منگل مورخہ ٢٤ دسمبرر ٢٠١٩ء بعد نماز مغرب قلم کاروان کی ادبی نشست مکان نمبر ١ اسٹریٹ نمبر ٣٨۔g6/2 اسلام آباد منعقد ہوئی

Qalam Karwan

Qalam Karwan

اسلام آباد : منگل مورخہ ٢٤ دسمبرر ٢٠١٩ء بعد نماز مغرب قلم کاروان کی ادبی نشست مکان نمبر ١ اسٹریٹ نمبر ٣٨۔g6/2 اسلام آباد منعقد ہوئی۔ پیش نامہ نامے کے مطابق آج کی ادبی نشست میں ایک مقالہ بعنوان مقالہ ”قائد اعظم کا تصور قومی زبان” شامل تھا۔ جناب حبیب الراحمان چترالی صاحب، سابق نیوز ڈاریکٹر پی ٹی وی نے اس ادبی نشست کی
صدار ت کی ۔

تلاوت قرآن شہزاد منیر نے کی۔مطالعہ حدیث حبیب لرحمان چترالی نے پیش کیا۔نعت رسولۖ اللہ عبدلرازق ایڈوکیٹ نے پڑھی۔ پروگرام کے مطابق مقالہ عطالراحمان چوہان،صدر تحریک نفاذاُردو پاکستان نے پیش کیا۔ انہوں نے کہ اُردو زبان کا مسئلہ ١٨٦٧ء میں اُس وقت پیش آیا جب ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں کانگریس کی حکومتیں قائم ہوئیں۔ ہنددئوں نے سرکاری دفاتر میں اُردو کا رسم الخط ،عربی سے دیوناگری زبان میں متقل کرنے کی سازش کی۔پھر ہندی زبان کو دفتری زبان کے طور پر اختیار کیا۔ سر سید احمد خان نے محمڈن کالج کی بنیادرکھی۔اپریل ١٩٠٠ء میں یو پی کے گورنر سر انٹونی نے ہندی زبان اور دیوناگری رسم الخط کو استعمال کرنے کی اجازت دی۔١٩٠١ء میں مسلمانوں کی اولین سیاسی جماعت محمڈن پولیٹیکل آرگنائزیشن” کا قیام عمل میں آیا۔١٩٠٦ء میں آل انڈیا مسلم لیگ بنی۔آل اندیا مسلم لیگ کے اجلاس منعقدہ لکھنو دسمبر ١٩١٦ء قائد اعظم کی زیر صدارت اُردو کے بارے میں قرارداد پاس ہوئی” بعض عناصر اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہندوستان میں ملکی زبان ہونے کی صورت میںاُردو کو جو مقام حاصل ہو وہ اب نہ رہے۔اس کو ہم ناپسندیدہ نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اردو کی حمایت کی جاتی ہے۔

اُردو سارے ملک کی زبان ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے”۔١٩٤٨ء میں قائد اعظم محمد علی جناح نے ڈھاکہ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سرکاری زبان صرف اور صرف اُردو ہو گی۔ صوبے اپنی مقامی زبانیں رائج کر سکتے ہیں۔ دستور پاکستان کے آرٹیکل ٢٥١ کے مطابق پاکستان کی قومی زبان اُردو ہے۔مقالہ پر تبصرہ کرتے ہوئے ملک ساجد حسین نے کہا کہ مقالہ بہترین ہے۔ سرحد اور بلوچستان نے اُردو اپنے اپنے صوبوں میں بہت پہلے ہی رائج کرنے اعلان کر دیا تھا۔ عبدلرازق عاقل ایڈوکیٹ نے کہا کہ انگلش بھی سائنس کی زبان ہے اسے بھی پاکستان میں باقی رہنا چاہیے۔شہزاد منیر، نے صاحب مقالہ سے معلوم کیا کہ اردو کا مکمل نفاذ کب تک ہو جائے گا۔ اسی طرح ادبی علمی نشست میں موجود دوسرے حضرات جن میں خالد حسن اورشہزاد،نے بھی سوال کیے، جن کے صاحب مقالہ نے تسلی بخش جواب دیے۔ شہزاد عالم صدیقی نے حسب معمول مولانا رومی کے فارسی شعر کی اُردو میں تشریع کی۔عبدلرازق عاقل ایڈوکیٹ شاعر قلم کاروان نے اپنی تازہ غزل سامعین کو سنا کر داد حاصل کی۔صدارتی خطبہ میں حبیب الرحمان چترالی نے شاندار مقالہ کی تعریف کی۔ اس کے بعدپروگرام اختتام پذیر ہوا
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
(صدر نشین ڈاکٹر ساجد خان خاکوانی، شعبہ علم و ادب، قلم کاروان جماعت اسلامی ضلع اسلام آباد)
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
qalam_karwan@ yahoo.com .
(گھر نمبر ١ ۔گلی نمبر٣٨۔جی سیکس ٹو اسلام آباد)