برطانیہ ، امریکا اور کینیڈا کا روس پر کرونا وائرس کی آزمائشی ویکسین ہیک کرنے کا الزام

Coronavirus Vaccine

Coronavirus Vaccine

برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) برطانیہ ، امریکا اور کینیڈا نے روس پر کرونا وائرس کے علاج کی ویکسین کے آزمائشی تجربات کو ہیک کرنے کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ کووِڈ-19 کی ویکسین کی تیاری پر کام کرنے والے محققین کی معلومات چُرا رہا ہے۔

ان تینوں ممالک نے ہیکنگ گروپ اے پی ٹی 29 پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ روس کے سراغرساں ادارے کا حصہ ہے اور یہ کوزی بیئر کے نام سے بھی معروف ہے۔یہ کرونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کا کام کرنے والے سائنسی ماہرین اور دوا ساز تحقیقاتی اداروں پر آن لائن حملے کررہا ہے۔

برطانیہ کے نیشنل سائبر سکیورٹی سنٹر نے امریکا اور کینیڈا کے حکام سے روابط کے بعد روس کی انٹیلی جنس سروسز پر یہ الزامات عاید کیے ہیں۔ برطانوی وزیر خارجہ ڈومینیک راب نے ایک بیان میں کہا ہے:’’یہ بالکل ناقابل قبول ہےکہ روسی انٹیلی جنس کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے کام کرنے والوں کو نشانہ بنارہی ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا:’’ جب دوسرے غیر ذمے دارانہ کردار کے ساتھ اپنے مفادات کے لیے کام کررہے ہیں تو برطانیہ اور اس کے اتحادی ویکسین کی دریافت اور عالمی صحت کے تحفظ کے لیے سخت جان فشانی سے کام کررہے ہیں۔‘‘

برطانیہ کے نیشنل سائبر سکیورٹی سنٹر نے الگ سے بیان میں کہا ہے کہ’’تحقیق کے کام میں رخنہ ڈالنے کے بجائے دانشورانہ حقوقِ دانش کو چوری کرنے کے لیے حملے کیے جارہے ہیں۔اس مذموم سرگرمی کی مہم جاری ہے اور حکومت ،سفارت کاروں ، تھنک ٹینک ،تحفظ صحت اور توانائی ایسے اہداف کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔‘‘

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوا کہ آیا کسی تحقیقاتی ادارے سے معلومات چُرائی بھی گئی ہیں یا نہیں لیکن برطانوی مرکز کا کہنا ہے کہ افراد کی خفیہ معلومات کے بارے میں یہ یقین کیا جاتا ہے کہ وہ داؤ پر نہیں لگی ہیں۔‘‘

دوسری جانب کریملن نے ان دعووں کو مسترد کردیا ہے۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے خبررساں ایجنسی تاس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’’برطانیہ میں دواساز اداروں اور تحقیقاتی مرکز کی معلومات ہیک کرنے کے بارے میں ہماری پاس کوئی اطلاع نہیں ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا:’’ہم صرف یہ کہہ سکتے ہیں: روس کا ان کوششوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ہم اس طرح کے الزامات کو قبول نہیں کرسکتے اور نہ 2019ء کے انتخابات میں مداخلت سے متعلق حالیہ بے بنیاد الزامات کو قبول کیا جاسکتا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ امریکا نے’’کوزی بیئر‘‘ کو روس سے وابستہ دو ہیکنگ گروپوں میں سے ایک قراردیا تھا جس نے 2016ء میں منعقدہ صدارتی انتخابات سے قبل ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کے کمپیوٹر نیٹ ورک میں نقب زنی کی تھی اور اس کی ای میلز کو چُرا لیا تھا۔یہ گروپ ’’ڈیوکس‘‘ کے نام سے بھی معروف ہے۔ دوسرا گروپ ’’فینسی بیئر‘‘کے نام سے جانا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی حکام چین کے خلاف گذشتہ مہینوں کے دوران میں اسی طرح کے الزامات عاید کرتے رہے ہیں۔امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف بی آئی) کے ڈائریکٹر کرس رے نے گذشتہ ہفتے کہا تھا:’’ ٹھیک اس وقت چین کووِڈ-19 پر ضروری تحقیق کا کام کرنے والے امریکا کے تحفظِ صحت کے اداروں ،دوا ساز کمپنیوں اور تعلیمی اداروں سے (منفی طریقے سے) سے فائدہ اٹھانے کے لیے کام کررہا ہے۔‘‘