ترک صدر کا کارٹون، قانونی اور سفارتی اقدامات کا فیصلہ

 Recep Tayyip Erdogan

Recep Tayyip Erdogan

ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) فرانسیسی ہفتہ وار میگزین شارلی ایبدو نے اب اپنے سرورق پر ترک صدر ایردوآن کا ایک کارٹون شائع کیا ہے۔ ترک حکام نے اسے ’مکروہ اقدام‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ’ثقافتی نسل پرستی اور نفرت پھیلانے‘ کی کوشش ہے۔

فرانسیسی طنزیہ جریدے شارلی ایبدو نے اپنے ٹائٹل پر ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا ایک خاکہ شائع کیا ہے، جس کے خلاف انقرہ حکومت نے شدید احتجاج کیا ہے۔ صدر ایردوآن کے ایک ترجمان نے شارلی ایبدو پر ‘ثقافتی نسل پرستی‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

اس خاکے کی اشاعت سے گزشتہ ہفتے سے فرانسیسی صدر ماکروں اور ترک صدر ایردوآن کے مابین پایا جانے والا تنازعہ بھی شدید تر ہو گیا ہے۔ ترک صدر کے ترجمان کے مطابق اس خاکے کی اشاعت اس امر کا ثبوت ہے کہ صدر ماکروں کے ‘مسلم مخالف‘ ایجنڈے کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

آج بدھ کے روز شارلی ایبدو کے نئے شمارے کے ٹائٹل پر شائع کردہ اس خاکے میں صدر ایردوآن کو ایک ٹی شرٹ اور زیر جامے میں دکھایا گیا ہے اور انہوں نے ہاتھ میں بیئر کا کین پکڑا ہوا ہے۔ خاکے میں ترک صدر کے ساتھ ایک خاتون بھی دکھائی گئی ہے، جس نے عبایہ پہن رکھی ہے اور ترک صدر وہ عبایہ اتار رہے ہیں۔

ترک صدر کا بیان
ترک صدر نے بدھ کے روز اس میگزین کے فرنٹ پیج پر بنائے جانے والے اپنے کارٹون کو شارلی ایبدو کی ‘بدمعاشی‘ قرار دیا ہے۔ صدر ایردوآن کا کہنا تھا کہ یہ ایک ‘مکروہ حملہ‘ ہے، ”مجھے ان بد ذاتوں کے بارے میں کہنے کی کچھ ضرورت نہیں ہے، جنہوں نے میرے پیغمبر کی بے حرمتی کی ہے۔‘‘

ترکی کے کمیونیکشنز ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ”ہمارے (ترک) عوام کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ اس کارٹون کے حوالے سے تمام قانونی اور سفارتی اقدامات کیے جائیں گے۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا، ”ہماری جنگ بد تمیزی اور بری نیت پر مبنی نفرت انگیز اقدامات کے خلاف اس وقت تک جاری رہے گی، جب تک ایسا کرنا بند نہیں کر دیا جاتا۔‘‘

وزیر انصاف عبدالحمید گل کا انقرہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ متعلقہ حکام کے ساتھ مل کر تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔ ترکی کے سرکاری میڈیا کے مطابق ترک پراسیکیوٹرز نے شارلی ایبدو کے ذمہ دار افراد کے خلاف تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔

ترکی میں کئی اعلیٰ حکام نے فرانسیسی جریدے شارلی ایبدو کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ صدارتی ترجمان ابراہیم کالین کا کہنا تھا، ”ان کے نزدیک کسی عقیدے، مقدس ہستیوں اور اقدار کی کوئی عزت نہیں۔ انہوں نے صرف اپنی فحاشی اور بدکاری دکھائی ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ان خاکوں کو کسی صورت رائے کی آزادی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ترک صدارتی دفتر کے مواصلات کے ڈائریکٹر فرحتین التون کا کہنا تھا، ”ماکروں کے مسلم مخالف ایجنڈے کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ”ہم ثقافتی نسل پرستی اور نفرت پھیلانے کی اس مکروہ کوشش کی شدید مذمت کرتے ہیں۔‘‘