خاموش باوقار

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : شاہ بانو میر

“”میرے نبی کی خصوصیات عمران خان کیلئے””

غیر اسلامی ماحول میں پلے بڑہے عمران خان اور ان کی غیر ملکی تعلیم یافتہ ٹیم

احساس اور رواداری جیسے جزبات کو

سرد برفیلے موسموں میں سرد کر کے پاکستان واپس آئے ہیں

رشتے کیا ہیں

یہ گھروں میں زندگی گزارنے والے جانتے ہیں

ان کے لیے برداشت کی آخری حد تک جاتے ہیں

لیکن

یہ تو پڑھ کر ہی وہاں سے آئے ہیں

جہاں رشتوں سے دور صرف نظام میں جینا سکھایا جاتا ہے

تعلیم میں دین اور جزبات اور رشتے نہیں پڑہائے جاتے

صرف میں

اور

میری ذات کی کامیابی

حاصل کرنی ہے مجھے

اور

ان بڑے تعلیمی اداروں سے ڈگری لے کر

کمزور ممالک کی ان پڑھ عوام کے کند ذہنوں پر

حکمرانی کیسے کرو گے

یہ سکھا کر بھیجا جاتا ہے

یہی وجہ ہے

ہر بات سادہ ہے

لیکن اسے پیچیدہ بے حسی سے بنا کر ایک تماشہ بنا دیا جاتا ہے

وجہ

ان کی یہی تعلیمی اور سرد مزاجی ہے

حالیہ مثال سامنے ہے

عدالتی فیصلے کے بعد

نواز شریف کی جانب سے تمام ضمانتی مچلکے جمع کروا دیے گئے

جو دراصل واپسی کی ہی شرائط کے لئے تھے

یوں

عدالت عالیہ کے بعد عمرانی عدالت لگا کر

نواز شریف کی بیماری کا نئے سرے سے مذاق اڑانے کا اہتمام کیا گیا

اس امتیازی سلوک کا نتیجہ خطرناک نکل سکتا ہے

وفاقی وزیر قانون کی معیت میں

طویل بے مقصد میٹنگز صرف اہمیت جتلانے کی ناکام کوشش

فیصلہ حسب سابق

گومگوں

مشروط روانگی کا عجیب مذاق

جواب میں نواز شریف نے صاف انکار کر دیا

آج فائنل فیصلہ کیا جائے گا

ذلیل کرنے والے خود دنیا میں کتنے رسوا ہو رہے ہیں

حکومت میں ہوتے ہوئے

کشمیر پر ہم نے نتیجہ دیکھ لیا

بڑا طرہ تھا

کہ سابقہ حکومت کے پاس فارن منسٹر نہیں

آپ کے منسٹر نے کونسا تیر مار لیا ؟

عوامی خدشات اور ہیجان قدرے کم ہوا تھا

جسے یہ نادان پھر سے بڑہا رہے ہیں

نواز شریف جیل میں سے باہر نکلے

یا ہسپتال سے

یا گھر سے

اس کے نکلنے کی شان ہی کچھ الگ ہے

جسے کم کرنا

اس حکومت

اور

اس کے اتحادیوں کے بس کی بات نہیں

اس ملک کا المیہ ہے

ہمیشہ ہر اس انسان کو جس نے پاکستان کی خدمت کی ہو

سچے دل سے

اسے ہر صورت کبھی نہ کبھی رسوا کرنا ہی کرنا ہے

جبکہ

چہرے پر چہرہ لگائے وہ لوگ

جو منافقت کے چمپئین ہیں

جنہیں موزوں وقت پر

مگرمچھ کے آنسو بہا کر بیوقوف بنانا آتا ہے

وہی اس دور میں کامیاب ہیں

عمران خان پر کچھ ریسرچ سے انداذہ ہوا ہے کہ

گھر میں رشتوں کی رونق نہ ہو

تو انسان کو شور اچھا لگتا ہے

اس سے انہیں رونق کا احساس ہوتا ہے

وہ لوگ جن کے بھرے پُرے گھر ہیں

اور

اس ملک میں ماشاءاللہ ایسے گھرانوں کی کثرت ہے

ان کی بک بک چخ چخ سے عوام تنگ آ گئی

ملک نہ ہوا بجتا نقارہ ہو گیا

بھان وتی کا کنبہ عمران خان کی ٹیم کے سامنے بے معنی ہو گیا

کاش

عمران خان نے

گھر میں رشتوں کے درمیان زندگی گزاری ہوتی

تو

رشتوں کے بوجھ کے عادی ہوتےتو سلیقہ زندگی میں آجاتا

اتار چڑہاؤ برداشت کرنا جانتے

آج جمائمہ ساتھ ہوتی

موصوف نے تعلیم اور کھیل میں ہوش ہی باہر سنبھالی

لہٰذا

بوجھ اور برداشت دونوں کو ذات کا حصہ نہیں بنایا

جب جب گھر کی کشتی پر بوجھ پڑا اور وہ ڈولنے لگی

فورا بوجھ اتار کرکشتی کو کو ہلکا کر لیا

لیکن

اسے یہ فرق کوئی سمجھاتا نہیں

یہ گھر نہیں ہے

ملک ہے

پاکستان ہے

بائیس کروڑ لوگوں میں سے اکثریت کے

دلوں کی دھڑکن نواز شریف ہے

نواز شریف کو عمران خان گھر کی کشتی طرح

اتار پھینک کر وزن ہلکا نہیں کر سکتا

عمران خان

نواز شریف کون ہے

تعریف وہ جو دشمن کرے

کل ہی بھارتی عسکری تجزیہ کار مفصل تجزیہ دے رہا تھا

اللہ کرے سب نے سنا ہو

نواز شریف کو وہ اپنی ٹکر کا دشمن کہہ رہے تھے

جن سے ان کی فوج اور ملک کو ہمیشہ نقصان پہنچا ہے

اور

عمران خان کو وہ چندہ مانگنے والے

ایسے فقیر سے مشابہت دے رہا تھا

جس سے ہر ملک کے ولیعہد تنگ ہیں

کہ

عمران خان جہاں ہماری شکل دیکھتا ہے

جھولی پھیلا دیتا ہے

ملک اندر سے بگاڑ دیا اور بیرونی محاذ کی سنیں

کشمیر کی سفارت کاری خود کشمیر کادل جلا گئی

آج حکومت کو سعید گیلانی کا خط ملا ہے

کہ

پاکستان بھارت کے ساتھ معاہدے منسوخ کرے

سو دنوں سے مبحوس کشمیریوں کیلیے

آپ نے یہ کیسی سفارتکاری کی

مودی نے مندر کا ادھ گھاٹن کر دیا

ہندو مندر پر خوش

اور

سکھ گردوارہ کھلنے پر

آہیں سسکیاں کشمیر تک ہی محدود کر دی گئیں

پاکستان ہر آنے والے کو خاموش کھڑا برداشت کر رہا ہے

واقعہ کو غور سے پڑہیں

مکہ سے قبیلہ جرہم نے نکلتے ہوئے

ناراضگی سے آب زم زم کے کنوئیں کو

ریت سے پاٹ دیا تھا

تلاش نہیں کیا جا سکا کہ

آب زم زم کا کنواں کہاں ہے؟

عبدل المطلب کو

بادلوں کی ایک جگہہ دکھا کر

اللہ نے الہام کیا ان کے دل میں

کہ

یہاں زم زم کا کنواں ہے

انہیں یقین تھا کہ یہ خواب سچا ہے

انہوں نے اپنے بیٹے عبداللہ کے ساتھ

اللہ کی رہنمائی میں زمین کو کھودا

تو

آب زمزم کے آثار مل گئے

جو آج تک موجزن ہے

اللہ کرے کوئی تو عبدل المطلب آئے

اور

اس عظیم ملک کی اصل بنیادوں کو تلاش کر سکے

ان پرانی بنیادوں پر لگی کائی کو

دھوئے صاف کرے

سیاسی دیمک کا خاتمہ کرے

تعمیری سامان کے ساتھ

اس ملک کو مضبوطی سے کھڑا کرے کامیاب کرے

ان نادانوں کے چنگل سے یا تو وطن کو نکالے

یا پھر

اللہ رب العزت ان کے پتھر دلوں میں اپنی حساب کا خوف ڈال کر

انہیں خود آخرت میں حساب سے خوف دلا دے

ملک کو ہر روز ترقی میں نیا قدم اٹھانا تھا

جس کے لئے انہیں چنا گیا تھا

یہ ایسے سبز قدم ہیں

کہ

روک دی ہر ترقی جامد کر دیا نظام

ملک کمزور ہو رہا ہے

اس وقت ان کے اچھے اخلاق کی اس ملک کو کتنی ضرورت ہے

مصنوعی سیاسی تعصب رکاوٹیں یہ سب ستر سالہ تجربہ عوام بھگت چکی

انداز نیا ہے چہرے ہر بار بدلتے ہیں

لیکن سیاسی مخاصمت وہی مخصوص دکھائی دیتی ہے

للہ

سیاسی محاذ آرائی کو کم کرو

نواز کو باہر بھیج کر لوگوں کے ذہنوں کو پرسکون کرو

تا کہ سب مل کر ایک ساتھ طاقت سے

ملک کو آگے لے کر بڑھیں

عمران خان عام انسان نہ بنو

تاریخ رقم کرنی ہے تو سطحی سوچ کے ٹولے سے بچو

استخارہ کرو اللہ سے مدد مانگو

دوست ہو یا دشمن آپکو وزیر اعظم پاکستان نظر آنا چاہیے

نا کہ

پی ٹی آئی کا

دوسری بات

نبی پاکﷺ کا حلیہ مبارک ام ھانی نے جب بیان کیا

تو اس نے لفظ استعمال کیا

کہ

خاموش با وقار

ریاست مدینہ کے والی کی یہ صفت اپنا گئے تو

انشاءاللہ ریاست مدینہ کی کوشش میں کامیابی ممکن ہے

ریاست مدینہ کے والی کی خصوصیات

خاموش اور باوقار

ہر مسئلے کا حل ملک کا سکون

ترقی سب اسی میں مُضمر ہے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر