمل میں آئیں۔ بیان کے مطابق گرفتار شدہ افراد میں سے تین افراد کی تربیت ایران میں ہوئی جہاں انہیں دھماکہ خیز اشیاء تیار کرنے کے ساتھ ساتھ عسکری اور لڑائی کے میدان سے وابستہ ٹریننگ فراہم کی گئی تھی۔

سعودی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان افراد کو 2017 میں اکتوبر اور دسمبر کے درمیان پاسداران انقلاب سے وابستہ کمانڈروں نے تربیت دی تھی۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اسی گروپ سے وابستہ گرفتار کیے گئے سات دیگر افراد کا کردار ان سے کچھ مختلف ہے۔

حالانکہ سعودی حکومت نے ”تفتیش کے مقاصد کے تحت” گرفتار شدہ افراد کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔ حکام اس کی بنیاد پر ان کی نقل و حرکت اور کارروائیوں سے متعلق مزید معلومات جمع کرنے کے ساتھ ساتھ یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ بیرون اور اندرون ملک ان افراد کے کس کس کے ساتھ روابط ہوسکتے ہیں۔

اس سلسلے میں سعودی پریس ایجنسی نے حکام کے حوالے سے جو بیان جاری کیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ سعودی سکیورٹی فورسز نے گرفتار شدہ افراد سے پانچ کلو سے بھی زیادہ بارود، مختلف کیمیاوی مواد پر مشتمل 17 پیکٹ اور کئی فوجی یونیفارم ضبط کی ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے پاس مختلف خفیہ آلات، کمپیوٹرز، چاقو، کلاشنکوف مشین گن، رائفلز اور پستول سمیت دیگر اسلحہ و بارود برآمد کیا گیا ہے۔

سعودی عرب اور ایران خطے میں ایک دوسرے کے حریف ہیں اور یمن سمیت مختلف تنازعات کے حوالے سے ایک دوسرے کے خلاف مختلف پراکسی وار میں ملوث رہے ہیں۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس اس کی تیل کی مختلف تنصیبات پر میزائل اور ڈرون سے جو حملے ہوئے ہیں اس میں ایران کا ہاتھ رہا ہے۔ لیکن تہران ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔