وہ باخبر ہے کبھی بے خبر نہیں ہوتا
یہ قسمت کے دھارے سدا ایک سے ہیں
ٹھرہے پانی کو وہی ریت پرانی دے دے
تیرے جانے کے بعد یہ کیا ہوا
رونا بھی جو چاہیں تو وہ رونے نہیں دیتا
پھر نئے خواب بُنیں پھر نئی رنگت چاہیں
پیار کے دن اب بیت گئے ہیں
پیار کرنے والوں کا بس یہی فسانہ ہے
کوئی موسم بھی ہم کو راس نہیں
نئی رُت
خشک ڈالی سے گھنے پیڑ پہ ہجرت کرنا
کھلنے لگے ہیں پھول اور پتے ہرے ہوئے
جیسا جسے چاہا کبھی ویسا نہیں ہوتا
کلی دل کی اچانک کھل گئی ہے
ہم کو تنہا چھوڑ گیا وہ
ہوا کے رخ پر چراغ الفت کی لو بڑھا کر چلا گیا ہے
دیکھی ہیں جب سے ہم نے نزریں اتاریاں ہیں
ڈھل چکی شب چلو آرام کریں
وہ جو ہم کو بھلائے بیٹھے ہیں
ایسے ہوئے برباد تیرے شہر میں آ کر
اگلے سال
آپ کہتے ہیں بے وفا ہیں ہم