طارق عزیز

Tariq Aziz

Tariq Aziz

تحریر : شاہ بانو میر

کیا کیا صورتیں تھیں
جو خاک میں پنہاں ہو گئیں

ابتداء ہے اس قدیم و قائم رب کریم کے نام سے
جو دلوں کے بھید جانتا ہے
دیکھتی آنکھوں سنتے کانوں آپ کو
طارق عزیز کا سلام
پاکستان ریڈیو سے کیریر کا آغاز کرنے والے
پاکستان کے پہلے اینکر
جنہوں نے سامنے رہ کر اور سکرین سے اوجھل رہ کر بھی اپنا سکہ جمائے رکھا
طارق عزیز کی زندگی میں
پی ٹی وی کا
تاریخی پروگرام نیلام گھر آیا
شہرت جیسے منتظر تھی
اللہ نے ایکدم ہی بے پناہ شہرت کی بلندیاں عطا فرمائیں
وہ پروگرام نہیں تھا
تعلیم بالغاں تھا
کھیل ہی کھیل میں ادب کی کئی جہتیں متعارف کروا دیں
پڑہاتے ہوئے نجانے کتنی ہی بھولی ہوئی معاشرتی قدریں زندہ کر دیں
مکمل گھریلو مشرقی پروگرام
بلا دھڑک جسے سارا خاندان بلا
خوف و خطر دیکھ سکتا تھا
آج ایسے پروگرامز کا سوچنا محال ہے
ایک شخص اپنی محنت اور ٹیم کی وجہ سے تاریخ رقم کر گیا
آج ایسے پروگرام میں میزبان ثانوی حیثیت کا حامل ہے
پروگرام کی کامیابی کیلیے ساتھ بھانڈ میراثی کا ہونا لازم ہے
کیونکہ
اب چینلز کی بہتات کو
معیار نہیں
روپیہ چاہیے
ریٹنگ بڑہانے والے مرچ مصالحے دار زبان رکھنے والے میزبان چاہیے
طارق عزیز تاریخ ہوئے
ہم سب کے محسن
جن کے حرف حرف سے وطن کی محبت شیرینی بن کر ہر اہل وطن کو اپنی گرفت میں لے لیتی تھی
ہم نے طارق عزیز سے سیکھا
یہ پاکستان ہے
اس کو اولاد کی طرح سنوارنا نکھارنا ہے
پاکستان صرف زمین کا ٹکڑا نہیں ہے نہ ہی کوئی دنیا کا عام خطہ ہے
خواب تھا اقبال کا
تعبیر دی قائد اعظم نے
رب کریم کا عظیم انعام ہے
طارق عزیز
ہمارے استاد تھے
انکے بے لوث اسباق سن سن کر ہم سب بڑے ہوئے
ہمارے محسن تھے
ایک عظیم محب الوطن
آج اپنے اسی پاکستان میں خاک اوڑھ کر سو گئے
پاکستان۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زندہ باد
اب کسی کے انداز میں وہ دم کہاں
جو
طارق عزیز کے لہجے میں تھا
طارق عزیز
پاکستان کی عظیم شخصیت
یہ نام اس ملک کا تاریخی ورثہ بن گیا
اللہ پاک مغفرت فرمائے
جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرمائے آمین
جنہوں نے اس سادہ لوح قوم کو اپنے ہر جملے سے شعور دیا
سادہ الفاظ میں رچی بسی اخلاص کی طاقت دی
وطن سے محبت کا درس دیا
مرحوم
انواع و اقسام کی خوبیوں کے مالک تھے
ادب سیاست ہر شعبہ قابلیت سے پرکھا
شاعری شروع کی تو ذات کے دکھ نے ایک ہی شعر کو دیوان بنا دیا

اج دی رات میں کلم کلا
کوئی نہ میرے کول
اج دی رات تے میرے ربا
نیڑے ہو کے بول

ہماری اصل روایات کے وارث تھے
قدامت پسندانہ سوچ کے ساتھ اپنے اصل پر اصرار کے ساتھ مستقل قائم
سیاست کی غلام گردشیں صاف سادے ذہن کو سمجھ نہ آئیں
تو واپسی خاموشی سے کر دی
پاکستان کی ان چند مایہ ناز ہستیوں میں سے ایک ہستی
جس ہر ہر کوئی بلا مبالغہ فخر کر سکتا ہے
آج پاکستان سے ایک پاکستانی وجود جدا ہوا ہے
شمع بن کر روشنی بکھیرتے ہوئے
دنیا تو چھوڑ گئے
ایسے لوگ جا کر بھی اچھی یادوں اور اپنے کئے ہوئے مخلص کاموں سے زندہ رہتے ہیں
یہی تھے
اس پیارے پاکستان کے پیارے اصل
خالص کھرے پاکستانی
بہترین انسان کہہ سکتے ہیں
جو
نہ جھکا
نہ بکا
طارق عزیز علامت تھے
ہمارے معاشرے کی سادگی کے
ادب احترام اور خاندانی روایات کے
آج انکی وفات پر
ہر آنکھ اشکبار اور ہر پاکستانی اداس ہے
ایسے قیمتی لوگ
اللہ کی خاص عطا ہوتے ہیں
کسی ملک یا سرزمین کیلیے
آج ایک نعمت کم ہو گئی
انکا خلا کوئی ان جیسا ہی پر کر سکتا ہے
طارق عزیز ہو یا قائد
اللہ پاک روز روز ایسے منفرد اور عظیم لوگ عطا نہیں کرتا
اللہ جانے والے کو اگلے جہاں میں بھی وہی اخلاص کی اعلی منزلیں عطا فرمائے
جس خلوص سے وطن کی خدمت کر کے دنیا میں بلند مقام ہوئے
ہمارا فخر ہمارا سرمایہ ہمیشہ رہیں گے
طارق عزیز
آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نو رستہ اس گھر کی نگہبانی کرے آمین

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر