سینیٹ الیکشن کیلیے قومی و صوبائی اسمبلی میں پولنگ جاری

Senate Election

Senate Election

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) سینیٹ کی 37 نشستوں پر الیکشن کے لیے پولنگ کا آغاز ہو گیا جو صبح 9 سے شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گی۔

سینیٹ کے انتخابات کے لیے قومی اور تین صوبائی اسمبلیاں پولنگ اسٹیشن میں تبدیل ہوچکی ہیں اور ووٹ ڈالنے کے لیے صوبائی اور قومی اسمبلی میں اراکین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

الیکشن کمیشن کے اسٹاف نے اسمبلیوں کا کنٹرول سنبھال رکھا ہے، قومی اسمبلی کے عملے کا ایوان میں داخلہ بند کردیا گیا ہے اور ہال میں الیکشن کمیشن کا عملہ یا ارکان ووٹر داخل ہو سکتے ہیں جب کہ میڈیا کے بھی پریس گیلری میں فون لے جانے پر پابندی عائد ہے۔

قومی اسمبلی میں ریٹرننگ افسر نے ووٹ کاسٹ کرنے سے متعلق اعلان کیا اور ووٹ مسترد تصور ہونے سے متعلق بھی بتا دیا۔

ریٹرننگ افسر ظفر اقبال نے کہا کہ خفیہ ووٹنگ کے ذریعے انتخاب ہو رہا ہے ، کوئی بھی شخص ووٹ پر نشان درج نہ کرے ورنہ ووٹ مسترد ہو جائے گا جب کہ دو لوگوں کو پہلی ترجیح دینے پر بھی ووٹ مسترد ہو جائے گا۔

سینیٹ کے الیکشن کے لیے قومی اسمبلی میں پہلا ووٹ پی ٹی آئی کے میاں شفیق آرائیں اور دوسرا ووٹ وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کاسٹ کیا۔

پنجاب کی تمام 11نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں جب کہ آج اسلام آبادکی 2، خیبر پختونخوا کی 12، سندھ کی 11 اور بلوچستان کی 12 نشستوں پر ووٹ ڈالے جائیں گے۔

صوبوں کی نشستوں پر اراکین صوبائی اسمبلی اور اسلام آبادکی 2 نشستوں پر اراکین قومی اسمبلی صبح 9 بجے سے شام 5 بجے تک ووٹ کاسٹ کریں گے۔

مجموعی طورپر جنرل نشستوں پر 39 امیدوار ،خواتین نشستوں پر 18، ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر 13اور اقلیتوں کی نشستوں پر8 امیدوار میدان میں ہیں۔

سینیٹ انتخابات کا سب سے دلچسپ اور بڑا معرکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جنرل نشست پر ہوگا جہاں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔

حکومتی اتحاد کے پاس 181 جب کہ اپوزیشن نشستوں پر موجود جماعتوں کے پاس 160 نشستیں ہیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے ارکان قومی اسمبلی کے لیے ہدایت نامہ لگایا گیا ہے جس میں کسی کو بھی پولنگ اسٹیشن میں موبائل یا کیمرا لے جانے سے منع کیا گیا ہے۔

ہدایت نامے میں کہا گیا ہےکہ پابندی کا اطلاق ووٹر، امیدوار اور پولنگ ایجنٹ سمیت سب پر ہوگا۔

ہدایت نامے میں بتایا گیا ہےکہ ارکان کو بیلٹ پیپر حاصل کرنے کے لیے اسمبلی سے جاری شدہ کارڈ دکھانا ہوگا، عام نشست کیلیے بیلٹ پیپر سفید اور خواتین کی نشست کے لیے گلابی بیلٹ پیپر جاری ہوگا۔

ہدایت نامے کے مطابق بیلٹ پیپر پر ووٹر کی شناخت کا نشان لگنے پر ووٹ مسترد تصور ہوگا۔

الیکشن کمیشن کا کہناہےکہ سینیٹ کے الیکشن موجودہ آئین و قانون کے تحت پرانے طریقہ کار کے مطابق خفیہ بیلٹ سے ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کمیشن نے سینیٹ الیکشن کے لیے سپریم کورٹ کی رائے پر مکمل عملدرآمدکرنےکا فیصلہ کیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ سپریم کورٹ کا کہنا ہےکہ آئین وقانون کے مطابق سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری سے ہوتے ہیں اور الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ سینیٹ انتخابات میں کرپٹ پریکٹسز کو روکے جب کہ وقت کی کمی کے باعث سینیٹ کے 3مارچ کے انتخابات موجودہ آئین و قانون کے تحت پرانے طریقہ کار کے مطابق ہوں گے۔