بکھرتے رنگوں جیسا ہو گیا ہوں، یہ سوچتا ہوں
جو بھی جھوٹا تھا وہی خواب دکھایا خود کو
اگر کچھ رابطہ باہر سے بنتا جا رہا ہے
دعا بھی دیتا ہے اور بددعا بھی دیتا ہے
کوئی پوچھے تو بتا دوں گا
دَر دَر خود کو یوں نہ رولو
پتہ تبدیل ہوتا جا رہا ہے
میں سحرِ ناگہاں میں کھو گیا تھا
زمین کی چھت پہ پڑا آسمان ہوں تنہا
مثلِ عمرِ خبرِ تو جب زندگی رہ جائیگی