احمد فراز

Ahmed Faraz

Ahmed Faraz

نام :: احمد فراز

تاریخ پیداءش :: 14 / 01 / 1931

25 / 08 / 2008 :: تاریخ وفات

وجھ شھرت :: شاعر

احمد فراز 1931 میں کوہاٹ میں پیدا ہوئے۔ اردو اور فارسی میں ایم اے کیا۔ انہیں بھارت میں “” فراق گورکھ پوری ایوارڈ “” سے نوازا گیا۔ اکیڈمی آف اردو لٹریچر کینڈا نے بھی انہیں 1991 میں ایوارڈ دیا۔

احمد فراز 1931 میں کوہاٹ میں پیدا ہوئے۔ اردو اور فارسی میں ایم اے کیا۔ ایڈورڈ کالج پشاور میں تعلیم کے دوران ریڈیو پاکستان کے لئے فیچر لکھنے شروع کیے۔ جب ان کا پہلا شعری مجموعہ”” تنہا تنہا “” شائع ہوا تو وہ بی اے میں تھے۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد ریڈیو سے علیحدہ ہو گئے اور یونیورسٹی میں لیکچر شپ اختیار کر لی۔

اسی ملازمت کے دوران ان کا دوسرا مجموعہ “” درد آشوب “”چھپا جس کو پاکستان رائٹرز گڈز کی جانب سے ” آدم جی ادبی ایوارڈ “” عطا کیا گیا۔ یونیورسٹی کی ملازمت کے بعد پاکستان نیشنل سینٹر پشاور کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ انہیں1976 میں اکا دکی ادبیات پاکستان کا پہلا سربراہ بنایا گیا۔ بعد ازاں جنرل ضیاء کے دور میں انہیں مجبورا جلا وطنی اختیار کرنی پڑی۔

آپ 2006 تک “” نیشنل بک فانڈیشن “”کے سربراہ رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی وی انٹرویو کی پاداش میں انہیں “” نیشنل بک فانڈیش “” کی ملازمت سے فارغ کر دیا گیا۔ احمد فراز نے 1988 میں”” آدم جی ادبی ایوارڈ “” اور 1990 میں”” اباسین ایوارڈ “” حاصل کیا۔

1988 میں انہیں بھارت میں “” فراق گورکھ پوری ایوارڈ “” سے نوازا گیا۔ اکیڈمی آف اردو لٹریچر کینڈا نے بھی انہیں 1991 میں ایوارڈ دیا، جب کہ بھارت میں انہیں 1992 میں “”ٹاٹا ایوارڈ “” ملا۔

انہوں نے متعدد ممالک کے دورے کیے۔ ان کا کلام علی گڑھ یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی کے نصاب میں شامل ہے۔ جامعہ ملیہ بھارت میں ان پر پی ایچ ڈی کا مقالہ لکھا گیا جس کا موضوع “” احمد فراز کی غزل “” ہے۔ بہاولپور میں بھی “” احمد فراز ۔ فن اور شخصیت “” کے عنوان سے پی ایچ ڈی کا مقالہ تحریر کیا گیا۔ ان کی شاعری کے انگریزی ، فرانسیسی ، ہندی، یوگوسلاوی، روسی، جرمن اور پنجابی میں تراجم ہو چکے ہیں۔

احمد فراز جنہوں نے ایک زمانے میں فوج میں ملازمت کی کوشش کی تھی، اپنی شاعری کے زمان عروج میں فوج میں آمرانہ روش اور اس کے سیاسی کردار کے خلاف شعر کہنے کے سبب کافی شہرت پائی۔ انہوں نے ضیاالحق کے مارشل لا کے دور کے خلاف نظمیں لکھیں جنہیں بہت شہرت ملی۔

مشاعروں میں کلام پڑھنے پر انہیں ملٹری حکومت نے حراست میں لیے جس کے بعد احمد فراز کوخود ساختہ جلاوطنی بھی برداشت کرنا پڑی۔ سنہ دوہزار چار میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دورِ صدارت میں انہیں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا لیکن دو برس بعد انہیں نے یہ تمغا سرکاری پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوئے واپس کر دیا۔ احمد فراز نے کئی نظمیں لکھیں جنہیں عالمی سطح پر سراہا گیا۔ ان کی غزلیات کو بھی بہت شہرت ملی۔