خاتون ہوں اسی لیے ترک حکومت کا رویہ نامناسب تھا، ڈیئر لائن

Ursula von der Leyen

Ursula von der Leyen

یورپ (اصل میڈیا ڈیسک) یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے کہا ہے کہ خاتون ہونے کی وجہ سے ترکی میں ان سے نامناسب برتاؤ کیا گیا۔ان کا یہ بیان ترکی میں وقوع پذیر ہونے والے ایک واقعے کے تناظر میں ہے، جسے ’صوفہ گیٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے کہا ہے کہ اس وقت بھی خواتین کو مردوں کے مساوی حقوق و مقام حاصل کرنے کے لیے طویل فاصلہ طے کرنا ہے۔ انہوں نے اس تناظر میں مناسب اقدام اٹھانے کو ضروری قرار دیا ہے۔ ان کا بیان حال ہی میں وقوع پذیر ہونے والے ایک واقعے کے پس منظر میں ہے۔

تین ہفتے قبل یورپی کمیشن کی صدر اروزلا فان ڈیئر لائن جب ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کے لیے انقرہ پہنچیں تو انہیں ایک پریشان صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے ہمراہ یورپی کونسل کے صدر شارل مشیل بھی تھے۔ ایردوآن اور مشیل قریب رکھی گئی دو کرسیوں پر بیٹھ گئے اور فان ڈیئر لائن کو ان سے کچھ دُور ایک صوفے پر اکیلے بیٹھنا پڑا۔

یہ ملاقات یورپی یونین اور ترکی کے تعلقات کی پارلیمانی بحث سے قبل رکھی گئی تھی۔

پیر چھبیس اپریل کو یورپی کمیشن کی صدر اروزلا فان ڈیئر لائن نے واضح کیا کہ انقرہ کے دورے پر انہیں ان کے منصب کے مساوی احترام نہیں دیا گیا اور ایک خاتون ہونے کے ناطے ان کے ساتھ ایسا کیا گیا ہے۔ فان ڈیئر لائن نے یہ بھی کہا کہ اس برتاؤ سے انہیں صدمہ اور دکھ پہنچا ہے کیونکہ اس میٹنگ میں وہ اکیلی عورت تھیں۔

ارزولا فان ڈیئر لائن کے مطابق دنیا بھر میں خواتین روزانہ کی بنیاد پر اس سے زیادہ نامناسب برتاؤ کا سامنا کر رہی ہیں اور نسائی حقوق اور خواتین کے احترام سے متعلق استنبول کنوینشن سے ترکی کی علیحدگی بھی اسی رویے کا تسلسل ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ خواتین کے حقوق کی جدو جہد میں شامل رہتے ہوئے اپنی بھرپور کوششیں جاری رکھیں گئی۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے یورپی کونسل کے صدر شارل مشیل اور یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن کو انقرہ آنے کی دعوت دی تھی۔ خاتون صدر کو ایک صوفے پر اکیلے بیٹھنا پڑا تھا جب کہ مشیل اور ایردوآن دو کرسیوں پر براجمان ہو گئے تھے۔ انہوں نے کرسیوں پر بیٹھے مردوں کو حیرت سے دیکھتے ہوئے صوفے پر بیٹھنے میں غنیمت سمجھی۔

ترک حکومت کا موقف ہے کہ اس نے سفارتی آداب کا مکمل خیال رکھا۔ یورپی کونسل کے صدر شارل مشیل کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم کو اس کمرے تک رسائی نہیں دی گئی تھی جس میں تصویر بنائی جانی تھی۔ اس واقعے پر کونسل کے صدر نے معذرت پیش کر دی ہے۔ شارل مشیل کا کہنا ہے کہ انہیں کرسی کمیشن کی صدر کو پیش کرنی چاہیے تھی لیکن انہوں نے کسی بڑے سفارتی تنازعے سے گریز مناسب سمجھا۔ یہ امر اہم ہے کہ ترکی اور یورپی یونین کے تعلقات گراوٹ کا شکار ہیں۔