اے دلِ بے قرار چپ ہو جا
مانا وادئی عشق میں پائوں اندھا رکھنا پڑتا ہے
کس کو بھاتی رہی رات بھر چاندنی
پھول چاہے تھے مگر ہاتھ میں آئے پتھر
جو حادثے یہ جہاں میرے نام کرتا ہے
تری دنیا میں یا رب زیست کے سامان جلتے ہیں
آنکھ روشن ہے جیب خالی ہے
آج روٹھے ہوئے ساجن کو بہت یاد کیا