ترکی میں لاک ڈاؤن اور سخت: کھلونوں، اسٹیشنری اور میک اپ کی فروخت پر پابندی

Turkey lockdown

Turkey lockdown

ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن کے نئے اصول و ضوابط طے کر دیے ہیں۔ کھلونوں، اسٹیشنری اور میک اپ جیسی غیر ضروری اشیاء کی فروخت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع ملک ترکی میں تمام غیر ضروری اشیاء کی دکانوں اور سپر مارکیٹوں سے متعلق ملک میں جاری شٹ ڈاؤن میں مزید سختی کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اب کھلونوں، اسٹیشنری اور میک اپ وغیرہ کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق تمام اسٹورز نے الیکٹرانک مصنوعات، ملبوسات، باغبانی کے سامان اور موٹر گاڑیوں کے پرزوں کی فروخت بھی بند کر دی ہے۔

ترکی اس وقت سخت ترین لاک ڈاؤن سے گزر رہا ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح ترکی میں بھی کورونا وائرس کے نئے کیسز اور کووڈ انیس کے شکار افراد کی اموات کی شرح بہت بڑھ چکی ہے۔ موجودہ بہت سخت لاک ڈاؤن 17 مئی تک مؤثر رہے گا۔ یہ پابندیاں عیدالفطر کی سہ روزہ تعطیلات کے دوران بھی نافذ رہیں گی۔

ترکی میں کورونا کی وبا کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے ان سخت ترین پابندیوں سے غیر ملکی سیاحوں کو استثنیٰ حاصل رہے ہے۔ مقامی باشندوں کو تاہم اپنے گھروں سے باہر نا نکلنے کی تاکید کی گئی ہے۔ یہ شہری اشیائے خورد و نوش اور اور دیگر ضروری سامان کی خریداری کے لیے تاہم گھروں سے نکل سکتے ہیں۔ مگر اس کے لیے چند گھنٹے مخصوص کر دیے گئے ہیں۔ شہریوں کو اندرون شہر سفر کے لیے متعلقہ اجازت نامے پیش کرنا ہوں گے۔ میک اپ اور خوشبوؤں کی فروخت مکمل طور پر روک دی گئی ہے۔ اس بارے میں وزارت داخلہ نے ترکی کے تمام 81 صوبوں کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ ان احکامات کے تحت تاہم ترک شہریوں کو حفظان صحت سے متعلق اہم مصنوعات یا صفائی ستھرائی کے لیے درکار اشیاء اور پالتو جانوروں کی خوراک وغیرہ خریدنے کے لیے گھروں سے نکلنے کی اجازت ہے۔

ترکی میں کورونا وائرس کے نئے کیسز اور کووڈ انیس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں میں اضافے کی وجہ سے صدر رجب طیب ایردوآن پر اپوزیشن پارٹیوں کی تنقید بڑھتی جا رہی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتیں اور بہت سے ترک باشندے حکومت کو کورونا کے بحران کی سنگینی کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں کیونکہ صدر ایردوآن کی حکمران جماعت نے بڑے پیمانے پر سیاسی ریلیاں نکالیں اور ان سرگرمیوں کے دوران لاک ڈاؤن کے تحت سماجی فاصلے رکھنے کی لازمی شرط بھی نظر انداز کر دی گئی۔ اس پر بہت سے لوگ اور اپوزیشن کے اراکین پارلیمان صدر ایردوآن کو وبا کے دوران نئی ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔