اسٹاک مارکیٹ سپورٹ فنڈ؛ ریاستی ضمانت میں تاخیر سے رکاوٹ

Stock Market

Stock Market

کراچی (جیوڈیسک) اسٹاک مارکیٹ کو بحران کی صورت میں گرنے سے بچانے کیلیے 20 ارب کے فنڈ کے قیام میں آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے ریاستی ضمانت میں تاخیر سے رکاوٹ پیدا ہو گئی ہے۔

وزارت خزانہ کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ مارکیٹ سپورٹ فنڈ کے قیام کا معاملہ آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے تعطل کا شکار ہوگیا۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 30جولائی کواسٹیٹ انٹرپرائز فنڈ کے قیام کی منظوری دی تھی۔ سرکاری مالیاتی ادارے حکومت سے ریاستی ضمانت مانگ رہے تاکہ رقم ڈوب جانے کی صورت میں خطرات کو کم کیاجاسکے جس کی وجہ سے فنڈ کا قیام تعطل کا شکار ہے۔

جس دن اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فنڈ کے قیام کی منظوری دی اسی دن کے ایس ای100 انڈیکس 4308پوائنٹ یعنی 12فیصد گرگیا اور 31666پر بند ہوا جو 41ماہ میں بلند ترین گراوٹ ہے۔ ایس ای سی پی کے چیئرمین فرخ سبزواری کا کہناہے کہ وہ پرامید ہیں کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری کے تناظر میںفنڈ ہفتہ 10دن میں قائم ہوجائے گا۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو شاہد علی حبیب کا کہناہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت کو پابند کیاہے کہ وہ 11611ارب روپے سے زیادہ کی ریاستی ضمانت نہیں فراہم کرسکتی۔ حکومت گردشی قرضے نمٹانے کیلیے سکوک بانڈز کے اجرا، پی آئی اے اور پاکستان اسٹیل ملز جیسے سرکاری اداروں کو قرضوں کے اجرا کیلیے ریاستی ضمانت کی پوری حد استعمال کرچکی ہے۔

اقتصادی امور کے مشیرحماد اظہر کے رابطے میں رہنے والے چند اسٹاک بروکرزآئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے فنڈ کے قیام میں ناامید ہوچکے ہیں۔ اسٹاک بروکرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری عادل غفار کاکہناہے کہ ملکی معیشت کی حالت سدھرنے تک اسٹاک مارکیٹ مزید 4/5ہزار پوائنٹ گرجائے گی۔

عقیل کریم ڈھیڈھی کاکہناہے کہ 20ارب روپے کے مارکیٹ سپورٹ فنڈ کے قیام کی کوئی ضرورت نہیں ہے، سرکاری مالیاتی اداروں میں سے کچھ ادارے جنھوں میں مارکیٹ سپورٹ فنڈ میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے ان کے پاس سیکڑوں ارب روپے پہلے ہی موجود ہیں۔

اگر مالیاتی ادارے مارکیٹ کو سپورٹ کرنے میں سنجیدہ ہیں تو انھیں انتظار کس بات کا ہے،آج اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کا بہترین وقت ہے اس وقت اسٹاک مارکیٹ میں رجسٹرڈ کمپنیوں کے شیئرز انتہائی نچلی سطح پر ہیں۔

انھوں نے کچھ مالیاتی اداروں کو حالیہ گراوٹ کا ذمے دار قرار دیا اور کہاکہ مالیاتی اداروں کی جانب سے کئی ارب روپے کے شیئرز کی فروخت کی وجہ سے مارکیٹ گری ہے۔ ایک مالیاتی ادارے نے حالیہ مندی میں 150ارب روپے کے شیئرز فروخت کیے۔