آیا صوفیہ کی حیثیت: ترکی پر یورپی یونین کی تنقید

Josep Borrell

Josep Borrell

یورپ (اصل میڈیا ڈیسک) یورپی یونین کے تقریبا ًتمام ارکان نے ترکی میں تاریخی آیا صوفیہ میوزیم کو مسجد میں تبدیل کرنے کے صدر طیب ایردوآن کے فیصلے کو غلط بتایا ہے۔

یوروپی یونین میں خارجی امور کے سربراہ جوسیپ بوریل کا کہنا ہے کہ تاریخی عمارت آیا صوفیہ کو میوزیم سے مسجد میں تبدیل کرنے کے فیصلے کے حوالے سے ترکی اور یوروپی یونین کے درمیان شدید اختلافات ہیں اور یونین کے سبھی 27 ارکان نے متفقہ طور پر ترکی کے فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا، ”ایسی شاندار علامتی عمارت کو تبدیل کرنے کے فیصلے کی یورپی یونین کے تمام 27 وزرائے خارجہ نے مذمت کی ہے۔”

کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے یورپی یونین کے وزرا ئے خارجہ کی یہ میٹنگ کئی ماہ بعد منعقد ہوئی تھی۔ میٹنگ کے بعد جوسیپ بوریل نے کہا، ”اس فیصلے سے لامحالہ طور پر عدم اعتماد کو تقویت ملے گی، مختلف مذہبی برادریوں کے درمیان تقسیم کو فروغ ملے گا اور ہمارے درمیان جاری بات چیت اور تعاون کو نقصان پہنچے گا۔”

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر غور و فکر کے دوران تقریبا ًسبھی کی جانب سے اس بات کی حمایت کی گئی کہ اس فیصلے پر نظرثانی کرنے اور اس کو واپس لینے کے لیے ترکی کے حکام سے فوری طور پر ملاقات کی جانی چاہیے۔

استنبول میں واقع تاریخی عمارت آیا صوفیہ کوبنیادی طور پر ایک گرجا گھر کے طور پر قریب پندرہ سو برس قبل تعمیر کیا گیا تھا۔ سن 1534 میں عثمانی سلطنت کے زمانے میں سلطان محمد ثانی نے استنبول کو فتح کرنے کے بعد اس پرشکوہ گرجا گھر کو مسجد میں تبدیل کر دیا تھا۔ مسجد سے قبل یہ نو سو برس تک مسیحی عبادت گزاروں کے لیے ایک گرجا گھر تھا۔ اس کو مسجد میں پھر سے تبدیل کرنے پر پوپ اور دیگر مسیحی برادری کے لوگوں نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ادھر ترکی کے وزیر خارجہ مولود جاویش اوغلو نے آیا صوفیہ کی تبدیلی کے حوالے سے مذمتی بیانات کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے ترکی کے سرکاری نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی سے بات چیت میں کہا، آیا صوفیہ ورثے کے طور پر ایک مسجد کی حیثیت سے تھی اور ضروری ہے کہ اس کا

استعمال مسجد کے طور پر ہو۔ ہم ایسے تمام تبصروں کو سختی سے مسترد کرتے ہیں جن سے ترکی کے خودمختارانہ حقوق میں مداخلت ہوتی ہو۔”

ترک صدر رجب طیب اردوآن کا کہنا ہے کہ آیا صوفیہ کی شناخت تبدیل کرنے کے لیے ترکی نے اپنا ریاستی اختیار استعمال کیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ آیا صوفیہ کی حیثیت کی تبدیلی کے بعد بھی یہ مسیحی زائرین اور دوسرے غیر ملکی سیاحوں کے لیے کھلی رہے گی۔

گزشتہ صدی میں پہلی عالمی جنگ کے بعد عثمانی حکومت کے خاتمے پر جدید ترکی کی بنیاد رکھنے والے مصطفیٰ کمال اتا ترک نے ملک کو سیکولر شناخت دی۔ انہوں نے آیا صوفیہ کو میوزیم کا درجہ دیا اور نماز پڑھنے پر پابندی عائد کردی تھی۔ تاہم حال ہی میں ترکی کی ایک اعلی عدالت نے اس عمارت کا میوزیم کا تشخص ختم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔

یوروپی یونین کے وزراء خارجہ نے کورونا وائرس کے بحران کے دوران پہلی بار اپنی ملاقات میں چین نے ہانگ کانگ سے متعلق جو نیا سکیورٹی قانون بنایا ہے اس پر بھی تبادلہ خیال کیا۔اطلاعات کے مطابق سفارت کاروں نے اس بات پر تو اتفاق کیا ہے کہ اس پر بھی کارروائی کی ضرورت ہے تاہم کسی سخت موقف اختیار کرنے پر اتفاق نہیں ہوا۔

اطلاعات کے مطابق چونکہ یونان اور ہنگری جیسے یورپی ممالک کے چین کے ساتھ قریبی رشتے ہیں اس لیے انہوں نے اس معاملے میں سخت بیان بازی سے باز رہنے پر اصرار کیا۔ حالانکہ یونین کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے گزشتہ ماہ اپنے ایک سخت بیان میں کہا تھا کہ چین کے نئے سکیورٹی قانون سے کافی منفی اثرات مرتب ہوں گے، تاہم وزراء خارجہ کی جانب اس سلسلے میں بیان سخت نہیں ہے۔

جوسیپ بوریل کا کہنا تھا، ”ہم نے ہانگ کانگ کی خودمختاری اور شہریوں کے حقوق کی حمایت سے متعلق یورپی یونین کی طرف سے ایک مربوط جواب پر اتفاق کیا ہے۔ اس میں یورپی یونین کے اقدامات کے ساتھ ساتھ یونین کے ارکان کے اپنے انفرادی موقف کو بھی شامل کیا جائے گا۔”