ہیلی کاپٹر کریش کے بعد وزیر نے گھنٹوں تیر کر اپنی جان بچائی

ہیلی کاپٹر کریش کے بعد وزیر نے گھنٹوں تیر کر اپنی جان بچائی

مڈغاسکر (اصل میڈیا ڈیسک) مڈغاسکر میں پولیس امور کے وزیر کا سمندر میں جب ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گيا تو وہ گھنٹوں تیرنے کے بعد ساحل تک پہنچے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ ہیلی کاپٹر کے حادثے کی وجہ کیا ہو سکتی ہے۔ مالاگاسی کے وزیر […]

.....................................................

میر سپاہ ناسزا ، لشکریاں شکستہ صف

میر سپاہ ناسزا ، لشکریاں شکستہ صف

میر سپاہ ناسزا ، لشکریاں شکستہ صف آہ! وہ تیر نیم کش جس کا نہ ہو کوئی ہدف تیرے محیط میں کہیں گوہر زندگی نہیں ڈھونڈ چکا میں موج موج ، دیکھ چکا صدف صدف عشق بتاں سے ہاتھ اٹھا ، اپنی خودی میں ڈوب جا نقش و نگار دیر میں خون جگر نہ کر […]

.....................................................

ہم اُنہیں وہ ہمیں بُھلا بیٹھے

ہم اُنہیں وہ ہمیں بُھلا بیٹھے

ہم اُنہیں وہ ہمیں بُھلا بیٹھے دو گنہگار زہر کھا بیٹھے حالِ غم کہہ کے غم بڑھا بیٹھے تیر مارے تھے تیر کھا بیٹھے آندھیو! جائو اب کرو آرام! ہم خود اپنا دیا بجھا بیٹھے جی تو ہلکا ہوا، مگر یارو رو کے ہم لُطفِ غم گنوا بیٹھے بے سہاروں کا حوصلہ ہی گیا گھر […]

.....................................................

شفق جو روئے سحر پر گلال ملنے لگی

شفق جو روئے سحر پر گلال ملنے لگی

شفق جو روئے سحر پر گلال ملنے لگی یہ بستیوں کی فضا کیوں دھواں اُگلنے لگی اسی لیے تو ہوا رو پڑی درختوں میں ابھی میں کِھل نہ سکا تھا کہ رُت بدلنے لگی اُتر کے نائو سے بھی کب سفر تمام ہوا زمیں پہ پائوں دھرا تو زمین چلنے لگی کسی کا جسم اگر […]

.....................................................

آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے

آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے

آ کے پتھر تو مرے صحن میں دو چار گرے جتنے اس پیڑ کے پھل تھے، پسِ دیوار گرے ایسی دہشت تھی فضائوں میں کھلے پانی کی آنکھ جھپکی بھی نہیں، ہاتھ سے پتوار گرے مجھے گرنا ہے تو میں اپنے ہی قدموں میں گروں جس طرح سائیہ دیوار پہ دیوار گرے تیرگی چھوڑ گئے […]

.....................................................

یہ زندگی تو موت سے ابتر لگے مجھے

یہ زندگی تو موت سے ابتر لگے مجھے

یہ زندگی تو موت سے ابتر لگے مجھے تیرے بغیر کانٹوں کا بستر لگے مجھے دیوار و در کے ساتھ دیچے بھی ہیں مگر ہر شخص تیرے شہر کا بے گھر لگے مجھے پھینکے جو تو نے پھول کسی کے خیال میں میرے ندیم تیر وہ اکثر لگے مجھے منزل کے پاس لٹتے ہوئے دیکھے […]

.....................................................

آگ جب تک جلے نہ جانوں میں

آگ جب تک جلے نہ جانوں میں

آگ جب تک جلے نہ جانوں میں آنچ ڈھلتی نہیں ترانوں میں وعدہ یار جاں فزا ہے مگر پھول کھلتے نہیں چٹانوں میں خواب کے نرم تار کیا ٹوٹے تیر بھی مڑ گئے کمانوں میں آدمی بھی تو کیڑیوں کی طرح بٹ گئے تنگ تنگ خانوں میں نسل نو کو سدھار نے کے لیے مدرسے […]

.....................................................

متاع شامِ سفر بستیوں میں چھوڑ آئے

متاع شامِ سفر بستیوں میں چھوڑ آئے

متاع شامِ سفر بستیوں میں چھوڑ آئے بجھے چراغ ہم اپنے گھروں میں چھوڑ آئے بچھڑ کے تجھ سے چلے ہم تو اب کے یوں بھی ہوا کہ تیری یاد کہیں راستوں میں چھوڑ آئے ہم اپنی دربدری کے مشاہدے اکثر نصیحتوں کی طرح کم سنوں میں چھوڑ آئے خراجِ سیل بھلا اس سے بڑھ […]

.....................................................

شامل مرا دشمن صفِ یاراں میں رہے گا

شامل مرا دشمن صفِ یاراں میں رہے گا

شامل مرا دشمن صفِ یاراں میں رہے گا یہ تیر بھی پیوست رگِ جاں میں رہے گا اک رسمِ جنوں اپنے مقدر میں رہے گی اک چاک سدا اپنے گریباں میں رہے گا اک اشک ہےآنکھوںمیںسوچمکے گا کہاں تک؟ یہ چاند زد شامِ غریباں میں رہے گا میں تجھ سے بچھڑ کر بھی کہاںتجھ سےجُداہوں […]

.....................................................