یمن میں حوثیوں کا دہشت گردی کے لیے خواتین کو بھرتی کیے جانے کا انکشاف

 Yahya Hamid

Yahya Hamid

یمن (اصل میڈیا ڈیسک) یمن کی سیکیورٹی فورسز نے انکشاف کیا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی دہشت گردوں نے مارب گورنری میں ‘داعش’ اور القاعدہ کی طرز پر دہشت گردی کی کارروائیوں کو انجام دینے کے لیے خواتین اور بچوں کو بھرتی کرنے کے لیے ایک خفیہ ادارہ قائم کیا ہے۔ یہ ادارہ معاشی مشکلات سے دوچار خاندانوں کو اپنے بچوں اور خواتین کو پیسوں کے عوض دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے بھرتی کرنے کی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔

مارب گورنر کے ڈی جی پولیس بریگیڈیئر یحییٰ حُمید نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں گرفتار ہونے والے حوثی دہشت گرد گروپوں سے وابستہ عناصرنے تفتیش کے دوران بتایا کہ تنظیم کے سربراہ کے زیرانتظام ایک خصوصی شعبہ قائم کیا گیا ہے جس کا مقصد حوثیوں کے زیرانتظام علاقوں میں بچوں اور خواتین کو جنگ کے لیے بھرتی کرنا اور مخالفین کے بارے میں معلومات جمع کرنا ہے۔ معلومات کے حصول کے بعد مارب اور دوسرے علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں کو انجام دینے کے لیے بھرتی کیے گئے بچوں اور خواتین کو خود حملوں کے لیے استعمال کرنا ہے۔

یمنی پولیس افسرنے بتایا کہ حوثی ملیشیا خواتین کو غیراخلاقی دبائو کے ذریعے بھرتی کرتے ہیں۔ بھرتی کرنے سے قبل ان سے عدم فرار کی ضمانت لی جاتی ہے اور ان سے کہا جاتا ہے کہ دہشت گردی کی کارروائی کو انجام دیں‌گی اور فرار نہیں ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا کا یہ خفیہ ادارہ ریلیف اور شہریوں کی بہبود کے پروگراموں کی آڑ میں‌خواتین اور بچوں کو جنگ کے لیے بھرتی کررہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں بریگیڈیئر یحیٰی حمید نے کہا کہ مارب اور یمن کے دوسرے علاقوں میں دہشت گردی کی کاررائیوں کے لیے اختیار کردہ طریقہ القاعدہ اور داعش کے طریقہ کار سے کافی حد تک مطابقت رکھتا ہے اور اس کی تربیت ایرانی عسکری ماہرین اور لبنانی حزب اللہ کی طرف سے فراہم کی جاتی ہے۔

انہوں‌نے پریس کانفرنس میں گرفتار کیے گئے ایک حوثی شدت پسند کے اعترافات بھی دکھائے جس نے بتایا کہ اسے مارب میں دہشت گردی، فنڈ جمع کرنے اور بم دھماکوں کے لیے بھرتی کیا گیا۔ اس نے بتایا کہ حوثی جنگجوئوں نے اسے مارب کے ایک سول اسٹیڈیم میں بم نصب کرنے کا ٹارگٹ سونپا جس کے نتیجے میں اسٹیڈیم میں سرکاری فوج کی ایک تقریب کو نشانہ بنا کر کئی اہلکاروں کو زخمی کیا گیا۔ اس کےعلاوہ اسے شہریوں اور فوجی گاڑیوں میں بم نصب کرنے اورآئینی حکومت کے طبی عملے کو بم دھماکوں سے نشانہ بنانے کے احکامات دیے گئے۔

مارب پولیس چیف کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا خواتین کو اپنے مذموم جنگی اور دہشت گردانہ عزائم کے لیے استعمال کرکے اخلاقی اصولوں اور بنیادی انسانی اقدار کی بھی توہین کر رہے ہیں۔