غداری سرٹیفیکیٹ

 Ayaz Sadiq

Ayaz Sadiq

تحریر : شاہ بانو میر

ایاز صادق کے بیان کو کئی روز سے توڑ موڑ کے ہر صورت اس کے پوائنٹ کو فوج سے جوڑ کر انہیں ملک دشمن ثابت کر کے انکے کورٹ مارش لاء تک کی بات کی جا رہی ہے

کیا مذاق ہے؟

ایک ہیجانی کیفیت ملک میں پیدا کی جا رہی ہے
فیاض شھباز شیخ رشید جیسے خود ساختہ ترجمان چنگاری کو ہوا دینے میں ماہر ہیں
کسی کے بیان کو نظر انداز کرنا ان نو آموز سیاستدانوں کا ظرف نہیں
یہ تو جلتی پر تیل پھیبکنے کے ماہر لوگ ہیں
انکا ٹی وی پر آنے کا شوق قوم کیلیے عذاب ہے
ان لوگوں نے منجھے ہوئے سنجیدہ سیاستدان کیلیے بہت کوشش کی وہ حروف جو

انکی ٹیم کے ایک وزیر کیلیے کہے گئےتھے

انکو توڑ موڑ کر بڑھ چڑھ کر

فوج کو منفی انداز میں زورو شور سے جوڑ کر اپوزیشن کا فوج سے ٹکراو چاہتے تھے
اللہ انہیں ہدایت دے دے
ایک سے ایک بڑھ کر بے خوف بد لحاظ بد زبان

صرف

اسی جماعت کا قیمتی سرمایہ ہیں

نہ مرنے کا ڈر نہ حساب کا خوف عمران خان کو خدا بنائے خود برباد ہو رہے

دنیا و آخرت میں
دو سال گزر گئے انکا رویہ نچگانہ ہی رہا
بچہ بھی دو سال کے بعد مختلف جملے بولتا ہے

انکی ذہنی عمر بڑھنے کا نام ہی نہیں لے رہی
دو سال سے وہی گھسے پٹے جملے اور مخصوص لوگ

اتنا ٹارگٹ کیے گئے کہ

انجان نادان بھی سمجھ گئے
انکے پاس سوائے زبان کے عمل کیلیے کچھ نہیں

اتنا اس موضوع پر بولے کہ

بھارت کوموقعہ اور مواد دیا

ہمارے ملک کے خلاف بولنے کیلیے
زمہ دار منجھے ہوئے سیاستدانوں کو کسی بچگانہ خواہش پر حب الوطن سے غدار کا غلیظ سرٹیفیکیٹ نہیں دیا جا سکتا
کمزور حکومت اور نا اہل لوگ سیاسی میدان میں کسی حریف کا مقابلہ دلیل سے کرنےسے قاصر ہیں
لہذا جیسے بھی ممکن ہو
فوج فوج فوج
کی تکرار کربات کو گھسیٹ گھسیٹ کر قوم کو سر دردی میں مبتلا کرنا

اس نالائق حکومت کا شیوہ ہے
سیاست میں خم ٹھوک کر بڑکیں مار کر اترے ہو تو
سیاست کرو
فوج کا نام لے کر مدد کیوں مانگتے ہو؟
سیاسی مقابلے سے گھبرا کر کسی سیاسی لیڈر کو بیان دینے پر

کبھی کورٹ مارشل کا نعرہ لگا دیتے ہیں

ہمدردی نہیں فوج سے دشمنی ہے

پہلے بد لحاظی کرتے ہیں

اور

جب مشتعل کا جواب ملتا ہے تو

چندخاص خود ساختہ ترجمان سامنے آکر فوجی ترجمان بن کر چاپلوسی کرتے ہوئے اپوزیشن کو فوج سے متنفر کرنا چاہتے ہیں
یہ سادہ لوح قوم حتنی بھی سادہ ہے

مگر خوب جانتے ہیں کہ انصاف یکطرفہ ہے

خواجہ آصف کبھی خواجہ رفیق. شھباز شریف نواز مریم شاھد عباسی مفتاح
کس کس کا نام لے بندہ
کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے
کارکردگی صفر اور ہر بیانیہ پٹ حانے کے بعد اب نئی غداری والی سیاست ذہن پر بوجھ ڈال رہی ہے
غدار ثابت کر کے اس سیاستدان کو قوم کی نگاہوں میں گرایا حائے گا یہ ممکن نہیں
بھان وتی کا کنبہ کوئی اینٹ امریکہ کی کوئی انگلینڈ کی تو کوئی کینیڈا کی
ان مختلف اینٹوں جو جوڑا بہت گیا لیکن

عمارت نہیں بن سکی
اینٹیں ساتھ ساتھ ضرور ہیں لیکن متفق نہیں الگ الگ ہی رہی ہیں
یہی وجہ ہے پی ٹی آئی کی پسندیدگی کا گراف تیزی سے نیچے آ رہا ہے
تجرباتی سیاست ناکام ہو گئی ہے

اس حکومت کے بڑے کاش ملک میں موجود عوامی مسائل پر نظر رکھیں
جواب در جواب
زبان بیان سن سن کر اکتاہٹ اب بڑھ گئی
اب تو فوجی ترجمان اور ممبران ٹاک شوز میں اس حکومت کی مسلسل جاری بے مقصد سازوں حماقتوں سے نالاں نظر آتے ہیںاحمقوں کی جنت میں یہ حکومت رہتی ہے خود ایک جرنل کو کہتے سنا

تکبر الفاظ میں غرور چال میں
قارون کو مال و متاع سمیت زمین میں دھنسا گیا
خلق الہی زمین ہر رو رہی ہے اور ہیلی کاپٹر ہے کہ انہیں نیچے زمین میں چلنے اور روتے لوگوں بوڑھے لرزتے کانپتے لوف دکھانےسے محروم رکھے ہوئے ہے
حاکم کی مدت اختتام کیا ہے

مختصر یا طویل

اسکے گرد خوش آمدیوں اور جہلاء کی بھیڑ سے طے ہوتی ہے
خوش فہمیوں کا دور عوام کیلیے اختتام پزیر ہوا
ہوش میں آ رہے ہیں جو عمرانی نشے میں مدہوش تھے
کشمیر ھاتھ سے گیا

اپنا ملک پھر دہشت گردی کا گڑھ بن رہا ہے
جو سوال اٹھا رہا ہے
کہ
سیاسی مخالفین ہر ذاتی توجہ مرکوز کرنے کی بجائےدہشت گردوں پر رکھی ہوتی ملک کا یہ حال نہ ہوتا
لیکن

فوبیا ادی کا نام ہے

اور

اسکے نتیجے میں فوبیا ہوتا ہے

یہی اس حکومت کے ساتھ ہوا
دوسروں پر الزام لگانااللہ کی پکڑ سے بے خوف

انجام سے بے خبر نادان بے تاثر شخصیات بے اثر تقاریر

اس نازک صورتحال میں ہمیں بطور پاکستانی برملا کہنا چاہوں گی

ہر اہوزیشن لیڈر اتنا ہی ملک کا وفادار ہے حتنا کوئی سپاہی یا حکومتی رہنما
فوج کے کچھ افراد کی پالیسی سے سیاسی شعبہ سکڑ رہا ہے

جس کا کام کم ہوگا

وہ اپنے حصے کیلیے آواز تو اٹھائے گا
آواز اٹھانے حق مانگنے سے اسلام کی رو سے یا کس قانون کے نظرمیں گناہ غداری سزا کا موجب نہیں

اگر غداری کا فارمولہ مان لیا جائے تو انکے طویل دھرنےکیا ہمیں دینی درس دیے گئے؟ یاد ہوگا ہر غیر قانونی کام کی تحریک دلائی دی گئی
پی ٹی وی حملے پر فون سنتے اور کرتے ہوئے ملک کا صدر آگاہ کر ریا ہے اور موجودہ وزیر اعظم اچھا ہے کہہ رہا ہے
کن نازک کلائیوں کو ملک کی طاقتور باگیں سونہ دی گئیں جن کا بوجھ انکی کلائی موڑ رہا ہے
بھارت کے خلاف ملک کا ہر شہری ہر سیاستدان وفادار ہے
فوج پر اپنی اجاری داری کا ڈھول پیٹنے سے حکومتی ترجمانوں کو روکا جائے
رہی بات بھارتی میڈیا کے شور کی تو اس سے پہلے کیا عمران خان نے خود اپنے جرنیلوں کے خلاف کبھی کچھ نہیں کہا؟

اللہ کو حاضر ناظر جان کر جائزہ لیں

رہی بات بے حرمتی کی
قائد مزار کی نعرہ بازی سے بے حرمتی ہوئی اقرارالحسن کے پروگرام کو حکومتی اراکین دیکھ لیں کہ زیر زمین اصل قبر کے پاس موجود کمروں میں کیا کیا گل کھلائے جاتے رہے

کیا کیا گیا اس بے حرمتی پر؟
اس وقت یہ سب کہاں تھے

آج اچھل کود کسی منصوبے کے اجراء پر نہیں صرف اور صرف اپوزیشن کو پریشرائز کر کے تنہا سیاسی میدان میں اکیلے ہی گول کرنا چاہتے ہیں
ان کے اس انداز سے ملک کے اندر

بے سکونی اور انتشار ہے
فتنہ قتل سے بدتر ہے
اور
یہ سب صرف فتنے پھیلا کر ملک کی خدمت نہیں کر رہے

بلکہ
بھارتی میڈیا کو موقعہ دے رہے ہیں
سوچنا ہوگا تحمل خاموشی سے ہر منفی بات کو شیریں کرنا حکومت کا کام ہے
ملک انکے دھرنے کے وقت بھی یہی تھا
اور مسائل تب بھی ایسے ہی تھے
آپ کریں تو درست

آج آپکے سامنے وہی صورتحال آئے تو مقابلہ کرنے حکمت سے نرمی سے معاملہ فہمی کا ثبوت دے کر اپنے آپ کو اہل ثابت کریں
نہ کہ کسی کمزور بچے کی طرح جو سھارے کا محتاج ہو
فوج فوج فوج کی تکرار کر کے جانبدار اس بنانا چاہتے ہیں
لہذا
جتنا مرضی شور شرابہ مچا کر اکسانے کی کوشش کر لیں
پاک فوج مدبر ٹھنڈے دماغ سے تجزیہ کر کے ردعمل دیا کرتی ہے
سیاسی کمزور ترین دور سے ہم گزر رہے ہیں

جس میں حکمران کا بغض عناد ملک میں کسی طور سکون نہیں لا رہا
حکومت کو ہوش کے ناخن لینے ہوں گے
سب دودھ سے دھل جاتے ہیں

جو جو پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لے
لیکن
اپوزیشن کیلیے پابند سلاسل انکی نحیف سیاست کی اصل کنجی ہے
جو مہرے چلنے ہیں ثاقب نثار جیسے اور تلاش کر لیں
لیکن
پاک فوج جو اپنی سیاسی ڈھال نہ بنائے انکی ذمہ داریاں بہت ہیں

انہیں سیاست سے ہاک رہنے دیں
سرحدوں کے معاملات ہر دن کے ساتھ مشکل ہوتے جا رہے ہیں

غداری سرٹیفیکیٹ کسی کی جرآت نہیں دوسرے پاکستانی کو دے سکے
پاکستان زندہ باد
پاک فوج پائیندہ باد

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر