امریکا نے ایران پر تاریخ کی سب سے بڑی معاشی پابندیاں عائد کر دیں

Donald Trump

Donald Trump

واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے ایران کے مرکزی بینک اور دو مالیاتی اداروں پر پابندیاں عائد کر دیں جنہیں واشنگٹن کی جانب سے تہران پر اب تک کی سب سے بڑی معاشی پابندیاں قرار دیا جا رہا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق ایران پر معاشی پابندیاں سعودی آئل تنصیبات پر حملوں کے بعد سزا کے طور پر عائد کی گئی ہیں۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایران کی معیشت تباہی کی جانب جا رہی ہے اور یہ سب ایران کو دہشت گردی سے روکنے کے لیے ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے ایران پر تاریخ کی سب سے زیادہ معاشی پابندیاں عائد کر دی ہیں اور ایران کے بہت سے مسائل اس کے خود پیدا کردہ ہیں۔

امریکی صدر نے کہا کہ ایران بہت اچھا اور امیر ملک ہو سکتا ہے لیکن وہ ایک مختلف راستہ اختیار کر رہے ہیں۔

ایران پر حملے سے متعلق سوال کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران پر حملہ میرے لیے سب سے آسان چیز تھی جو میں کر سکتا تھا لیکن میں نے ایران پر معاشی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میرے خیال میں ایران پر معاشی پابندیاں کام کریں گی، فوجی ایکشن بھی کام کر سکتا تھا، یہ ایک سخت فتح ہوتی لیکن فتح ہماری ہی ہو گی۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا کی فوج کو کوئی شکست نہیں دے سکتا بلکہ کوئی ہماری فوج کے قریب بھی نہیں پہنچ سکتا۔

ٹرمپ انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران بین الاقوامی رہنماؤں سے ملاقات میں ایران کی جارحیت کے معاملے کو بھرپور طریقے سے اٹھائیں گے۔

اس حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ ایران کو سفارتی سطح پر تنہا کرنے اور معاشی دباؤ کے ذریعے ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

دوسری جانب امریکا نے سعودی آئل تنصیبات پر حملوں کے بعد مزید فوجی سعودی عرب بھیجے کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکا کے سیکرٹری دفاع مارک اسپنسر اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جو ڈنفورڈ نے پینٹاگون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ہم سعودی آئل نتصیبات پر حملوں کے بعد مزید فوجی اور فضائی دفاعی نظام سعودی عرب بھیجنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب کی سرکاری آئل ریفائنری آرامکو کے عبقیق اور خریص پلانٹوں پر ڈرون حملے کیے گئے تھے جس سے دنیا کو تیل کی سپلائی آدھی سے بھی کم ہو کر رہ گئی تھی۔

امریکا اور سعودی عرب نے حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا تھا جب کہ ایران نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکا یا سعودی عرب نے حملے کی کوشش کی تو پھر مکمل جنگ ہو گی۔