اسلام آباد میں سب سے بڑا تحریر سکوائر ہو گا

Dr. Tahir ul Qadri

Dr. Tahir ul Qadri

اس وقت تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے

تحریکِ منہاج القرآن کے سربراہ طاہرالقادری نے کہا ہے کہ 14 جنوری کو اسلام آباد کی شاہراہِ دستور پر دنیا کا سب سے بڑا تحریر سکوائر برپا کیا جائے گا۔یہ جلسہ کراچی میں ایم کیو ایم کی بھرپور شرکت سے منعقد کیا گیا اور طاہرالقادری کے بعد ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے بھی جلسے سے خطاب کیا۔

انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والا اجتماع پرامن ہو گا جس میں کسی درخت کی ایک ٹہنی کو بھی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا اور خون کا ایک قطرہ تک نہیں بہے گا۔انھوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک اسلام آباد سے نہیں جائیں گے جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے۔ اس دن عوامی پارلیمان عوامی انقلاب کا فیصلہ صادر کر دے گی۔

انھوں نے کہا کہ صرف آئین کی شق 62 اور 63 کے معیار پر پورا اترنے والے امیدواروں کو انتخابات میں حصہ لینے کا اہل ہونا چاہیے۔طاہرالقادری نے کراچی کے عوام سے اپیل کی کہ 14 جنوری کو اسلام آباد پہنچیں۔علامہ صاحب کے اشعار

مجھے ادھر ادھر کی نہ بات کر، یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا
مجھے رہزنوں سے غرض نہیں، مرا رہبروں سے سوال ہے
اس کے علاوہ انھوں نے اقبال کا مشہور شعر بھی سنایا:
اٹھو مری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
کاخِ امرا کے درودیوار ہلا دو

انھوں نے تقریر کے دوران میر تقی میر کا یہ قطعہ بھی پیش کیا:

کیا بود و باش پوچھو ہو پورب کے ساکنو
ہم کو غریب جان کے ہنس ہنس کے پکار کے
دلی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب
رہتے تھے منتخب ہی جہاں کرد گار کے
اس کو فلک نے لوٹ کے ویران کر دیا
ہم رہنے والے ہیں اسی اجڑے دیار کے

تحریکِ منہاج القرآن کے سربراہ نے کہا کہ قرآن اور ملک کا آئین دونوں کہتے ہیں کہ عوام کے نمائندے اہل، عادل اور امانت دار ہونے چاہیئیں، لیکن اس وقت حالت یہ ہے کہ سوائے چند کو چھوڑ کر پارلیمان کی اکثریت اس شرط پر پورا نہیں اترتی۔

انھوں نے کہا کہ عوام جھوٹی جمہوریت سے مایوس ہو چکے ہیں۔ پڑھے لکھے لوگ ووٹ نہیں ڈالتے۔ جب انقلابی اصلاحات ہونے کے بعد انتخابات ہوں گے، تب ہی قوم ان انتخابات پر اعتماد کرے گی۔

طاہرالقادری نے سوال اٹھایا کہ اگر فوج میں میرٹ پر بھرتی ہوتی ہے اور وہاں رشوت اور سفارش کا عمل دخل نہیں تو سول شعبوں میں کیوں کوئی کام رشوت اور سفارش کے بغیر نہیں ہو سکتا؟

انھوں نے کراچی میں گزارے گئے اپنے ماضی کے دنوں کو یاد کیا کہ ایک زمانے میں ہم رات کو تین تین بجے برنس روڈ پر لسی پیا کرتے تھے اور ساحل پر جایا کرتے تھے۔ انھوں نے پوچھا کہ اس امن کو کون لوٹ کر لے گیا ہے؟

علامہ طاہر القادری نے زور دے کر کہا کہ ان کے پیچھے کوئی ایجنڈا نہیں ہے اور وہ کسی ملک، ادارے یا ایجنسی کی ایما پر نہیں آئے اور انھوں نے امریکہ یا یورپ سے ایک پیسہ بھی نہیں لیا۔