سعودی صحافی خاشقجی کے قاتلوں کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل

Jamal Khashoggi

Jamal Khashoggi

ریاض (اصل میڈیا ڈیسک) انتہائی بے رحمانہ طور پر قتل کر دیے گئے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا کیس آج ختم ہو گیا۔ خاشقجی کے بیٹوں کی طرف سے معافی کے بعد ایک سعودی عدالت نے مجرموں کی سزاں پر نظر ثانی کر کے انہیں نرم کر دیا۔

سعودی صحافی جمال خاشقجی کے پانچ قاتلوں کو بیس بیس سال کی سزائے قید سنائی گئی ہے۔ ان مجرمان کو گزشتہ برس موت کے سزائیں سنائی گئی تھیں۔ مگر اب عدالت نے اپنے گزشتہ فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے اسے تبدیل کر دیا ہے۔ ایک اور مجرم کو دس سال جبکہ دو دیگر کو سات سات سال کی سزائے قید کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔

ریاض میں ایک کریمینل کورٹ کی جانب سے پیر سات ستمبر کو آٹھ افراد کو سنائی گئی ان سزاں کے ساتھ ہی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے لیے لکھنے والے اور سعودی حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا کیس آج اپنے حتمی اختتام کو پہنچ گیا ہے۔

سعودی عرب میں اسلامی شرعی قانون نافذ ہے، جس کے تحت اگر مقتول کے اہل خانہ قاتل کو معاف کر دیں، تو سزائے موت پر عمل درآمد روکا جا سکتا ہے۔ مقتول کے اہل خانہ قاتل کو معاوضہ لے کر بھی معاف کر سکتے ہیں، جسے دیت کہا جاتا ہے۔ خاشقجی کے بیٹوں نے رواں سال مئی میں اپنے والد کے قاتلوں کو معاف کر دیا تھا اور اسی تناظر میں مجرموں کو پچھلے سال سنائی گئی سزاں پر اب نظرثانی کی گئی ہے۔

جمال خاشقجی کو دو اکتوبر سن 2018 کے روز ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں پراسرار حالات میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ان کے قتل میں ایک خصوصی ٹیم ملوث تھی۔ قتل کی یہ کارروائی کافی عرصے تک ذرائع ابلاغ کا موضوع بنی رہی تھی۔ اس لیے بھی کہ خاشقجی کے قتل کے واقعے سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو بھی جوڑا جاتا تھا، جس کی وہ شروع سے ہی سے تردید کرتے آئے ہیں۔