تبلیغی جماعت کے خلاف بھارتی مہم

Tablighi Jamaat

Tablighi Jamaat

تحریر : میر افسر امان

عالمی وباء کررونا کا بھی خیال نہ رکھا ۔ مشرک، دہشت گرد، نریندر داس مودی وزیر اعظم بھارت، اس کے متعصب ریاستی اہل کاروں اور زر خرید الیکٹرونک میڈیا نے کررونا وائرس کے بہانے تبلیغی جماعت کے بے ضرر کارکنوں کے خلاف ظالمانہ مہم چلا دی ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ بیچارے تبلیغی جماعت کے کارکنوں کو سامنے رکھ کر مسلمانوں کے خلاف جاری اپنے عزاہم کی تکمیل میں تیزی لائی ہے۔

بھارت کے وزیر اعظم مودی آرایس ایس کے بنیادی رکن ہیں۔ آر ایس ایس ہندوتوا کی پیرا ملٹری دہشت گرد تنظیم ہے۔ یہ ہندو قوم کی برتری کے ہٹلر والے نظریہ کے مطابق ١٩٢٦ء میں قائم ہوئی۔اسی کے ایک رکن نے ہنددئوں کے سب سے بڑے لیڈر مہاتما گاندھی کو قتل بھی کیا تھا۔ آر ایس ایس تنظیم بھارتی مسلمانوں بلکہ کسی بھی قوم کے شہری حقوق نہیں مانتی۔ اس کے ایک مرکزی لیڈر نے ٢٠١٩ ء میں بیان جاری کیا تھا کہ ٢٠٢٠ء تک بھارت کے مسلمانوںکوہندو بنا لیا جائے گا یاانہیں بھارت سے نکال دیا جائے گا۔کل ہی بی جے پی کے مرکزی لیڈرسبراہ میم نے ایک بین الاقوامی ٹی وی چینل کے نمایندے کو اپنے انٹر ویو میں کہا کہ بی جے بی حکومت مسلمانوں کو برابر کے شہری نہیں مانتی۔ اس پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے سخت بیان دیتے ہوئے کہاکہ یہ ہٹلر والی باتیں ہیں۔ اس سے پہلے موددی جب ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے۔

اس دوران مسلمانوں کے خلاف اعلاینہ ہٹلر والی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے، تین ہزار نہتے مسلمانوں کو ریاستی دہشت گردی کے ذریعے شہید کیا تھا۔ اس پر امریکا نے دہشت گردمودی پر امریکا میں داخل ہونے کی پابندی لگائی تھی۔ ٢٠١٤ء میںپہلی بار بھارت کے وزیر اعظم بنے تو اسی ایجنڈے پر کام کرتے رہے۔ دوسری بار بھی بھارتی مسلمانوںپر مظالم اور پاکستان کو سبق سکھانے کے منشور پر الیکشن جیتا۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے بھارت میں ضم کر لیا۔اپنے منشور پر عمل کرتے ہوئے پلامہ کا جعلی ڈرامہ رچا کر پاکستان پر حملہ بھی کر دیا ۔ ٦ بھارتی جہازوں نے پاکستانی حدود کراس کی۔پاکستان ایئر فورس کی بروقت للکار سے ڈر کر اپنا ایمونیشن بالا کوٹ میں ایک خالی جگہ پھینگ کر بھاگ گئے۔ موددی نے جھوٹ بولاکہ بالا کوٹ میں دہشت گردی کے ٹکانوں پر حملہ کر کے انہیں تباہ کر دیا۔ ٣٥٠ دہشت گردوںکو ہلاک کر دیا ۔

پاکستان کا ایک ایف سولہ بھی گرادیا۔اس جھوٹ کو بھارتی زر خرید الیکٹرونگ میڈیا بار بار دھراتا رہا۔ پاک فوج نے ملک اور بین الاقوامی صحافیوں کو جائے واردات کا دورا کرایا۔ انہوں نے میڈیا میں رپورٹ جاری کی کہ کوئی بھی انسان ہلاک نہیں ہوا ۔ نہ کوئی تباہ شدہ عمارت دیکھی۔ ہاں ایک مردہ کوّا، ایک گھڑے میں دیکھا ۔ کچھ تباہ شدہ جنگلی درختوں کو ضرور دیکھا۔ ایف سولہ بنانے والی امریکی کمپنی نے پاکستان آ کر اپنی کمپنی کی طرف سے فروخت کیے گئے ایف سولہ کی گنتی کی ،جو پورے کے پورے تھے۔امریکی کمپنی نے بھارتی پروپیگنڈا کوجھوٹ ثابت کہا۔ وزیر اعظم عمران خان نے قوم کی اُمنگوں کے مطابق، اس جھوٹے پروپیگنڈے کا بروقت توڑ کرنے کا حکم جاری کیا۔ پاکستان کی بہادر ایئر فورس کے شاہینوں نے اس کا بدلہ لینے کے لیے بھارت کے اندر بمبای کی۔ پیچھا کرنے والے بھارتی جہازوں میں سے دو کو تباہ کر دیا۔ ایک تباہ شدہ جہازپاکستانی حدود اور دوسرا بھارت کے اندرگرا۔ بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو زندہ گرفتار بھی کر لیا ۔ جسے بعد میں خیرسگالی کے طور پر رہا کر دیا۔ اس سے مودی کی بولتی بندہو گئی۔

حقیقت یہ ہے کہ بھارت نے تقسیم ہند کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔ بھارت کے سارے حکمران پاکستان کو توڑ کراکھنڈ بھارت بنانے کے ڈاکٹرائین پر عمل کر رہے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم اندرا نے غدار وطن شیخ مجیب کے ساتھ مل کر بنگالی قومیت کی بنیاد پر پاکستان کے دو ٹکڑے کیے۔ کہا کہ قائد اعظم کا دو قومی نظریہ خلیج بنگال میں ڈوبا دیا۔ مسلمانوں سے ایک ہزار سال حکمرانی کا بدلہ بھی لے لیا۔موددی نے بنگلہ دیش میں بین الاقوامی اصولوں کی خلاف دردی کرتے ہوئے اعلانیہ کہا تھا کہ بھارت نے پاکستان توڑا۔ مودی تکبر میں لال قلعے پر آزادی کی تقریب میںکہاکہ مجھے گلگت، بلتستان اور بلوچستان سے مدد کے لیے فون کال آ رہیں ہیں۔ اس کے وزیر کہتے ہیں پاکستان کے پہلے دو ٹکڑے کیے تھے اب دس مذید ٹکڑے کریں گے۔

یہ ساری تمہید اس لیے بیان کی ہے کہ متعصب مودی حکومت کا تبلیغی جماعت کے بے گناہ تبلیغی کارکنوں کے ساتھ زیادتیاں سمجھنے میں آسانی ہو۔کہا جا رہا ہے کہ دہلی میں نظام الدین کے تبلیغی مر کز سے جو جماعتیں تبلیغ کے لیے تشکیل دی گئیں ہیں ان کی وجہ سے بھارت کی بیس ریاستوں میں کررونا کی بیماری پھیل گئی ہے۔ دہلی ہی میں بنگلے والی مسجد کو بھی نشانہ بنایا گیا ۔اس میں بیرون بھارت کے کچھ تبلیغی مقیم تھے۔نظام الدین تبلیغی مرکز کے امیر مولاناسعد کاندھلوی کے خلاف ایف آئی آربھی درج کر دی گئی۔

بھارت میں ٢٠٧٠ شہریوں میں کرونا وائرس رپورٹ آئی ہے۔ اس میں ١٥٦ لوگ صحت پا کر اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ جبکہ ٣٠ شہری کرروناکی وجہ سے وفات پا چکے ہیں۔کیا بھارت کے مندروں میں پوجا پاٹ کرنے والے ہندو، جب باہر نکلتے رہے تو ان کی وجہ سے کررونا نہیںپھیلا؟ جب دہلی کے ہزاروں مزدور، مزدوری نہ ملنے کی وجہ سے دہلی سے پورے بھارت کے شہروں جانے کے لیے کہیں بسوں پر اور کہیں پیدل گئے کیا ان کی وجہ سے کررونا نہیں پھیلنے کا خطرہ نہیں؟۔ نظام الدین تبلیغی مرکز دہلی سے واپس گئے ٥ لوگوں کو اتر پردیش میںحفاظتی جگہ رکھا گیا۔ بھارت کے الیکٹرونگ میڈیا نے طبی عملہ کے حوالے سے خبر نشر کی کہ ان لوگوں نے مزاہمت کی۔ پولیس بھیج کر ان کے خون کے نمونے لیے گئے۔اس معمولی سے حرکت کو بھارتی میڈیا نے خوب اُچھالا۔ اتر پردیش کے متعصب وزیر اعلیٰ یوگی ہدت ناتھ نے سخت ایکشن لیتے ہوئے کہا کہ ریاست میں تبلیغی جماعت کے لوگوں کو تلاش کیا جائے۔

ان ٥ تبلیغی کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر کا ٹ دی گئی۔ کہا گیا کہ ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔ ان پراین ایس اے کے قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔ اس قانون کے تحت کسی شہری کو طویل مدت تک بغیر مقدمہ چلائے قید رکھنا کی اجازت ہے۔بھارت ٢٠ ریاستوں میں گھر گھر تبلیغی جماعت کے کارکنوں کی تلاش جاری ہے۔ اس تلاشی کے بہانے مسلمانوں کو ذلیل کیا جارہا ہے۔ بھارتی زر خرید الیکٹرونگ کے لوگ چلا چلا کرحکومت کو کہہ رہے ہیں کہ تمام مساجد پر پابندی لگا دی جائے۔سوشل کی رپورٹ کے مطابق مصطفےٰ آباد میں اسی بہانے گھروں میں زبردستی گھس کرنوجوانوں کو پکڑ پکڑ کر لے جا رہے ہیں۔مسلمانوں میں پہلے سے موجود ڈرا ور خوف مذید بڑھ گیا ہے۔ ایک شہر میں ایک بزرگ مسلمان کررونا وائرس سے شہید ہو گیا۔ ڈر کی وجہ سے قبرستان کمیٹی نے قبرستان میں دفنانے نہیں دیا۔ اس مسلمان کو ہندو مذہب کے مطابق جلا دیا گیا۔ مسلمانوں کے خلاف پہلے سے چلائی جانے والی مہم میں اب پر امن تبلیغی کارکنوںپر تشددکیا جا رہا ہے۔ اس مہم میں مسلمان کو ڈرایا جا رہا ہے۔ تاکہ خوف سے مذہب تبدیل کر لیں۔یا بھارت سے نکل جائیں۔صرف نظام الدین کے تبلیغی مرکز کو ہی نشانہ بناناکہاں کا انصاف ہے؟

مودی نے٢٢ مارچ صبح ٩ بجے سے شام ٧ بجے کو گھروں میں رہنے ، بالکونیوں گھڑے ہو کر تالیاںبجانا، تھالیں بجانا،میوزک بجا نا اور کھیل تماشہ کر کے کررونا کے خلاف یکجہتی کا اظہار کرنے کی ہدایات دیں۔ مسلمانوں کے رہنمائوں نے حکومت کے احکامات پر عمل کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ دیو بند کے مولانا ارشد مدنی نے بھارت کے مسلمانوں کو حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے کا کہا۔مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے بھی ایسا ہی کیا۔امیر شریعت بنگلورنے بھی احکامت کی پابندی کا کہا۔ مسجدوں سے اعلان کیا گیا۔جمعہ کی نماز مسجد آنے کے بجائے گھروں میں ظہر کی نماز ادا کر لی جائے۔ اب پھر مودی نے ٥ اپریل رات ٩ بجے ،٩ منٹ گھر اکیلے کھڑا ہو کر گھروں کی بالکوانیوں میں موم بتیاں جلانا ، دیے جلانا،ٹارچ اور موبائل کی فلش لائیٹ آن کرکے عوام کو مشکلوں کا احساس دلانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اس پر بھی قانون کے پابند شہریوں کی طرح مسلمان حکومتی احکامات پر عمل کریں گے۔

یہ ایک غیر فطری طریقے سے اکھنڈ بھارت کے ڈاکٹرائین کومکمل کرنے کی بھونڈی کو شش ہے۔ پاکستان میں بھی بھارتی لابی کے لوگ جو انتظامیہ میں شامل ہیں، بھارت جیسا رویہ اختیار کر کے تبلیغی جماعت کے کارکنوں کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے وزیر اعظم سے یہ ظلم روکنے کی درخواست کی ہے۔ ان مظالم کو دیکھتے ہوئے نظر آ رہا ہے کہ پاکستان کے عوام جلد از جلدقائد اعظم کے دو قومی نظریہ کو مذید پائیدار کریں گے۔ملک میں قائد اعظم کے وژن کے مطابق اسلامی نظام ِحکومت قائم کرنے کے لیے دبائو بڑھائیں گے۔مضبوط اسلامی پاکستان بھارت کی آنکھوں میں آنکھ ڈالنے کے قابل ہو جائے گا۔بھارت کو بین الاقوامی اصلوں پر کار بند رہنے پر مجبور کرے گا۔ مظلوم تبلیغی کارکنوں،کشمیر اوربھارت میں رہنے والوں مسلمانوں پر مظالم کا حساب لے گا۔تقسیم کے وقت سے بھارتی مسلمان بھارت کے مستقل باشندے تھے،باشندے ہیں اور باشندے رہیں گے۔ ان شا ء اللہ رہیں گے۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان