امریکی، اسرائیلی وزرائے دفاع کی ملاقات، ایران کے رویے، غزہ کی امداد پر تبادلہ خیال

Lloyd Austin

Lloyd Austin

اسرائیل (اصل میڈیا ڈیسک) اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے اپنے امریکی ہم منصب لائیڈ اوسٹن کے ساتھ ملاقات میں واشنگٹن اور تل ابیب کو درپیش مشترکہ چیلنجوں بالخصوص ایران کے حوالے سے بات چیت کی۔ انہوں نے تہران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کی ضرورت پر زور دیا۔

واشنگٹن میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران میں لائیڈ اوسٹن نے باور کرایا کہ امریکا علاقائی خطرات کے خلاف اسرائیل کے اپنے دفاع کے حق کی حمایت کرتا ہے۔

اوسٹن کا کہنا تھا کہ “میں یہ بات دہرانا چاہتا ہوں کہ امریکی انتظامیہ اسرائیل کی سلامتی کے حوالے سے پُر عزم ہے۔ ہم اسرائیل کی منفرد عسکری برتری برقرار رکھنے اور علاقائی خطرات کے خلاف اسرائیل کے اپنے دفاع کی قدرت کو یقینی بنانے پر کاربند ہیں۔ ان خطرات میں ایران، اس کے ایجنٹ اور دہشت گرد جماعتیں شامل ہیں”۔

ادھر امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے جمعرات کے روز واشنگٹن میں اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز کے ساتھ ملاقات میں غزہ کی پٹی کی تعمیر نو اور امداد کے پہنچنے کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔

دوسری جانب گینٹز نے خطے میں امن و استحکام کی واپسی کی اہمیت کو باور کرایا۔ انہوں نے چیلنجوں کا سامنا کرنے میں تل ابیب کی سپورٹ پر جو بائیڈن کی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔

اسی طرح گینٹز نے اپنے واشنگٹن کے دورے کے دوران میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں شخصیات نے باور کرایا کہ ایران کی جانب سے جارحیت پر مبنی معاندانہ کارروائیاں کو روکا جانا ،،، خطے میں علاقائی استحکام کی بنیاد ہے۔

بینی گینٹز کا واشنگٹن کا دورہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیر دفاع اور وزیر اعظم کے درمیان اختلاف کی بازگشت دور دور تک سنائی دے رہی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو یہ کہہ چکے ہیں کہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے روکنے کی خاطر اسرائیل اپنے حلیف امریکا کے ساتھ اختلاف کے میدان میں قدم رکھنے کے لیے تیار ہے۔

گینٹز نے نیتن یاہو کے اس بیان کو “اشتعال انگیز” شمار کیا۔ انہوں نے اس بات کو ترجیح دی کہ اسرائیل کے تزویراتی اور اہم ترین حلیف کے ساتھ اختلاف کو بند کمرے میں زیر بحث آنا چاہیے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ اس بات پر مصر ہے کہ ویانا مذاکرات کا مقصد آخر کار ایران کو جوہری بم تیار کرنے سے روکنا ہے البتہ اس مقصد کے لیے اس کا طریقہ کار اسرائیل سے مختلف ہے۔