امریکا: ریاست ورجینیا نے بھی موت کی سزا ختم کر دی

USA Todesstrafe Virginia

USA Todesstrafe Virginia

امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا میں ورجینیا جنوبی خطے کی ایسی پہلی ریاست ہے جس نے موت کی سزا کو ختم کر دیا ہے۔ امریکا کی بائیس ریاستوں میں پہلے ہی سے موت کی سزا پر پابندی عائد ہے۔

امریکی ریاست ورجینیا کے گورنر رالف نورتھم کے 24 مارچ بدھ کو قانون پر دستخط کرنے کے ساتھ ہی ورجینیا سزائے موت کو ختم کرنے والی پہلی جنوبی امریکی ریاست بن گئی۔ سنہ 1608 میں برطانوی نوآبادیاتی دور میں بنیاد پڑنے کے بعد سے ہی اس ریاست میں امریکا کی دوسری تمام ریاستوں کے مقابلے میں سب سے زیاہ 1400 افراد کو موت کی سزا دی گئی ہے۔

سن 1976 میں امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے موت کی سزا بحال کرنے کے بعد بھی ٹیکساس کے بعد سب سے زیادہ ریاست ورجینیا میں موت کی سزائیں دی گئی ہیں۔ اس قانون پر دستخط کرنے کے بعد گورنر رالف نے کہا، ”اس نئے قانون پر دستخط کرنا ایک بہت صحیح کام ہے۔”

ان کا مزید کہنا تھا، ”ورجینیا میں موت کی سزا کو ختم کرنا ایک اخلاقی کام ہے، ورجینیا کی تاریخ پر ہمیں فخر ہے لیکن موت کی سزا کے حوالے سے اس کی تاریخ پر نہیں۔”

گورنر رالف نورتھم نے اپنی ریاست میں سزائے موت کے استعمال کو ”بنیادی طور پر ناقص” اور نسلی طور پر متعصبانہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، ”ہم جانتے ہیں کہ نظم و نسق ہمیشہ درست نہیں ہوتا ہے۔ جب تک ہم سو فیصد اس بات پر یقین نہ کرلیں کہ ہم صحیح ہیں، اس وقت تک ہم موت کی سزا نہیں دے سکتے۔”

گورنر کا کہنا تھا کہ بیسویں صدی میں ریاست میں قتل کے جرم میں جن 377 قیدیوں کو موت کی سزا دی گئی ان میں سے 296 سیام فام نسل کے تھے۔ انہوں نے اس حوالے ایک تحقیق کا بھی حوالہ دیا جس میں پایا گیا ہے کہ اگر متاثرہ شخص سیاہ فام کے بجائے سفید فام ہو تو مجرم کو موت کی سزا دینے کا امکان تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔

یورپی یونین نے موت کی سزا ختم کرنے کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس نے اپنے بیان کہا، ”موت کی سزا انسانی وقار اور زندگی کے حق سے مطابقت نہیں رکھتی، یہ غیر انسانی اور ہتک آمیز سلوک پر مبنی سزا ہے جو جرائم کو روکنے میں بھی موثر نہیں ثابت ہوتی ہے”۔

ریاست ورجینیا میں آخری بار ایک قیدی کو موت کی سزا سن 2017 میں دی گئی تھی۔ اس وقت بھی دو ایسے قیدی ہیں جنہیں موت کی سزا سنائی گئی ہے تاہم اب ان کی موت کی سزا بغیر پرول کے عمر قید میں تبدیل کر دی جائے گی۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اپنے دور میں وفاقی سزائے موت پر پھر سے عمل شروع کر دیا تھا اور جولائی 2020 سے اس برس جنوری میں وائٹ ہاؤس سے اپنی روانگی سے قبل تک 13 وفاقی قیدیوں کو موت کی سزا پر عمل کرنے کو کہا تھا۔

ٹرمپ نے وفاقی قیدیوں کو موت کی سزا دینے کے قانون میں بھی ترامیم کی تھیں اور انجیکشن کے بجائے گولی مار کر ہلاک کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ اس کے برعکس صدر جوبائیڈن نے وفاقی سطح پر موت کی سزا ختم کرنے کا عہد کیا ہے۔