اللہ کی بے شمار رحمتوں، برکتوں، عظمتوں اور بخشیشوں والی شب برات

Shab-e-Barat

Shab-e-Barat

ربِ کائنات اللہ ربِ العزت نے بعض کو بعض پر فضیلت و انفرادیت بخشی ہے یعنی یہ کہ انبیا علیہ سلام میں پیارے آقا حضور پُرنور حضرت محمد مصطفی صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کو سب سے زیادہ فضیلت عطا فرمائی ہے اِسی طرح سے تمام آسمانی کتب میں سب سے زیادہ عظمت اور توقیر قرآن مجید فرقانِ حمید کودی ہے اور بعض راتوں اور ایام کو بھی رب تعالی سبحانہ نے فضیلت کا ذریعہ قراردیاہے فضیلت کی راتوں میں شبِ قدر، شبِ برأت، شبِ معراج اور شبِ عید کو اللہ تبارک تعالی نے بہت پسند فرمایاہے اللہ تعالی کا اِن راتوں کو پسند فرمانا بیشک! اُمتِ مصطفی صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم پر احسانِ عظیم ہے اور دنوں میں عاشورہ کے ایام باعثِ فضیلت ہیں اِن ایام میں زیادہ سے زیادہ یاد الہی کی کوشش کرنی چاہئے ۔

ماہِ شعبانِ المعظم کی پندرہویں شب کو جِسے شبِ برأت بھی کہاجاتاہے اِس شب کو رب ِکائنات اللہ رب العزت اپنے فضل وکرم اور اپنی رحمت کے سبب بے شمار گناہ گاربندوں کی مغفرت فرماتاہے اِ س شب کی فضیلت اور عظمت سے متعلق اللہ تعالی نے قرآن مجید فرقانِ حمید میں ارشاد فرمایا ہے ۔”اِس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت و الاکام”اور یوں اِس ماہِ مبارکہ اور اِس کی پندرہویں شب کی احادیث مبارکہ میں بھی بڑے فضائل بیان کئے گئے ہیں۔ رسول اکرم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”ماہِ شعبانِ المعظم بہت ہی برگزیدہ مہینہ ہے اور اِس ماہ ِمبارک کی عبادت کا بے حد ثواب ہے”۔

علمائے کرام فرماتے ہیں کہ شعبان پانچ حرفوں کا مجموعہ ہے ”ش، ع، ب، ا،اور ن، کا پھر اِن حرفوں کی وہ تشریح اِس طرح سے فرماتے ہیں کہ ”لفظ شعبان میں حرف ”ش ” سے مراد ہے شرفِ قبولیت اعمال کے، حرف ”ع” عزت ع عظمت دین ودنیا دونوں میں حاصل ہونا،حرف ”ب” سے مراد انہوںنے برکتوں کا تمام اہل محمدیہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم پر نزول لیا ہے تو اِسی طرح حرف ”الف” سے مراد انہوں نے دامن و امان کا بکثرت نازل ہونا اور اللہ عزوجل کا اپنے بندوں پر الفت و انوار کی زیادتی کرنااور اِسی طرح علمائے کرام نے لفظ شعبان کے آخری حرف ” ن” سے مراد نجاتِ نار یعنی جہنم سے نجات کا راستہ کھلنا لیاہے اور برأت کا پورامطلب بھی انہوں نے نجات والی رات لی ہے۔

Shab-e-Barat

Shab-e-Barat

اِس رات کی خصوصیت یہ ہے کہ اِس رات میں اللہ تعالی اپنے نیک بندوں کو اپنی خصوصی رحمت سے توازتا ہے اِس رات ہر امر کا فیصلہ ہوتا ہے اور یہ رات بڑی مبارک اور اہم ہے اِس رات میں خالقِ کائنات اللہ رب العزت مخلوق میں تقسیم رزق فرماتاہے اور سال بھر میں ہونے والے واقعات و حوادث کو لکھ دیتاہے اور پورے سال میں انسانوں سے سرزد ہونے والے اعمال اور پیش آنے والے واقعات سے بھی اپنے فرشتوں کو باخبر کردیتاہے ۔
ُّّ >پیشِ رب سر کو چھکاؤ آگئی شبِ برأت بگڑیاں اپنی بناؤ آگئی شبِ برأت
یعنی کہ دوسرے لفظوں میں آپ اِسے یوں سمجھ لیں کہ شبِ برأت کوصحیح معنوں میں بجٹ والی رات بھی کہہ سکتے ہیں ۔

سیدنا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّہ تعالیٰ عنھو سے روایت ہے کہ جنابِ رسول ِاکرمصلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ” اٹھوشعبان کے مہینے کی پندرہویں رات کو اِس لئے کہ بالیقین یہ رات مبارک ہے فرماتا ہے اللہ تعالی اِس رات کو کہ ہے کوئی ایساجو بخشش چاہتاہو مجھ سے تاکہ بخش دوںاور تندرستی مانگے تو تندرستی دوں اور ہے کوئی محتاج کہ آسودہ حالی چاہتاہوتاکہ اُس کو آسودہ کردوں چنانچہ صبح تک یہی ارشاد ہوتاہے۔
> گڑ گڑا کراے! مسلمانوں یقیں کے ساتھ اَب جو بھی مانگو رب سے پاؤ آگئی شبِ برأت
ُمیرے پیارے حضور پُرنور محمد مصطفی صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے اِس ماہِ مبارکہ شعبانِ المعظم کی پندرہویں رات( شبِ برأت) کی بے انتہا برکتیں بیان کی ہیں جن سے متعلق چند احادیث مبارکہ پیش ہیں۔

حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنھو سے روایت ہے کہ حضور اقدس نبی آخری الزماںنے ارشاد فرمایا کہ ” نصف شعبان کی رات میں اللہ تعالی قریب ترین آسمان کی طرف نزول فرماتاہے اور مشرک، دل

میں کینہ رکھنے والے اور رشتہ داریوں کو منقطع کرنے اور بدکار عورت کے سوا، تمام لوگوں کو بخش دیتاہے ”( غنیتہ الطعالبین)
> تُوبہ کرلو سرجھکاؤ پیشِ رب العالمین خودکو دوزخ سے بچاؤ آگئی شبِ برأت
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنھو کا قول ہے کہ رسول خدا صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم سے افضل روزے دریافت کئے گئے تو آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب دیاکہ رمضان کی تعظیم میں شعبان کے روزے رکھناہے”
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا فرماتی ہیں کہ ایک شب کو میں نے حضور اکرم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کو نہ پایا تو میں تلاش کے لئے نکلی آپ یقیع (قبرستان مدینہ) میں تھے ۔

آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! کہ اے عائشہ ! میرے پاس جبرائیل علیہ سلام تشریف لائے اور کہا کہ آج نصف شعبان کی رات ہے اِس میں اللہ تعالی اتنے لوگوں کو جہنم سے نجات دے گا جتنے قبیلہ بنوکلب کی بکریوں کے بال ہیں (قبائل عرب میں اِس قبیلے کی بکریاں سب سے زیادہ ہوتی تھیں) مگر چند بدنصیب افراد کی طرف اِس رات بھی اللہ تعالی کی نظرِ عنایت نہ ہوگی یعنی کہ! مشرک، کینہ پرور، قطع رحمی کرنے والا، پاجامے یاتہہ بند کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا، والدین کی نافرمانی کرنے والا، شراب نوش اور تصویر بنانے والا”
> ہے یہ بہتر پیشِ داور آنسوؤں سے آج تم اپنے دامن کو سجاؤ آگئی شبِ برأت
تم سے ہیں ناراض گر اچھایہ موقع آگیا باپ اور ماں کو مناؤ آگئی شبِ برأت
اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ تعلیٰ عنھہ کی ایک اور روایت امام بیہقی نقل فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! اے عائشہ ! تم جانتی ہو یہ کیسی رات ہے..؟یعنی نصف شعبان کی رات، میں نے کہایارسول اللہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم اِس رات میں کیا ہوتاہے..؟تو آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا : اولادِ آدم میں سے اِس سال میں جو بچہ پیدا ہونے والا ہوتاہے اِس کا نام لکھ دیاجاتاہے اورسال بھر میں جتنے انسان مرنے والے ہوتے ہیں اُن کا بھی نام اِس شب میں لکھ دیاجاتاہے اور اِس رات میں بندوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور اِس شب کو بندوں کے رزق بڑھائے اور نازل بھی کئے جاتے ہیں۔

ابونصر نے بالاسناد مردہ سے روایت کی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعلیٰ عنھہ نے فرمایا کہ ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کو بستر پہ نہیں پایا میں (آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی تلاش میں) گھر سے نکلی ، تو میںنے دیکھاکہ آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم بقیع کے قبرستان میں موجود ہیں اور آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کا سرمبارک آسمان کی جانب اٹھاہواہے حضورنبی کریمصلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے دیکھ کر فرمایاکیا؟ تمہیں اِس بات کا اندیشہ ہے کہ اللہ اور اُس کا رسول تمہاری حق تلفی کریں گے میں نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم میراگمان تو یہی تھا کہ آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کسی بی بی کے یہاں تشریف لے گئے ہیں حضورصلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! اللہ تعالی نصف شعبان کی رات میں دنیاکے آسمان پر جلوہ فرماتاہے اور300رحمتوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ۔

Shab-e-Barat

Shab-e-Barat

گویا شبِ برأت میں بڑی رحمتوں کا نزول ہوتاہے اور بالخصوص اِس رات کے آخری پہر (حصے) میں جبکہ اکثر لوگ غفلت میں رہ کر اِن رحمتوں سے محروم رہ جاتے ہیں ۔ایک اور روایت میں ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم روف الرحیم کا فرمان عظیم ہے کہ ” جب پندرہ شعبان کی رات آئے تو اِس میں قیام (یعنی عبادت)کرو اور دن میں روزہ رکھو بے شک اللہ تعالی غروب آفتاب سے آسمان دنیا پر خاض تجلی فرماتاہے۔
> کیاہی اچھا ہو کہ مل کر ہیں نوافل جتنے بھی خود پڑھو سب کو پڑھاؤ آگئی شبِ برأت
اِسی طرح شیخ ابونصر نے بالاسناد میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعلیٰ عنھہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اے عائشہ رضی اللہ تعلیٰ عنھہ !یہ کون سی رات ہے ؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اُس کے رسول صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم ہی بخوبی واقف ہیں۔

تو حضور نے فرمایا کہ! یہ نصف شعبان کی رات ہے اِس رات میں دنیا کے تمام بندوں کے اعمال اوپر اٹھائے جاتے ہیں(اُن کی پیشی بارگاہ ِرب العزت میں ہوتی ہے)اوراللہ تعالی اِس رات بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد میں لوگوں کو دوزخ سے آزاد کرتاہے توکیا تم آج کی رات مجھے عبادت کی آزادی دیتی ہو؟میں نے عرض کیا ضرور! پھ آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی اور قیام میں تخفیف کی ، سورہ فاتحہ اور ایک چھوٹی سورت پڑھی پھر آدھی رات تک آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم سجدے میں رہے پھر کھڑے ہوکر دوسری رکعت پڑھی اور پہلی رکعت کی طرح اِس میں قرآت فرمائی (چھوٹی سورت پڑھی) اور پھر آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ سجدے میں چلے گئے یہ سجدہ فجر تک رہا میںدیکھتی رہی اور مجھے یہ اندیشہ ہوگیا۔

کہ اللہ تعالی نے اپنے رسول صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی روح مبارک قبض فرمالی ہے اور پھر جب میرا انتظار طویل ہوا(بہت دیر ہوگئی) تو میں آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب پہنچی اور میں نے حضور نبی کریم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کے تلوؤں کو چھوا تو حضور صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے حرکت فرمائی، میں نے خود سُناکہ حضور صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم سجدے کی حالت میں یہ الفاظ ادا فرمارہے تھے۔

” الہی میں تیرے عذاب سے تیری عفو اور بخشش کی پناہ میں آتاہوں تیرے قہر سے تیری رضاکی پناہ میں آتاہوں تجھ سے ہی پناہ چاہتاہوںتیری ذات بزرگ والی ہے میں تیری شایانِ شان ثنابیان نہیں کرسکتا توہی آپ اپنی ثنا کرسکتاہے اور کوئی نہیں”

پھرصبح کو میں نے عرض کیا کہ آپصلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم سجدے میں ایسے کلمات ادافرما رہے تھے کہ ویسے کلمات میں نے آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کو کہتے کبھی نہیں سُنا تو حضور صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا ! کیاتم نے یاد کرلیے ہیں میں نے عرض کی جی ہاں ! آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! توانہیں خود بھی یادکرلو اور دوسروں کو بھی سِکھاؤ کیونکہ جبرائیل امین نے مجھے سجدے میں اَن کلمات کو اداکرنے کا حکم دیاتھا”
> بخش دے گا پھر خدا تم کو یہ رکھنا سب یقین گھر کو جنت میں بناؤ آگئی شبِ برأت
ویسے تو ماہ ِ شعبانِ المعظم کے تمام دن ہی رحمت اور برکت کے ہیں مگر اِس ماہِ مبارکہ کی پندرہویں شب جِسے شبِ برأت بھی کہاجاتاہے اِس شب میں بیشک عبادت کرنے پر اللہ تعالی کی جانب سے بے حساب انعام واکرام کی نوازشیں ہوتی ہیں اور بے شمار رحمتیں اور برکتیں اِس شب ( شبِ برأت )میں آسمان سے برس رہی ہوتی ہیں ۔

shab e barat

shab e barat

ہمیں چاہئے کہ ہم اِس رات کو شیطانی خرافات اور دنیاوی لذتوں میں پڑ کر اِسے یوں ہی ضائع نہ کریںخداجانے اگلے سال ہمیں یہ شب نصیب ہوکہ نہ ہو ہمیں چاہئے کہ ہم اِس عظمت اور بابرکت والی شب کو خالقِ کائنات کے حضور سجدہ ریز ہوکر اِس کی عبادت میں گزاریں اور اگر ہم کسی وجہ سے اب تک نماز پنچگانہ کی ادائیگی کی پابندی نہیں کرسکے ہیں تو اِس شب کو خود کو اِن کی ادائیگی کا پابند بنانے کا عہد کریں اور اپنے سابقہ گناہوں سے رب ِ کائنات اللہ رب العزت کے حضور گِڑ گِڑا کر معافی طلب کریں اِس یقین کے ساتھ کہ وہ ہمیں ضرور بخش دے گا اور اِس رات میں اللہ کی عبادت کریں اور نوافل کثرت سے پڑھیں تلاوت قرآن پاک میں مشغول رہیں قبرستان میں جاکر اہل قُبور کی مغفرت کی خصوصی دعائیں کریں اور اِس رات آتش بازی جیسے شیطانی اور جہنمی کھیل سے بھی قطاََ اجتناب برتیں اور اُن لوگوں کو بھی شفقت اور محبت سے سمجھائیں کے جو اِس عمل میں اپنی کم علمی کی وجہ سے آتش بازی جیسے خلاف اسلام فعل میں مصروف ہیں انہیں ایسا کرنے سے بھی منع کریں۔
>
قرض ہے تم پر یہ اعظم آج گمراہوں کو تم راستہ حق کا دکھاؤ آگئی شبِ برأت
اے مومنو! حضرت عطا بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنھو سے مروی ہے کہ شبِ برأت جب آتی ہے تو ملک الموت کو ہر اُس شخص کانام لکھوادیا جاتاہے کہ جو اِس شبِ برأت سے آئندہ شبِ برأت تک مرنے والا ہوتاہے آدمی بہت سے اپنے مستقبل کی منصوبہ بندیاں کرتاہے ۔حالانکہ! اُس کا نام مردوں کی فہرست میں شامل ہوچکاہوتاہے بس اِس عرصے میں ملک الموت اِس انتظار میں ہوتاہے کہ اِسے کب حکم ہو اور وہ اِس کی روح قبض کرلے علمائے حق فرماتے ہیںکہ شبِ برأت کی عبادت پورے سال کے گناہوں کاکفارہ ہے لہذا اِس شب کو( یعنی 14ویں شعبان کو عصر کی تماز پڑھ کر مسجد میں نفلی اعتکاف کی نیت سے ٹھیراجائے تاکہ جب 15ویں شعبان کی شب ربِ کائنات کے حضور ہمارے اعمال نامے پیش کئے جائیں تو ہم حالتِ اعتکاف ہی میںہوں اور اِس شب میں جس قدر ممکن ہوسکے وقت ضائع کئے بغیر اللہ کی عبادت کی جائے اور دعا اور استغفار مصروف رہاجائے۔

نوافلِ شبِ برأت:-

ماہِ شعبان المعظم کی پندرہویں شب یعنی شبِ برأت میں جو نماز(سلف سے منقول او ر)وارد ہے اِس میں100رکعتیں ہیں ایک ہزار مرتبہ سورہ اخلاص کے ساتھ یعنی ہر رکعت میں دس مرتبہ قل ھواللہ ُ اَحد پڑھی جائے اِس نماز کا نام ” صلوہ الخیر ”ہے اِس کے پڑھنے سے برکتیں حاصل ہوتی ہیں اور اِس شب میں قرآن مجید فرقانِ حمید ،درود شریف، صلوة السبیح و دیگر نوافل کے علاوہ آٹھ رکعت نفل اِس طرح سے پڑھیں کہ ہر رکعت میں بعد سورہ فاتحہ کے سورہ قدر ایک بار اور سورہ اخلاص 25بار پڑھیں اور پندرہویں شعبان کا روزہ رکھیں۔

 

حضرت مفتی احمد یارخان علیہ الرحمتہ المنان اپنی اسلامی زندگی میں فرماتے ہیں کہ ماہِ شعبانِ المعظم کی پندرہویں (شبِ برأت )رات کو بیری (یعنی کہ بیر کے درخت) کے سات پتے پانی میں جوش دے کر جب کوئی غسل کرے تو انشأاللہ عزوجل وہ شخص پورے سال جادو ٹونے اثر سے محفوظ رہے گا اور 15ویں شعبانِ المعظم کی شب کو بعد تمازِ مغرب کے چھ رکعتیں دو دو رکعت کرکے پڑھیں کہ دورکعت نفل درازیٔ عمر بالخیر ہونے کی نیت سے اور دورکعت نفل بلائیں دفع ہونے کی نیت سے اور دورکعت نفل مخلوق کا محتاج نہ ہونے کی نیت سے پڑھیں اور ہر نمازِ دوگانہ کے بعد سورہ یاسین ایک بار یا سورہ اخلاص 21بار اور اِس کے بعد دعائے نصف شعبانِ المعظم پڑھے۔ ہماری دعا ہے اللہ عزوجل اپنے پیارے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے میں تمام مسلمانوں کو خلوص کے ساتھ اِس شب کونیک عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔(آمین)
> سب مسلمانوں کی بخشش کی دعائیں مانگنا خودکوبھی بخشواؤ آگئی شبِ برأت
تحریر: محمداعظم عظیم اعظم