ویلنٹائن ڈے مغربی تہذیب کا شاخسانہ

Valentine's Day

Valentine’s Day

تحریر : میر افسر امان

مغربی دنیا میں ہر سال١٤ فروری کو ویلٹائن ڈے منایا جاتا ہے۔یہ بے حیائی کا دن کیسے شروع ہوا وہ تو ہم بعد میں بتائیں گے۔ پہلے مغربی تہذیب والوں کے جرائم کا ذکر کرتے ہیں تاکہ ان کی خباستیں مسلم معاشرے میں ویلٹائن ڈے منانے کی خبط میں مبتلانوجوانوں کے سامنے آ جائیں۔ مسلم معاشرے میں اس بے حیا ڈے کے جو اثرات مرتب ہو رہے ہیں اس سے محفوظ رہنے کی کچھ تدبیر ہو۔ مغربی تہذیب والوں کے جد امجدبنی اسرائیل نے اپنے ذاتی اور ناجائزخواہشات کو اپنی عوام میں سند کے طور پر پیش کرنے کے لیے، اللہ کے برگذیدہ بندوں پیغمبروں پر زنا کی تہمت لگائی تھی اور پھر اس کوڈھال بنا کر معاشرے میں زنا کو عام کیا تھا۔ ان کی مقدس کتاب میں درج ہے کہ فلاں پیغمبر نے( نعوذ باللہ) فلاں کے ساتھ زنا کیا اور فلاں پیدا ہوا۔شیطان کے چیلوں نے شیطان کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے بے حیائی کو اپنے معاشرے میں عام کیا۔ اب ان کے شیطانی معاشرے میں نوجوان بیٹی اپنے باپ سے کہتی ہے او کے! ڈیڈ میرا بوائے فرینڈ آ گیا ہے میں اُس کے ساتھ انجائے کرنے جا رہی ہوں۔

بے حیائی کا کھلا ارتکاب کرتے ہوئے ،باپ ، ماں،بیٹا، بیٹی سب ایک ہی پانی کے تالاب میں نیم عریاں لباس پہن کر نہاتے ہیں۔کلبوں کے اندر ڈانس کے بعد روشنیاں بند کر دی جاتی ہیں اور پھر جس کی بیوی اندھیرے میں جس کے ہاتھ لگی وہ اُس کی ہو گئی۔ فعل قوم لوط کو عام کیا گیا ہے ۔ بلکہ بعض ملکوں میں اِسے آئین کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ مرد مرد کے ساتھ شادی رچاتے ہیں۔کچھ عرصہ قبل پاکستان میں امریکی سفارت خانے جو مغربی تہذیب کا سرخیل ہے میں پاکستان کے ہم جنس جمع ہوئے اور اس قبیج فعل کو عام کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس پر پاکستان میں احتجاج کیا گیا تھا۔مغربی تہذیب میں عورت کہتی ہے میں بچہ ہر گز پیدا نہیں کروں گی اس طرح میری تفریح میں خلل پڑتا ہے۔ مغربی تہذیب میں اُس کے ریکارڈ کے مطابق ٤٠ فی صد حرام بجے زنا کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ کیاکیا بیان کیا جائے۔ حیرت تو ان بگڑے ہوئے مسلمانوں پر ہوتی ہے کہ وہ کس طرح اس شیطانی تہذیب کو اپنانے کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔تُف ہے ان حکمرانوں پر ہے جن کی ناک کے نیچے ایسی قبیج حرکتیں ہوتیں ہیں اور وہ ڈالر کی لالچ میں ان پر گرفت نہیں کرتے۔

مسلم معاشرے کے کچھ کم علم اور مغربی شیطانی تہذیب کو پسند کرنے والے لوگ اِس بے حیائی کے وکیل بن جاتے ہیں۔ اور رہی سہی کسر ہمارے ڈالر فنڈڈمیڈیا اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لیے پوری کر دیتا ہے۔ افسوس صد افسوس کہ ہماری نئی نسل یہودود و نصاریٰ کی شیطانی تہذیب کو اپنانے میں مصروف ِ عمل ہے اور اپنی تہذیب کو بھول رہی ہے ۔
اللہ قرآن میں فرماتا ہے کہ ” بے شک جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں میں بے حیائی پھیل جائے ان کے لیے دنیا اور آخرت میںدرد ناک عذاب ہے(النور۔ ١٩) اس سے معلوم ہوا کہ فحاشی اور عریانی اور بے حیائی کی اشاعت و تبلیغ منع ہے۔ اس سے جنسی بے راہ روی اور اخلاق باختگی کے دروازے کھلتے ہیں۔مغرب مکمل شیطان کے نرغے میں ہے۔اصلاح کے بجائے اس بے راہ روی کرنے والوں کی حوصلہ افضائی کی جاتی ہے۔قصہ مشہور کہ کیا گیاکہ ویلٹائن ایک پادری تھا۔ اس کو ایک رہبہ سے محبت ہو گئی تھی۔ پھر اس سے آگے دیو ملائی کہانیاں ہیں ۔ظاہرہے کسی بھی مذہب کا پرچار کرنے والا اس مذہب کا نیک آدمی ہوتا ہے۔ جیسا کہ ہم نے پہلے بیان کیا ہے کہ مغربی شیطانی تہذیب میں کسی نیک آدمی پر تہمت لگا کر ایک سند پیش کی جاتی ہے ۔ اور پھر اس فعل کو عام کر دیا جاتا ہے۔

مغربی معاشرے میں اس پر عمل کر کے نوجوان لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے کو بوائے فرینڈ بناتے ہیں۔ پھر وہ نقشہ سامنے ہے جس میں مغرب ڈوبا ہوا ہے۔ کیا اس شیطانی تہذیب کو مسلمانوں میں بھی عام ہونا چاہیے؟۔ نہیں ہر گز نہیں۔ مسلمان معاشرہ اپنے پیارے پیغمبر ۖ کی لائی ہو ئی شریعت پر عمل کرنے کا پابند ہے۔ اس شریعت میں ایک دن کی بے حیا محبت کی تو سرے سے گنجائش ہی نہیں۔ بلکہ سال کے ٣٦٥ دن شریعت کے مطابق کی محبت ہے۔ جس میںعفت ما آب ماں کی محبت ہے، جس کے قدموںمیں جنت رکھی گئی ہے۔

بہن کی محبت ہے۔ بیوی کی محبت ہے۔ خاندان کی محبت ہے۔ہمیں مغربی شیطانی معاشرے کی ایک دن کی بے حیا محبت کی کوئی ضرورت نہیں۔جس میں انسان کو انسانیت سے گرا کر صرف حیوان بنا دیا گیا۔ ایک ہی ٹیبل پر بیٹھ کر ہوٹل میں باپ اور بیٹا چائے کے بل تک علیحدہ علیحدہ ادا کرتے ہیں ۔ جب کہ مسلم سوسائٹی میں مشترکہ خاندانی نظام میں ایثار اور قربانی کی مثالیں پیش کی جاتیں ہیں۔مسلم معاشرے کو تبدیل کرنے کے لیے ویلنٹائن ڈے جیسے دنوں کے ساتھ اس کے نظام تعلیم کو بھی تبدیل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ دوسری طرف اسلام کی چھائونیاں دینی مدارس ہیں، جن کو حکومتیں ایک پائی کی مدد بھی نہیں دیتیں، مغرب کے کہنے پر ان کوپریشان کیا ہوا ہے۔ مگر مغرب اس میں کامیاب نہ ہو سکے گا۔کلمہ لا الہ الا اللہ کے نام پر وجود میں آنے والے مثل مدینہ ریاست،مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اللہ کے رسول ۖ ۖ کی شریعت چلے گی اور کچھ نہیں۔ ان شاء اللہ۔

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman

تحریر : میر افسر امان