امریکا کی پابندیوں کے باوجود ایران سے تیل برداروں جہازوں کا بڑا فلوٹیلا وینزویلا روانہ

Oil Tanker Ships

Oil Tanker Ships

فلوٹیلا (اصل میڈیا ڈیسک) ایران نے امریکا کی پابندیوں کے باوجود کم سے کم دس تیل بردار بحری جہازوں پر مشتمل ایک بڑا فلوٹیلا وینزویلا روانہ کیا ہے۔

ایران سے ٹینکروں کی روانگی کے معاملے سے باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ ان پر لدے تیل کو وینزویلا میں اتارا جائے گا اور وہاں سے خام تیل عالمی مارکیٹ میں فروخت کرنے کے لیے لایا جائے گا۔

وینزویلا کے صدر نیکولس مادورو کی حکومت اس وقت امریکا کی پابندیوں کے نتیجے میں سخت معاشی مشکلات سے دوچار ہے اور وہ اپنی تیل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ایران پر انحصار کررہی ہے جبکہ وینزویلا کے دوروایتی اتحادی ممالک چین اور روس بھی امریکا کی پابندیوں کی وجہ سے اس کی معاونت سے انکار کرچکے ہیں۔

وینزویلا کی تیل کی صنعت برسوں کی بدانتظامی اور بدعنوانیوں کے سبب بحران سے دوچار ہے اور سرکاری ملکیتی کمپنی پیٹرلیوس ڈی وینزویلا میں سابق صدر ہوگو شاویز کے دورحکومت سے کوئی خاطر خواہ سرمایہ کاری کی گئی ہے جس کی بدولت اس کو جدید بنایا جاسکتا۔

وینزویلا ماضی میں ایک وقت میں امریکا کو سب سے زیادہ خام تیل برآمد کرنے والا ملک تھا اور دنیا میں اس کے ہاں گیسولین کی قیمتیں سب سے کم تھیں مگر اب وہ بہت کم مقدار میں تیل نکال رہا ہے۔اس وجہ سے اس کے شہریوں کو تیل کی شدید قلت کا سامنا ہے اور پیٹرول اسٹیشنوں پر انھیں گھنٹوں لمبی قطاروں میں کھڑے ہونا پڑتا ہے۔

ایران نے قبل ازیں تین تیل بردار جہاز وینزویلا میں بھیجے تھے۔وہ تیل اب ختم ہوچکا ہے۔ایران نے پہلی مرتبہ مئی میں وینزویلا میں تیل بردار جہاز روانہ کیے تھے اور یہ بحیرۂ کیریبین سے گزر کر گئے تھے جہاں امریکی بحریہ گشت پر مامور ہے۔اس قافلے کی وینزویلا میں آمد پر خود صدر مادورو نے استقبال کیا تھا۔

امریکا کے خصوصی نمایندہ برائے ایران اور وینزویلا ایلیٹ ابرامس نے ستمبر میں ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’ایران جو کچھ کررہا ہے، ہم اس کوبغورملاحظہ کررہے ہیں اور اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ دوسرے جہازراں، بیمہ کنندگان، جہازوں کے مالکان اور کپتان اس تجارت سے دور رہیں۔‘‘

بلومبرگ کے ٹریکر ڈیٹا کے مطابق اس سال کے دوران میں قبل ازیں جن جہازوں نے وینزویلا میں ایران کا تیل پہنچایا تھا،انھوں نے سفر پر روانہ ہونے سے دس روز قبل ہی اپنے سیٹلائٹ سگنل بند کردیے تھے۔واضح رہے کہ اس طرح غیرقانونی بحری تجارت میں ملوّث جہازوں کا سراغ نہیں لگایا جاسکتا ہے۔اس کے علاوہ ایران سے وینزویلا کو بھیجے گئے بحری جہازوں کے ناموں پر بھی رنگ کردیا گیا تھا تاکہ ان کا پتا نہ چل سکے۔

اس وقت وینزویلا کو ایندھن کی درآمد کے علاوہ اپنا خام تیل برآمد کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ اس کے ذخائر خالی ہوسکیں اور اس کے کنووں سے تیل کی پیداوار دوبارہ شروع ہوسکے لیکن اس کے تیل صاف کرنے کے کارخانے مرمت نہ ہونے کی وجہ سے بند ہیں اور امریکا کی پابندیوں کے نتیجے میں مادورو حکومت کے پاس زرِمبادلہ کے ذخائر دستیاب نہیں اور اس کے لیے بیرون ملک سے پرزہ جات کی درآمد یا کنٹریکٹروں کی خدمات کا حصول مشکل ہوچکا ہے۔