امریکی خفیہ ایجنسی کے سترہ جاسوس گرفتار کر لیے، ایران

USA and Iran

USA and Iran

تہران (جیوڈیسک) ایران نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ اس نے ایسے سترہ ایرانی جاسوسوں کو گرفتار کر لیا ہے، جنہیں مبینہ طور پر امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے بھرتی کر رکھا تھا۔ دوسری جانب امریکا نے اس ایرانی دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔

ایران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ان ‘ایجنٹوں‘ کو ملکی جوہری اور فوجی تنصیبات کی جاسوسی کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ تہران حکومت نے ان میں سے کئی ایک کو سزائے موت بھی سنا دی ہے۔

ایرانی خفیہ ایجنسی کے ایک عہدیدار کا تہران میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ گرفتاریاں حالیہ چند ماہ کے دوران عمل میں لائی گئیں اور گرفتار کیے گئے افراد فوجی اور جوہری ‘حساس تنصیبات‘ پر کام کر رہے تھے۔ تاہم اس عہدیدار نے یہ معلومات فراہم نہ کیں کہ ان میں سے کتنے افراد کو سزائے موت سنائی گئی ہے اور ایسا کب کیا گیا؟

اس پریس کانفرنس سے خطاب کرنے والے عہدیدار نے اپنا نام تو نہ بتایا لیکن اس کی شناخت ایرانی انٹیلی جنس کی وزارت کے تحت محکمہ برائے انسداد جاسوسی کے ڈائریکٹر کے طور پر کی گئی۔ یہ پریس کانفرنس اپنی نوعیت کے لحاظ سے غیرمعمولی تھی۔ عام طور پر خفیہ اہلکاروں کی طرف سے ایسی پریس کانفرنس کی ہی نہیں جاتی اور اگر کی بھی جائے تو پریس کانفرنس کرنے والے کا نام ضرور بتایا جاتا ہے۔

ایرانی حکام کے مطابق گرفتار کیے گئے جاسوسوں کو مبینہ طور پر ‘جدید ترین تربیت‘ فراہم کی گئی تھی لیکن کوئی بھی اپنے ‘تخریبی مشن‘ میں کامیاب نہ ہوا۔ ایرانی حکام کے دعوے کے مطابق ان افراد کو حساس معلومات جمع کرنے، تکنیکی اور خفیہ سرگرمیاں انجام دینے اور نگرانی کے آلات نصب کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ ایرانی بیانات کے مطابق ان جاسوسوں کو امریکی ویزے یا پھر امریکا میں ملازمت دینے کی پیشکش بھی کی گئی تھی اور ان میں سے کچھ جاسوسوں نے دوبارہ امریکا کے خلاف جاتے ہوئے ایران کے لیے کام کرنا بھی شروع کر دیا تھا۔

ایرانی حکام نے ایک ایسی سی ڈی بھی صحافیوں کو فراہم کی، جس میں مبینہ طور پر ایک غیرملکی خاتون جاسوس کی ویڈیو ہے، جو سی آئی اے کے لیے کام کرتی ہے۔ اس سی ڈی میں امریکی سفارت خانوں کے ایسے متعدد اہلکاروں کے نام بھی شامل ہیں، جو ترکی، بھارت، زمبابوے اور آسٹریا میں کام کرتے ہیں اور ان مبینہ ایرانی جاسوسوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس ایرانی دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ فوکس نیوز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ایرانی حکومت کی تو جھوٹ بولنے کی اپنی ہی ایک تاریخ بھی ہے۔‘‘