اسٹیٹ بنک آف پاکستان آئی ایم ایف کے سپرد

State Bank of Pakistan

State Bank of Pakistan

تحریر : میر افسر امان

خبریں گردش کر رہی ہے کہ عمران خان حکومت اسٹیٹ بنک آف پاکستان کو آئی ایم ایف کے سپرد کرنے کے لیے ایک بل ایکٹ لا رہی ہے۔ جس سے میں اسٹیٹ بنک کی خود مختیاری کے حوالے سے گورنر اسٹیٹ بنک پاکستانی پارلیمنٹ،سپریم کورٹ اور وفاقی حکومت کو جواب دہ نہیں ہوگا۔ آئی ایم ایف کے کنٹرول میں چلا جائے گا۔ ملک کے سیکورٹی معاملات پر نظر رکھنے والی مایا ناز شخصیت محترمہ پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت صاحبہ، پریزیڈنٹ انڈی پنڈینس اکنومکنوسٹ اینڈ پالیسی پرکٹیشنرر (presedent independent economist and policy practitiorers) نے اپنے ایک ویڈیو پرگرام میں سخت گرفت کی ہے۔ وہ فرماتی ہیں کہ جب سے پاکستان نے نوے (٩٠)کی دھائی سے ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف سے قرضے لینا شروع کیے ہیں پاکستان تنزلی کی طرف گامزن ہوا۔ اب عمران خان حکومت میں کلایمکس پر ہے۔ اس سے پہلے بھی امریکی شہری پاکستان میں آ کر ہماری خود مختیاری کا سودا کرتے رہے۔

حکومت غلط ٹریک پر جا رہی ہے۔ جسے نہ روکا گیا تو پاکستان کی سیکورٹی امریکا کے ہاتھ میں چلی جائے گی۔ اس طرح اسٹیٹ بنک آف پاکستان پر وفاق کا کنٹرول کم ہو کر صوبوں کے پاس چلا جائے گا۔ جو امریکا چاہتا ہے۔ پانچ سال کے لیے گورنر کا تقرر ہو گا۔ جسے بعد میں پانچ سال کی ایکسٹنیشن دی جائے گی۔ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کا گورنر کا احتساب سے بری ذمہ ہو گا۔ اس سے اسٹیٹ بنک امریکا کے کنٹرول میں آ جائے گا۔ ویسے بھی اسٹیٹ بنک کے گورنر کی تنخوہ ایک کروڑ تیس لاکھ ماہوار اور اس کے ڈپٹی گورنر کی بھی ایسی بھاری تنخواہ ہے۔

جبکہ مدینہ کی اسلامی ریاست پاکستان کے ملازمین کی پینشن تو بند کی جا کر رہی ہے اور باہر سے آئے ہوئے لوگوں کی اتنی زیادہ تنخوائیں ہیں جو مدینہ کی اسلامی ریاست کے ساتھ سیدھی سادھی منافقت ہے۔ امریکا کے عزاہم سے بھی پاکستانی بخوبی آگاہ ہیں۔ امریکا کا نیا صدر افغانستان سے فوجیں نکالنے سے پیچھے ہٹ رہاہے ۔ طالبان پرالزام لگا رہا کہ اس نے دوحہ معاہدے پر پورا عمل نہیں کیا۔ جبکہ امریکی خودکہتے ہیں کہ اس معاہدے وقت سے آج تک افغانستان میں ایک امریکی سپاہی بھی قتل نہیں ہوا۔بحر حال ہمیں پروفیسر ڈاکٹر شاہدہ وزارت صاحبہ کی اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے بارے میں تشویش سے سرسری طور پر نہیں گزر جانا چاہیے۔ سیاسی پارٹیوں، ماہر معاشیات، صحافیوں،سول سوسائٹی اور عوام کو ان کی تشویش پر اپنے اپنے دائرہ عمل کو آگاہ کرنا چاہیے۔ سب کو مل کر اپنے بیانیوں کو فی الوقت ایک طرف رکھ کر اس وقت اس نازک موقعہ پر ایک نکاتی ایجنڈے پر جمع ہو کر عمران خان حکومت پر دبائو ڈالنا چاہیے۔ پاکستان کے مالیاتی خود مختیاری کو آئی ایم ایف اور امریکا کی گرفت سے بچانا ہم سب پاکستانیوں کی ذمہ داری ہے۔ جہاں تک ڈاکٹر پروفیسر شاہدہ وزارت صاحبہ کا تعلق ہے تو یہ خاتون محب ہے۔

پاکستان کی سیکورٹی کے حوالے سے کئی بار اظہار کر چکی ہے۔ہم ان کو پاکستان کے سیکورٹی معاملات میں کئی پروگروموں میں سنتے ر ہے ہیں۔ان پروگراموں کا انتظام مشہور صحا فی، جنگ امت اخبار کے کالمسٹ ،پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے پر امن استعمال کی معلومات پاکستانی عوام اور دنیا کو آگاہ کرتے رہتے ہیں۔نصرت مرزا صاحب نے اسی سلسلے میں ابھی حال میں” جوہری نشتر تحقیق برائے امن اور خدمت انسانیت”پاکستان ایٹمی انرجی کمیشن لکھی ہے۔ جس کے لیے جناب محمد نعیم چیئر مین پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن نے کہا ہے کہ اس طرز کی کتاب اُردو زبان میں پہلی کتاب ہے۔ نصرت مرزا صاحب سابق مشیر نون حکومت اور سندھ حکومت رہے ہیں۔ کراچی کا ایک ماہنامہ رسالہ زاویہ نگاہ اور انگریزی کے ماہنامہintruction international کے مدیر ہیں۔

صاحبو!مالیاتی ساہوکار ادارے، جیسے ورلڈ بنک، آئی ایم ایف وغیرہ ضرورت مند ملکوں کو کم شرع سود پر قرضے مہیا کر تے ہیں، تاکہ ان کی ہنگامی مالیاتی ضروریات پوری ہوں۔ ان کواپنی قسطیں وصول کرنے کی فکر ہوتی ہے۔ کسی ملک کی ترقی سے ان کا دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا۔ا میر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب نے پہلے سے ہی عمران خان حکومت کو کہا ہے کہ اس نے ملک کو آئی ایم ایف کے حوالے کردیا ہے۔ پیپلز پارٹی اور نواز شریف نے پاکستان کے سارے اداروں کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ کر بھاری قرضے لیے ہیں۔ عمران خان جب اپوزیشن میں تھا توکہتا تھا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی بجائے میں خود کشی کر لوں گا۔مگر یو ٹرن خان مشہور ہوگیا۔ اب تک سار ملبہ پیپلز پارٹی اور نواز شریف پر ڈالتا رہتا ہے۔ صحیح ہے کہ عمران خان کو٢ ٣ ارب ڈالڑ کے قرضے ملے تھے۔ چین، سعودی اور دیگر عرب ملکوںسے ہنگامی مدد لے کر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔مگر اس کے ساتھ عمران خان کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بجائے ملک کے محب وطن سرمایا داروں اور ماہر معاشیات کو اکٹھا کر کے ان سے مددلینا چاہیے تھی۔ اپنے اِرد گرد ارب کھرب پتی سیاست دانوں سے اس مشکل وقت کے لیے مدد حاصل کرنا چاہیے تھی۔ زری ٹیکس لگاتا۔ ملک کے بڑے بڑے سرمایا داروں پر ٹیکس لگاتا۔ مگر آئی ایم ایف کے دیے ہوئے

٢
پرگراموں کے تحت عوام پر ٹیکس کی برمار کر دی۔ عمران خان یاد رکھیں آپ کو پی ڈی ایم تو شاید اقتدار سے نہ ہٹا سکے گی ۔ مگرمہنگاہی کی ماری غریب عوام کی چیخوں کے سامنے آپ نہیں ٹھہر سکیں گے۔ اوپر سے آپ اسٹیٹ بینک کی خودمختیاری کے بہانے ملک کی خود مختیاری بھی آئی ایم ایف اور امریکا کے حوالے کر رہے ہیں۔

آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہودیوں کے ہلڈرز پروٹکول(elder protocol)کے مطابق دنیا میں ایک شیطانی حکومت قائم کرنے کے لیے دنیا کے مالیاتی اداروں پر قبضہ ضروری ہے۔ چنا چہ اس وقت دنیا کے سارے بڑے مالیتی ادارے پر یہودیوں کا مکمل کنٹرول ہے۔ یہودی سرمایا کے زور پر دنیا پر کنٹرول کر رہے ہیں۔ اسی لیے فلسفی شاعر علامہ شیخ محمد اقبال نے مسلمانوں کو خبردار کرتے ہوئے اپنی شاعری کے ذریعے خبر دار کیا تھا۔ علامہ اقبال نے فرمایا تھا:۔

تیری دواجنیوا میںہے، نہ لندن میںہے
فرنگ کی رگ جہاںپنجئہ یہود میں ہے

عمران خان حکومت نے من پسند صحافیوں کو بلا کر اسٹیٹ بنک کے آئی ایم ایف سے بلائے گئے ملازمین سے کچھ لالی پوپ قسم کی بریفنگ دی گئی۔ مگرعام آدمی بھی جانتے ہیں کہ اگر کسی شخص کو سود خور کے حوالے کر دیا جائے تو سود خور سود در سود لگا کر اُس شخص کا بیٹرا غرق کر دیتا ہے۔ یہی بات پاکستان پر بھی فٹ بیٹھتی آتی ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف اور اب اس کے ملازمین کے حوالے کیا گیا ہے، جو پاکستان کا بیڑا غرق کردیں گے۔(اللہ نہ کرے آمین)۔ عمران خان کو اپنے دوست ملایشیا کے سابق صدر کا میڈیا کو دیے گئے بیان کو ذہن میں رکھنا چاہے۔ اس نے کہا تھا کہ” جس ملک کا بیڑا غرق کرنا ہے اُسے آئی ایم ایف کے حوالے کردو” مسلمان عرب ملکوں کا سرمایا بھی یورپی اور امریکی بنکوں میں پڑا ہوا ہے۔ جسے مسلمان ملک فاہدہ نہیں اُٹھا سکتے ۔اخباری خبروں کے مطابق صلیبیوں نے ترکی کے ساتھ بھی ایسا ہی معاملہ کیا تھا۔جب کسی ملک کا مالیات پر کنٹرول نہیں رہتا۔ اس کی سیکورٹی کی ذمہ دار فوج اور حکومتی نظام چلانے کے لیے پیسہ اس کے کنٹرول میں نہیں رہتا تو اس ملک کو ختم ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا؟ اس لیے ہماری حکومت کو آئی ایم ایف سے جان چھڑانی چاہیے۔ حکومت کو اس کے لیے قومی مشاورت کی کوشش کرنی چاہیے۔ کسی صورت بھی اسٹیٹ بنک کو خود مختیاری کے بہانے آئی ایم ایف کے حوالے نہیں کرنا چاہیے۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان