اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غزہ میں جنگ بندی کی مکمل پاسداری پر زور

Gaza Ceasefire

Gaza Ceasefire

غزہ (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل اورغزہ کی پٹی کی حکمراں فلسطینی جماعت حماس کے درمیان جنگ بندی کی مکمل پاسداری پر زور دیا ہے۔

سلامتی کونسل نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان اس نئے تنازع کے بارےمیں ہفتے کے روزپہلا بیان جاری کیا ہے۔اس سے پہلے اس کے تین بیانات کو اسرائیل کے پشتیبان امریکا نے بلاک کردیا تھا۔

اس میں سلامتی کونسل کے رکن ممالک نے 21 مئی کو اسرائیل اورغزہ کے درمیان جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے اور اس جنگ بندی میں مصر اور دوسرے علاقائی ممالک کے اہم مصالحتی کردار کو سراہا ہے۔

سلامتی کونسل نے بیان میں فلسطینیوں اور بالخصوص اہلِ غزہ کو انسانی امداد مہیا کرنے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔

مصر اوردوسرے ممالک کی ثالثی کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جمعہ کو جنگ بندی ہوئی تھی۔اسرائیلی فوج کی گیارہ روزہ فضائی بمباری میں کم سے کم ڈھائی سو فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ان میں 66 کم سن بچے شامل ہیں۔اس جنگ کے نتیجے میں پہلے سے تباہ حال اور محصورین غزہ کی مشکلات دوچند ہوگئی ہیں۔

غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جارحیت کے نتیجے میں کم سے کم آٹھ لاکھ مکین پینے کے صاف پانی سے محروم ہوگئے ہیں۔اقوام متحدہ کے تخمینے کے مطابق غزہ پر اسرائیلی فوج کی تباہ کن بمباری کے نتیجے میں فلسطینی علاقے کا آب رسانی کا 50 فی صد نظام ناکارہ ہوگیا ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور نے غزہ کی تعمیراتِ عامہ اور مکانات کی وزارت کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کے11 روز تک تباہ کن فضائی حملوں میں 17 ہزار مکانات اور تجارتی یونٹ مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں یا انھیں جزوی نقصان پہنچا ہے۔

اس نے مزید بتایا کہ ان میں سے 769 مکانات اور تجارتی یونٹ مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں اور وہ بالکل استعمال کے قابل نہیں رہے ہیں۔258 عمارتوں میں 1042 یونٹس تباہ ہوئے ہیں اور 14538 مکانوں یا تجارتی عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔غزہ شہر اور دوسرے شہری علاقوں بمباری سے جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ گئی ہے۔نیز شہر کے برقی نظام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔