پروفیسرغفوراحمد

 

Professor Ghafoor Ahmed

Professor Ghafoor Ahmed

پروفیسرغفوراحمد 26 جون1927 کوبریلی یوپی انڈیا میں پیدا ہوئے۔ لکھن یونیورسٹی سے کامرس میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں انڈسٹریل اکانٹس کا کورس مکمل کیا اور انسٹیٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینیجمنٹ اکانٹس کے فیلو ہوگئے۔

پروفیسرغفوراحمد1950 میں23 برس کی عمر میں جماعت اسلامی کے رکن بنے۔ آپ کئی برس تک کراچی جماعت کے امیر رہیاوراب مدت دراز سے مرکزی نائب امیر جماعت کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

تجارتی اداروں میں کام کرنے کے علاوہ آپ نے متعدد تعلیمی اداروں میں بھی پڑھایا۔ ان میں انسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکانٹس پاکستان، انسٹیٹیوٹ آف انڈسٹریل اکانٹس اور اردو کالج کراچی شامل ہیں۔ تعلیمی و تدریسی سرگرمیوں میں دلچسپی اور شغف کی بنا پرآپ کئی برس تک سندھ یونیورسٹی، کراچی یونیورسٹی اور سندھ یونیورسٹی بورڈ فار کامرس کے نصاب سے منسلک رہے۔

شروع ہی سے سیاست میں سرگرمی سے حصہ لیا۔ 1958 میں کراچی میونسپل کارپوریشن کے ممبر منتخب ہوئے۔ بعد میں 1970 میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1977 میں وہ دوبارہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئیاور جماعت اسلامی کی پارلیمانی پارٹی کے قائد بھی بنائے گئے۔

آپ یونائیٹڈ ڈیموکریٹک الائنس اور پاکستان قومی اتحاد کے سیکرٹری جنرل بھی رہے۔ آپ قومی اتحاد کی اس مذاکرتی ٹیم میں شامل تھے کہ جس نے ذوالفقارعلی بھٹو سے مارشل لا کے نفاذ سے پہلے فیصلہ کن مذاکرات کیے۔

1978 سے لے کر1979 تک آپ محض پاکستان قومی اتحاد کی قیادت میں وفاقی وزیر صنعت رہے۔ پروفیسر صاحب نے اپنی اس دور وزارت کو اپنی زندگی کا تاریک باب قرار دیا ہے۔ بعد ازاں 1988 سے لے کر1992 تک اسلامی جمہوری محاذ کے سیکرٹری جنرل کے طور پرکام کیا۔ اپنے طویل سیاسی سفر میں وہ متعدد بار گرفتار ہوئے۔

گرفتاری کا طویل ترین دورانیہ نومہینے کا وہ عرصہ ہے جب جماعت اسلامی کو غیر قانونی قرار دیاگیا تھا اور پھر سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسے بحال کیا تھا۔ پروفیسر غفوراحمد پانچ کتابوں کے مصنف ہیں جوپاکستانی سیاست سے متعلق ہیں۔