سینیٹ الیکشن: ’الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں شفافیت کو یقینی بنائے‘

Shibli Faraz

Shibli Faraz

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن عدالتی فیصلے کی روشنی میں شفافیت کو یقینی بنائے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا سپریم کورٹ کی رائے سے بظاہر تو یہی لگتا ہے کہ سینیٹ الیکشن آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت سیکرٹ بیلٹ کے تحت ہوں گے لیکن معزز جج صاحبان نے نشاندہی کی کہ الیکشن کو شفاف بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سینیٹ انتخابات میں شفافیت کے لیے ہر اقدام اٹھائے، سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سیکریسی بیلٹ دائمی نہیں ہے، وقت کے تقاضے اور ہیں، زمینی حقائق اور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا آئین کی تشریح مانگنے کا فیصلہ اچھا تھا، ہم پاکستان میں شفافیت اور کرپشن سے پاک معاشرے کا فلسفہ لے کر چلے ہیں، ہم نظریہ کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

شبلی فراز کا کہنا تھا ایک نظریہ یہ ہے کہ جیسے پاکستان چل رہا ہے ایسے ہی چلے جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے ہمیشہ پیسے اور ضمیر خریدنے کی سیاست کی ہے۔

ان کا کہنا تھا ہم چاہتے ہیں منتخب نمائندے پیسے کے زور پر نہیں اہلیت کی بنیاد پر آئیں، منتخب نمائندے عوام کے لیے فیصلہ کریں کیونکہ پیسے کے زور پر آنے والے اپنے مفادات کے خلاف قانون سازی نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ حفیظ شیخ ایک ایماندار اور قابل شخص ہیں اور ہر وہ شخص جو قابل اور ایماندار ہو وہ پاکستان تحریک انصاف کا ڈی فیکٹو ممبر ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حفیظ شیخ اسلام آباد میں بھی جیتیں گے، لوگ عمران خان کو ووٹ دیتے ہیں، امیدوار کو نہیں دیتے، لوگ عمران خان کے نظریہ اور شخصیت کو ووٹ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ادارے آزاد ہوں اور بغیر دباؤ کے فیصلے کریں، ہم الیکشن کمیشن پرکسی قسم کا دباؤ نہیں ڈال سکتے، درخواست ضرور کر سکتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ہر قسم کے اقدامات اٹھائے۔

اپوزیشن سے متعلق ایک سوال پر شبلی فراز کا کہنا تھا پی ڈی ایم قلابازیاں کھاتی رہتی ہے، ن لیگ چاہتی ہے کہ فیصلے ان کی منشا کے مطابق ہوں، عدالتیں آزاد ہیں، کئی فیصلے ہمارے خلاف بھی آئے ہیں، لیکن مریم نواز کہتی ہیں کہ جو فیصلہ حق میں آئے وہ ٹھیک ہے۔