آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی شرائط پر عمل کرتے ہمارے حکمران

IMF

IMF

آئی ایم ایف نے معاشی و اقتصادی طور پر ہماری دگرگوں ہوتی صورت حال کے پیش نظر اپنے تئین ہماری حکومت کو اپنا یہ صائب مشورہ دیاہے کہ یہ اپنے بڑھتے ہوئے اور بے لگام اخراجات کو کم کرکے بینکوں سے قرضوں پر انحصارکرناکچھ کم کرے تو اِن(آئی ایم ایف) کے دیئے جانے والے قرضوں اور امداد سے بھی پاکستان اپنے بے شمار مسائل سے چھٹکارہ پاسکتاہے اور اِس کے اٹھارہ کروڑ عوام کی زندگیوں میں بھی کچھ بہتری کے اثرات پیداہوسکتے ہیں مگر ضرورت صرف اِس امرکی ہے کہ پہلے ہمارے اپنی ذات سے مخلص حکمران اور دیگر ادارے قومی خزانے سے کی جانے والی اپنی طرح طرح کی عیاشیوں کو ختم نہیں تو کم ضرور کردیں تو پاکستان معاشی اور اقتصادی بحرانوںسے نکل سکتاہے ورنہ نہیں …ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہاں تک تو آئی ایم ایف نے ہمارے حکمرانو اور امور مملکت چلانے والے اہم اداروں کے سربراہان کو یہ جو مشورہ دیاہے وہ سوفیصد ہی درست ہے اور اب اِس پر ہمارے حکمرانوں کے ساتھ ساتھ ان اشخاص کو بھی فوری طور پر عمل کرناچاہئے جن کی جانب اِس نے اشارہ کیاہے جن کے اِس ذراسے اچھے عمل کی وجہ سے ہمارے ملک میںآیاہوامعاشی و اقتصادی بحران بھی ختم نہیں تو کم ازکم ،کم ضرور ہوپائے گا تو دوسری جانب ملک کے اٹھارہ کروڑ مفلوک الحال عوام کی زندگیوںمیں بہتری بھی آسکے گی تو وہیں جیساکہ آئی ایم ایف نے کہاہے کہ اِس سے ہمارے ملک کے عوام کی زندگیوں میں بھی ایک نمایاں اور مثبت تبدیلیاںآجائیں گیں جس سے ملک میں غربت کی شرح کچھ کم ہوگی تو ملک بھی خوشحالی کی جانب چل پڑے گا۔
یہ آئی ایم ایف کا ایک اچھا مشورہ ہے بشرطیکہ اِس پر ہمارے حکمران ، سیاستدان اور ملک کے اہم اداروں کے سربراہان اِس پر عمل کریں تب تو کچھ مثبت اور تعمیری تبدیلی ممکن ہے ۔مگر اِس کے ساتھ ہی آئی ایم ایف نے ہمارے حکمرانوں کو یہ جو دوسرامشورہ دیاہے کہ یہ اپنے یہاں توانائی پر اصلاحات تیزکریں جو ملک کے موجودہ حالات کے لحاظ سے بہت زیادہ ہی سست رفتارہیں اِسے تیز سے تیز ترکرنے کے لئے حکمرانِ الوقت کو چاہئے کہ یہ بجلی کے نرخ میں جس قدرزیادہ ہوسکے نہ صرف اضافہ کریں بلکہ بجلی پر دی جانے والی ایک پیسے کی بھی سبسڈی کو فوری طورپر ختم کرکے اپنے یہاں توانائی کے شعبے میں اصلاحات کریں۔ یہاں آئی ایم ایف کے اِس مشورے پر ہمیں جہاں اور بہت سے تحفظات ہیں وہ اپنی جگہہ مگر اِن میں سے پہلے تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اِس کا ذکرکرنا ضروری ہے کہ آئی ایم ایف نے جیساکہ ہماری حکومت اورحکمرانوں کو اول وقت میں یہ مشورہ دیاہے کہ یہ اپنے ذاتی استعمال کے حوالے سے قومی خزانے پر کم سے کم بوجھ ڈالیں تو ہم یہ عرض کرنا چاہیں گے کہ ہمارے حکمران اور حکومت سمیت دیگر اداروں کے سربراہان اپنی عیاشیاں تو کم نہیں کریں گے اور نہ ہی بینکوں سے قرضوں پر سے اپنا انحصار کرناکچھ کم یا ختم ہی کریں گے جبکہ ہمارے یہاں توانائی بحران کی وجہ کرپشن اور بدانتظامی ہے جس سے متعلق خبر ہے کہ مختلف ادارے300ارب کے نادہندہ، ملازمین کو 2ارب کی بجلی مفت دی جارہی ہے جن کی وجہ سے ہمارے ملک کو سالانہ 86ارب کا خالص نقصان ہورہاہے جس کا حکام برملااعتراف بھی کرچکے ہیں ہاں البتہ !اِس صورت حال کے باوجود ہمارے حکمران اور سیاستدان باہمی صلاح مشورے سے بجلی کے نرخ بڑھانے اور اِس پر دی جانے والی رہی سہی سبسڈی ختم کرنے کا توضرور اعلان کردیں گے اِس سے ہمیں ایسالگ رہاہے کہ جیسے آئی ایم ایف یہ کہناچاہتاہے کہ پاکستان میں توانائی پر اصلاحات میں تیزی اس ہی صور ت میں آسکتی ہے کہ جب ہمارے حکمران ہر ماہ، ہر ہفتے، ہر دن ،ہر گھنٹے ، ہر منٹ اور ہر سیکنڈبعد بجلی کے نرخ میں اضافہ کرنے کا صرف اعلان ہی کرتے رہیں جیسے کے ہمارے حکمران ملک میں بجلی کی طویل ترین لوڈشیڈنگ کرنے کی منظوری پہلے ہی دے چکے ہیں اور جس پر باقاعدگی سے ملک بھر میں عمل بھی ہورہاہے اِس کا اندازہ اِس بات سے بھی لگایاجاسکتاہے کہ ہماری گھڑیاں جب بندہوجاتی ہیں تو بجلی کے جانے اور آنے پرہم اپنی گھڑیوں کا وقت ملانے لگ گئے ہیں جو درست ہوتا ہے یوں ہمارا محکمہ بجلی یہ بھی نہیں دیکھتاہے کہ یہ دن ہے یارات اِس کوتو بس بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مطلب ہے یعنی یہ کہ ہمارے ملک کے محکمہ بجلی والوں نے ساری قوم کو اندھروں کا ایساعادی بنادیاہے کہ اب ہمارے بچے بھی بجلی آنے پر روشنی سے ڈرنے اور اندھیرے سے خوش ہونے لگے ہیں۔
اِس طرح ہمارے ملک کا محکمہ بجلی ملک بھر کو مختلف اوقات میں اندھیرے میں ڈبونے پر باقاعدگی سے عمل پیراہے یوں ہمارے حکمران اور وزارت بجلی و پانی اِن دنوں ملک میں آئے ہوئے توانائی اور بجلی کے بحران کو قابو کرنے کے لئے برقی رو کے نرخوں میں اضافہ کرنے کا تواتر کے ساتھ اعلان کررہے ہیںاور اپنے اِ س عمل کو یوں ہی جاری و ساری رکھاہواہے یہاں تک کہ اِن کا یہ عزم ہے کہ یہ بجلی کے نرخ آسمان سے بھی اونچی سطح پر لے جائیں تو پھر آئی ایم ایف ہمارے یہاں یہ سمجھے گا کہ ہم نے توائانی پر جو اصلاحات کی ہیں وہ درست ثابت ہورہی ہیں اورتوانائی کا شعبہ بغیر کسی نئے پیداواری پروجیکٹ کے ترقی کی راہ پر گامزن ہوگیاہے اِس سے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر بجلی کے نرخ بڑھانا ہی توانائی پر اصلاحات کرناہے تو ہمارے حکمرانوں کو آئی ایم ایف کے اِس مشورے پر ضرور عمل کرناچاہئے اور اپنا اقتدار بچانے اور خود کو قومی خزانے سے اپنی عیاشیوں کے لئے رقوم کے حصول کے خاطر ملک کے اٹھارہ کروڑ غریب عوام کے گلوں پر کسی تیز دھار چھری پھیرنے کی طرح بجلی کے نرخ فوراہی بڑھادینے چاہیں اور بجلی پر دی جانے والی ایک پیسے کی بھی سبسڈی جلد ہی ختم کردینی چاہئے ۔ تاکہ ملک میں اِس جمہوری حکومت کا مستقبل تابناک ہواور یہ اپنی مدت پوری کرے بھلے سے ملک کا ستیاناس ہوکر اِس کا بیڑاغرق ہی کیوں نہ ہوجائے مگر موجودہ جمہوری حکومت اور اِس کے نااہل وکاہل حکمران اپنی مدت ضرور پوری کرجائیں اور اِس پر یہ لوگ یہ بھی دعوی کریں کہ عوامی مسائل کا حل حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے جو اپنے ساڑھے تین سالوں میں تو کچھ نہیں کرسکی تو اب کیاکچھ کرے گی جب کہ یہ اپنے پیرقبر میں لٹکانے کے قریب تر ہے یعنی یہ کہ اِس کی مدت ختم ہونے میں ایک آدھ سال ہی باقی رہ گئے ہیں اِس دوران بھی یہ عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے اپنی مفاہمت پرستی کے باعث اِس میں اضافہ ہی کرے گی اور کچھ نہیں کر پائے گی۔
تحریر :  محمد اعظم عظیم اعظم