ٹھنڈا خون

Old Age

Old Age

تحریر : پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی

غصے سے بھری ہوئی چوہدرانی نے ہاتھ میں پکڑی بندوق کا رخ آسمان کی بلندیوں میں اڑتے ہوئے پرندوں کی طرف کیا انتہائی مہارت پھرتی سے یکے بعد دیگرے دو فائر کر دئیے ٹھائیں ٹھائیں کی زور دار آواز سے زمین لرزنے لگی فائرنگ کی گونج سے سماعتیں لرزنے لگی درختوں پر بیٹھے پرندے پھڑپھڑائے اور اڑ گئے مرغے مرغیاں شور مچانے لگے چارہ کھاتے جانور بدک کر شور مچانے لگے چوہدرانی نے خاموشی کی چادر کو اپنی فائرنگ سے پھاڑ کر رکھ دیا تھا دونوں فائر فضا میںپرواز کرتے پرندوں کو نشانے پر لگے اُن میں سے گھائل پرندے پرواز چھوڑ کر بے جان ہو کر آسمان کی بلندیوں سے نیچے ہم سے تھوڑا دور تیزی سے گرنے لگے چوہدارنی نے فتح کا فلک شگاف نعرہ مارا میری طرف تحسین طلب فاتحانہ نظروں سے دیکھا پاس کھڑے گھوڑے پر چھلانگ لگا کر سوار ہوئی اور برق رفتاری سے شکار زدہ پرندوں کی طرف دوڑنے لگی پلک جھپکنے میں پرندوں تک پہنچی گھائل پرندوں کو پکڑا اور تیزی سے واپس ہماری پلٹی آکر پرندے ہوا میں لہرائے اور نوکروں کی طرف اچھال دئیے اور چھلانگ لگا کر گھوڑے سے نیچے اُتر آئی۔

میں دہشت و حیرت کے جھولوں میںجھول رہا تھا کیونکہ میں جب سے اُس کے ڈیرے پر آیا تھا وہ حیرت پر حیرت کی کھڑکیاں کھولی جارہی تھی جب میں یہاں پہنچا تو ٹریکٹر پر خود سوا ر ناہموار زمین پر تیزی مہارت سے ہل چلا کر زمین کو ہموار کر رہی تھی جس مہارت تیزی سے وہ ناہموار زمین پر ٹریکٹر چلا رہی تھی لگتا ہی نہیں تھا کہ صنف نازک ہے وہ ماہر طاقتور جوان ڈرائیور کی طرح ٹریکٹر دوڑا رہی تھی پھر جب اُس نے دیکھا ایک بیل رسہ توڑ کر بھاگ کر کھیتوں میں داخل ہو گیا نوکروں کی فوج اُس بپھرے بیل کو قابو کر نے میں ناکام ہو رہے تھے تو اُس نے ٹریکٹر سے چھلانگ لگا ئی جا کر منہ زور بیل کے سامنے کھڑی ہو گئی اُس کو نکیل سے پکڑ کر نوکروں کے حوالے کیا ایک بھینس کے پاس سے گزرتے ہوئے جب دیکھا بھینس نوکر سے عدم تعاون کا مظاہرہ کر رہی ہے اُس کو دودھ نکالنے میں مشکل ہو رہی ہے تو نوکر کو اشارہ کیا وہ اٹھ جائے پھر خود بھینس کو دوچار تھپکی کے ہاتھ لگا ئے پھر ہاتھ پھیر کر اُس کی وحشت کو کم کیا اور نیچے بیٹھ کر اُس کا دودھ نکالنے لگ گئی پھر مجھے ایک اور جھٹکا دیا جب دور سے بھینس کے تھن سے دودھ کی دھار کو اپنے منہ میں فوارے کی طرح ڈالنے لگی۔

اب گرما گرم نرم ملائم ریشم کی سی تازہ دودھ کی دھاریں چوہدارنی صاحب کے گلے میں شہد کی نہروں کی طرح گر رہی تھیں پھر اِس عمل کو روک کر اُس نے مجھے بھی دعوت دی کہ میں قریب جا ئوں اور جا کر تازہ شیریں خالص دودھ سے لطف اندوز ہو سکو ں تو میں نے انکار میںسر ہلا کر شکریہ ادا کیا لیکن مجھے اپنا بچپن یاد آگیا جب میںضد کر کے دودھ کی دھاروں سے فیض یاب ہوا کرتا تھا پھر جب دودھ کا برتن بھر گیا دودھ کے اوپر سفید جھاگ ریشم کی طرح دلکش نظارہ پیش کر رہی تھی اُس نے برتن نوکر کے حوالے کیا اور حکم دیا یہ خالص دودھ میںنے پیار سے پروفیسر صاحب کے لیے نکالا ہے یہ اِن کے ساتھ جائے گا اِس طرح چوہدرانی نے اپنے سوشل ہونے کا بھرپور مظاہرہ کر دیا تھا پھر ڈیرے پر پڑے بڑے پایوں والی رنگین منجوں کی طرف بڑھی جن پر سفید پھولوں والے بھرے ہوئے تکیے اور چار کونوں والے کھیس بچھے ہوئے تھے جا کر بیٹھ گئی میں بھی سامنے بیٹھ گیا۔

جب میں عین اُس کے سامنے بیٹھ گیا تو اپنا صحت مند پھرتیلا بازو میری طرف بڑھایا اور بولی پروفیسر صاحب میرا بازو اور نبض چیک کریں میری رگوں میں جوان گرم خون دوڑ رہا ہے کہ بوڑھا ٹھنڈا خون میں اِس حرکت کے لیے بلکل تیار نہیں تھا لیکن اُس کے اسرار کرنے پر بازو پر اپنی انگلیاں رکھ دیں تو نبض جوانوں کی طرح ٹھک ٹھک کر رہی تھی میں نے جلد ہی ہاتھ چھوڑ دیا اور ستائشی نظروں سے اقرارکیا کہ جوان گرم خون دوڑ رہا ہے میرے اقرار کر نے پر متکبرانہ قہقہہ لگا کر بولی

پروفیسر صاحب خاص خوراک ورزش گرم خون کو ٹھنڈا نہیں ہونے دیتی میں دونوں چیزوں کا بہت خیال رکھتی ہوں میری رگوں میں دوڑتا خون کبھی ٹھنڈا نہیں ہوگا میں بڑھاپے کو شکست دوں گی مجھے وہیں پتہ چلا کہ بیگم صاحبہ مکھن دیسی گھی میں گندھے آٹے کی روٹی بکرے دیسی مرغیاں اور شکار کے پرندوں کا گوشت بھون کر کھاتی ہے اپنی صحت خوراک کا بھر پور خیال رکھتی ہیں چوہدرانی کی عمر چالیس سال سے اوپر کی تھی لیکن و ہ جوانوں کی سی پھرتی مہارت کا مظاہرہ کر رہی تھی اِس کی وجہ خوراک اور ورزش تھی چوہدرانی کو ہار ماننے کی عادت نہیں تھی ہمیشہ جیت کے گھوڑے پر سوار رہتی تھی میاں بہت بڑا زمیندار تھا دو بیٹوں کا تحفہ دے کر اگلے جہاں کو سدھار گیا اب ساری جاگیر کی مالک چوہدرانی تھی دونوں بیٹے لاہور میں تعلیم حاصل کر رہے تھے بڑا بیٹا جوانی میں قدم رکھنے کی وجہ سے کسی لڑکی کے عشق میں گرفتار ہوا لڑکی والے غریب لوگ تھے چوہدرانی کو یہ رشتہ بلکل بھی پسند نہ تھا لڑکے کو لڑکی سے دور کرنے کے لیے بابوں عاملوں کی طرف رجوع کیا گیا۔

کسی نے میرے بارے میں بتایا تو اِس کا نوکر میرے پاس آیا شروع میں تو میں انکار کر تا رہا لیکن پھر بار بار اصرار کرنے پر چوہدرانی کے ڈیرے پر آیا تو میںنے باتوں باتوں میں کہا سارا کچھ آپ کے بیٹوں کا ہے کرنے دیں اُس کو مرضی کی شادی آپ جوانی کے آنگن سے بڑھاپے کی طرف جانے والی ہیں ابھی توآپ کا خون گرم ہے چند سالوں بعد ٹھنڈا ہو جائے گا اِس لیے وقت سے پہلے ہی راہ خدا میں بانٹ دیں خدمت خلق کا کام کریں سب کچھ بیٹوں کے حوالے کریں میری ٹھنڈے خون والی بات سے چوہدرانی کو غصہ آگیا اِس لیے فائرنگ بھینس کا دودھ اورمست بیل کو رام کر کے بیگم نے اپنی جوانی طاقت کا مظاہرہ کیا تھا میں نے بہت سمجھایا کہ رستم بھولو گاماں پہلوان محمد علی باکسر جیسے لوگوں کو وقت اوربڑھاپا چاٹ گیا لیکن وہ کسی بات کو ماننے کو تیا رنہیں تھی طاقت جوانی جاگیر دولت نے اُس کی رگوں میں خون نہیں غروراور انا کوشامل کر دیا تھا میںنے بہت سمجھایا کہ وقت ہمالیہ جیسے لوگوں کو کھاگیا لیکن وہ بہت ضدی اور سرکش تھی پھر یہ کہہ کر واپس آگیا کہ ایک دن آئے گا جب یہ گرم خون ٹھنڈا پڑے گا وقت کا بے لگام گھوڑا دوڑتا رہا چوہدرانی صاحبہ کبھی کبھاار کوئی نہ کوئی سوغات مجھے بھیجتی رہتیں پھر یہ سلسلہ بند ہو گیا بائیس سال گزر گئے تو پچھلے مہینے بہت سالوں بعد اُس کا نوکر میرے پاس آیا اور بولا آپ مری چلے گئے آپ سے رابطہ نہ ہوا چوہدرانی صاحبہ بہت بیمار ہیں آپ سے ملنا چاہتی ہیں۔

چوہدرانی کی جوانی گرم خون طاقت میرے دماغ پر نقش تھی میں فوری اُس کے ڈیرے پر پہنچا تو چاروں طرف ویرانی تھی بیٹوں نے اپنی اپنی زمین بانٹ کر بہت ساری بیچ دی تھی ایک گھر بچا تھا جو چوہدرانی کے نام تھا جا گیر کو وقت کی آندھی اٹھا لے گئی تھی میں جاگیردارنی کے کمرے میں داخل ہوا تو دہشت زدہ ہو گیا بیگم صاحبہ کی جگہ ہڈیوں کا ڈھانچہ جس کو شوگر اور جگر کا کینسر کھا گیا تھا چہرے پر موت کی زردی اور قبرستانوں کا سناٹا تھا مجھے دیکھا تو حرکت کرنے کی کوشش کی اور لڑکھڑاتے الفاظ سے بولی پروفیسر صاحب آپ نے تو مڑ کر کبھی خبر نہ لی میں موت کی دہلیز پر موت کے بڑھتے قدموں کی آواز سن رہی ہوں اور یہ اقرار کر تی ہوں کہ ہر انسان کو خون ٹھنڈا ہو جاتا ہے اور اب میرا بھی ہو گیا ہے میںآپ سے معافی مانگتی ہوں اللہ سے بھی معافی لے دیں میںبہت دیر تک میٹھا رہا پھر واپس آگیا سڑکوں پر دوڑتے انسانوں کو دیکھ رہا تھا جن کی رگوں میںگرم خون کی جگہ وقت نے ایک دن ٹھنڈا خون کر دینا ہے کاش انسان جوانی طاقت اور گرم خون میں احساس کرے کہ ایک دن یہ گرم خون ٹھنڈا ہو جائے گا۔

Prof Muhammad Abdullah Khan Bhatti

Prof Muhammad Abdullah Khan Bhatti

تحریر : پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی
ای میل: help@noorekhuda.org
فون: 03004352956
ویب سائٹ: www.noorekhuda.org
فیس بک آفیشل پیج: www.fb.com/noorekhuda.org