شامی فوج اور روسی طیاروں کے شمال مغربی صوبہ ادلب میں فضائی حملے،19 شہری ہلاک

Syria Attacks

Syria Attacks

ادلب (اصل میڈیا ڈیسک) شام کے شمال مغربی صوبہ ادلب میں اسد رجیم اور اس کے اتحادی روس کے مختلف فضائی حملوں میں آٹھ بچّوں سمیت انیس شہری ہلاک اور دسیوں زخمی ہو گئے ہیں۔

برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی ہے کہ روسی طیارے نے ادلب کے جنوب میں میں واقع گاؤں البرا پر بمباری کی ہے جس سے ایک بچّے سمیت چار شہری مارے گئے ہیں۔فضائی حملے میں ایک دو منزلہ مکان ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے۔

عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ امدادی کارکنوں نے ملبے سے ایک شخص کی لاش نکالی ہے۔ وہ کمبل میں لپٹی ہوئی تھی اور اس کو اسٹریچر پر ڈال کر تباہ شدہ مکان سے باہر لایا گیا تھا۔

رصدگاہ کے مطابق اس گاؤں کے نزدیک واقع علاقے جبل الزاویہ پر بھی روسی لڑاکا طیارے نے بمباری کی ہے جس سے ایک بچّے سمیت دو افراد مارے گئے ہیں۔

شامی فوج نے ہیلی کاپٹروں سے ادلب کے اسی علاقے میں واقع ایک گاؤں عبدیتا پرتباہ کن بیرل بم گرائے ہیں۔ان کے دھماکوں سے پانچ شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں تین کم سن بچّے بھی شامل ہیں۔شامی فوج قبل ازیں بھی باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر بیرل بموں سے حملے کرتی رہی ہے اور ان خام بموں سے بھاری جانی اور مالی نقصان ہوتا ہے۔

رصدگاہ نے مزید بتایا ہے کہ ادلب کے جنوب مشرق میں واقع گاؤں باجغس پر شامی فوج کے ایک لڑاکا طیارے کے حملے میں ایک بچّہ کام آیا ہے۔ رصدگاہ جنگ زدہ شام کے مختلف علاقوں میں اپنے رضاکاروں کی فراہم کردہ اطلاعات پر انحصار کرتی ہے۔ وہ پرواز کے انداز، حملوں میں استعمال کیے گئے بموں سے، روس ، شام یا امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کے لڑاکا طیاروں کا تعیّن کرتی ہے۔

واضح رہے کہ ادلب میں قریباً تیس لاکھ افراد رہ رہے ہیں۔اس صوبے پر اس وقت ماضی میں القاعدہ سے وابستہ تنظیم کی قیادت میں مختلف باغی گروپوں کا کنٹرول ہے اور یہاں شام کے دوسرے صوبوں سے بھی ماضی قریب میں اہلِ سُنت کی آبادی کو لابسایا گیا ہے۔

شامی اور روسی فوج نے اپریل میں بھی ادلب میں باغی گروپوں کے خلاف ایک تباہ کن جنگی کارروائی تھی جس کے نتیجے میں ایک ہزار افراد مارے گئے تھے اور کم سے کم چار لاکھ بے گھر ہوگئے تھے۔

گذشتہ ماہ ادلب کے مغربی حصے میں جھڑپوں میں اسد نواز23 جنگجو اور 11 باغی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ شامی صدر بشارالاسد نے ادلب کے بعض علاقوں کا دورہ کیا تھا۔2011ء میں اپنے خلاف مسلح بغاوت کے بعد ان کا اس جنگ زدہ علاقے کا یہ پہلا دورہ تھا۔

روس نے 31 اگست کو ادلب میں باغیوں اور اسد رجیم کے درمیان ثالثی کے بعد جنگ بندی کا اعلان کیا تھا لیکن اس نے خود اور اس کے اتحادی شامی صدر بشار الاسد کی فوج نے ادلب میں باغیوں کے خلاف کارروائی کے نام فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔جنگ بندی کے اس اعلان کے بعد سے ادلب میں شامی اور روسی فوج کے فضائی حملوں میں دو سو سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔