ترک صدر مسئلہ کشمیر دوبارہ اقوام متحدہ میں لے آئے

Recep Tayyip Erdogan

Recep Tayyip Erdogan

ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کے سالانہ اجلاس کے موقع پر ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ایک مرتبہ پھر تنازعہ کشمیر کو ’سلگتا ہوا مسئلہ‘ قرار دیا ہے۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں ایک مرتبہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستانی موقف کی بھرپور حمایت کی ہے۔ انہوں نے منگل کو اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ”اگر جنوبی ایشیا میں امن و استحکام برقرار رکھنا ہے تو مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ہو گا۔ کشمیر آج بھی ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے۔ اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قرارداد اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

اپنے آن لائن خطاب میں ترک صدر کا کہنا تھا کہ ایک برس قبل کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے سے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔

ترک صدر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب پاکستان اور ترکی خارجہ پالیسی کے حوالے سے ایک دوسرے کے قریب آتے جا رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ترک صدر سعودی عرب کے مقابلے میں ایک نیا اسلامی بلاک بنانے اور اس کی قیادت کرنے کی کوششوں میں ہیں۔

ترک صدر کے اس بیان کے بعد بھارت کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ میں بھارت کے مستقل مندوب ٹی ایس تیرومورتی نے کہا کہ ترکی کو دوسرے ممالک کی خودمختاری کا احترام کرنا سیکھنا چاہیے۔ تیرمورتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے، ”یہ بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے سوا کچھ نہیں ہے۔ بھارت اس کو کبھی برداشت نہیں کرے گا۔‘‘

دوسری جانب بدھ کے روز پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے ترک صدر کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے کہ انہوں نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کشمیری عوام کے حقوق کی آواز بلند کی ہے۔ پاکستانی وزیراعظم نے ترک صدر کی تقریر کا ایک حصہ اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی کی اٹل حمایت کشمیریوں کے لیے جدوجہد کا ایک ذریعہ بنی ہوئی ہے۔