تاجی چھاؤنی کا ایک عسکری کیمپ عراقی فوج کے حوالے

Iraqi Army

Iraqi Army

عراق (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی عسکری اتحاد نے تاجی چھاؤنی کے ایک بڑے فوجی کیمپ سے اپنے فوجیوں کو پیچھے ہٹا لیا ہے۔ اس پیشرفت کے بعد عراقی فوج نے اس کیمپ کا نظم و نسق سنبھال لیا ہے۔

انتہا پسند جہادی و دہشت گرد تنظیم ‘اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے خلاف قائم کیے گئے امریکی عسکری اتحاد کا اہم اور بڑا فوجی ٹھکانہ التاجی کا بڑا فوجی بیس ہے۔ اس میں واقع ایک کیمپ کو اتحادی فوج نے خالی کر کے وہاں متعین فوجیوں کو واپس طلب کر لیا ہے۔ اس کیمپ میں قریب دو ہزار غیر ملکی فوجی مختلف اوقات میں رکھے گئے تھے۔ اب ان میں سے بیشتر فوجی دستے اپنے اپنے ملکوں کو روانہ ہو چکے ہیں۔ پچھلے چند ماہ کے دوران یہ آٹھواں فوجی کیمپ ہے، جس کا انتظام عراق کی ملکی فوج نے سنبھالا ہے۔

اس مناسبت سے عراق کی فوج کے مشترکہ کمان مرکز کے ترجمان تحسین الخفجی نے تصدیقی بیان جاری کیا ہے۔ الخفجی کے مطابق بین الاقوامی اتحادی فوج نے تاجی چھاؤنی کے کیمپ نمبر آٹھ کو اتوار کے روز خالی کر کے اس کا کنٹرول ملکی فوج کے حوالے کر دیا ہے۔ تصدیقی بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ التاجی چھاؤنی کے بقیہ مقامات کی ملکی فوج کو منتقلی طے شدہ نظام الاوقات کے تحت کر دی جائے گی۔

کیمپ نمبر آٹھ میں آسٹریلوی اور نیوزی لینڈ کے فوجی تعینات تھے اور ان کے ذمے عراقی فوجیوں کی جدید خطوط پر تربیت تھی۔ اس کا امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ کیمپ نمبر آٹھ سے ہٹائے گئے فوجی بھی جلد ہی اپنے اپنے ملکوں کی جانب واپسی کا سفر اختیار کریں گے۔ واپس جانے والے فوجیوں کے زیرِ استعمال تمام اسلحے اور ہتھیاروں کو عراقی فوج کی تحویل میں دے دیا جائے گا۔

عراق اور شام کے طول و عرض پر دہشت گرد عسکری تنظیم داعش کے قبضے کے بعد ہی امریکی قیادت میں فوجی اتحاد تشکیل دیا گیا تھا۔ اس میں شامل فوجی برسوں داعش کے مسلح جہادیوں کے خلاف مقامی رضاکار گروپوں اور عراقی فوج کی عملی امداد و حمایت کرتے رہے ہیں۔ اس امدادی سلسلے میں کرد عسکری دستے بھی پوری طرح فعال اور سرگرم تھے۔ خاص طور پر شام میں داعش پر کاری ضرب لگانے میں کرد دستے پیش پیش تھے۔

یہ امر اہم ہے کہ رواں برس جنوری میں عراقی پارلیمنٹ نے سارے ملک میں سے غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا کی ایک قرارداد منظور کی تھی۔ یہ قرارداد اس وقت منظور کی گئی تھی جب ایک امریکی ڈرون حملے میں ایرانی فوج کے جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ چند ہفتے قبل جون میں امریکا اور عراق میں غیر ملکی افواج میں بتدریج کمی کی مفاہمت طے پائی تھی۔ جمعہ اکیس اگست کو عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے کہا ہے کہ ملک میں ساری امریکی فوج اگلے تین برسوں میں واپس لوٹ جائے گی۔

التاجی ایئر بیس سنی علاقے میں ہے۔ ڈکٹیٹر صدام حسین کے دور حکومت میں یہ انتہائی جدید ہتھیاروں سے لیس عراقی ریپبلکن گارڈ کا مرکزی اڈہ بھی تھا۔ اسی شہر میں صدام دور میں کیمیاوی ہتھیار سازی بھی کی جاتی تھی۔ التاجی امریکی فوج کشی سے قبل ٹینکوں کی سب سے بڑی چھاؤنی بھی تھی۔

التاجی نام کا ضلع عراقی دارالحکومت بغداد کے شمال میں بیس کلو میٹر کی دوری پر واقع ایک قدرے دیہی طرز کا شہر ہے۔ یہ صلاح الدین نامی انتظامی صوبے کا حصہ ہے۔ اس میں قریب چار لاکھ نفوس بستے ہیں۔