امریکا، پاکستان اور ایران کا مشترکہ کھلا دشمن

america

america

آج امریکا سمیت تمام امریکی دوست ممالک اور خلیجی ملکوں کو بھی پریشان کن صورتِ حال سے دوچار ایرانی کیفیت کو اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ جس سے اِن دنوں ایران گزررہا ہے اور اگر یہ اِس کے باوجود بھی ایرانی کیفیت کو نہ سمجھ سکے تو پھر انہیں یہ بات بھی اچھی طرح سے تسلیم کر لینی چاہئے کہ اِن کی امریکی خوشامد کے باعث اگر دنیامیں کوئی تیسری عالمی جنگی چھڑی تو اِس کے ذمہ دار امریکاکے ساتھ ساتھ وہ امریکی دوست اور خلیجی ممالک بھی ہوں گے جو یہ چاہتے ہیں کہ بغیرکسی جواز کے ایران پر معاشی پابندیاں لگادی جائیں اور اِ س کے ایٹمی پروگرام کو منجمدکردیاجائے اور ایران کو معاشی اور اقتصادی لحاظ سے نہتاکرکے اِس پر کسی الائنس کی شکل میں حملہ کرکے اِسے نیست ونابودکردیاجائے تویہ شایدایران سے متعلق ایسے گھناونے عزائم رکھنے والے امریکی اتحادیوں کے لئے یہ ممکن نہ ہوکیوںکہ آج ایران کی پوزیشن ایسی نہیں ہے جیسی عراق اور اِس جیسے کسی دوسرے خلیجی ممالک کی ماضی میں امریکی اور اِس کے اتحادیوں کے حملوںکے وقت تھی ہم یہ سمجھتے ہیں کہ آج امریکا اور اِس کے اتحادیوں کو ایران پر کسی حملے سے پہلے سوبار یہ ضرور سوچناہوگاکہ ایران عراق یا اور کوئی کمزور ملک نہیں ہے کہ جو امریکیوں اور اِس کے اتحادیوں کے حملوں کے جواب میں اف تک نہ کہہ سکا اور اِن کے حملوں کے جواب میں یہ ریت کا ڈھیر ثابت ہوا بلکہ یہ ایران ہے جو ہر محاذ پر اپنے دشمنوں سے سینہ سپردہونے اور جنگ کے ہر مشکل سے مشکل ترین میدان میں بھی اپنے دشمن کے دانت کھٹے کرنے کی پوری صلاحیت رکھتاہے اور اِس کے ساتھ ہی ایرانی اپنے زورِ بازو پر بھروسہ کرنے والی وہ قوم ہے جو دوسروں سے زیادہ اپنے بازواورقوت سے دنیاکو فتح کرنے کا فن بھی خوب جاتنی ہے اور اپنے زورِ بازو سے دنیاکی عالمی طاقتوں کے ماتھوں پر پسینہ لانے کا ہنر بھی اچھی طرح جانتی ہے۔

آج یہی ایرانیوں کا وہ عزم و ہمت ہے کہ ایک فرانسیسی خبررساں ایجنسی نے اِس کا ثبوت کچھ یوں دیا ہے کہ گزشتہ دنوں ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکرعلی لاریجانی نے خلیجی عرب ممالک کو کھلے لفظوں میں خبردار کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر انہوں نے تہران کے خلاف امریکی سازشوں کی حمایت جاری رکھی تو اِنہیں معاف نہیں کیاجائے گا اور اِس کے ساتھ ہی علی لاریجانی نے یہ بھی کہاکہ خطے کے عرب ممالک کو ہمارا انتہائی دوستانہ او رمخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ اپنی پرانی روش ترک کردیں اور خطے کو نئی جنگ سے دوچارکرنے والی امریکی سازش کو سمجھیں اِن کا کہناتھاکہ میراواضح اشارہ خطے کے چند ایسے ممالک کی جانب ہے جنہوں نے ماضی میں ایران کے خلاف عراقی آمر صدام حسین کا ساتھ دیاتھااور آج یہی ممالک تہران کے مقابلے میں امریکاکے ہاتھ مضبوط کررہے ہیںجبکہ اِس موقع پر فرانسیسی خبررساں ایجنسی نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہاہے کہ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر علی لاریجانی نے اِن ممالک کو یہ مشورہ بھی دیاہے کہ وہ اپنی پرانی روش چھوڑدیں اگر اِن کی وجہ سے ایران پر کسی بھی قسم کی آزمائشیں آئیں اور اگر ہمارے خلاف نئی سازشیں کی گئیں تو اِس کے نتائج خطے پر بھی پڑیں گے تو ایران اِن ممالک سعودی عرب، کویت اور بحرین سمیت کئی خلیجی عرب ممالک جن کے ساتھ ایران کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں اِن کو دوبارہ معاف نہیں کرے گا ادھردنیاکو تیسری عالمی جنگ کے خدشات کے پیشِ نظر حیرت انگیز طور پر روسی وزارتِ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار میخائل اولے نوف نے بھی انٹرفیکس خبر ایجنسی سے گفتگوکرتے ہوئے خبردارکیاہے کہ ایران کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کی کوششوں سے متعلق اسرائیل کی جانب سے من گھڑت اور منفی پروپیگنڈوں اور افواہوں کے حوالے سے امریکا،اسرائیل اور اِن کے اتحادیوں کے سخت موقف کے تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیںاِن کا کہناتھاکہ ایران اگر کوئی ایٹمی ہتھیار بنابھی رہاہے تو یہ اِس کا داخلی معاملہ ہے اور کوئی اِسے اِس حق سے محروم نہیں کرسکتاہے اور اِس کے ساتھ ہی میخائل اولے نوف نے واضح اور دوٹوک الفاظ میں کہاکہ ہم اصل معلومات کو ترجیح دیتے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ایرانی جوہری سرگرمیاں عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی آئی اے ای اے کی سخت نگرانی میں ہیں۔

اِس منظر اور پس منظر میں ہماراخیال یہ ہے کہ آج جس صورتِ حال سے ایران گزررہاہے اگر ایسے میں امریکا،اسرائیل یا اِن کے اتحادیوں نے ایران پر حملہ کیاتو دنیاکو اِس بات کا بھی یقین کرلیناچاہئے کہ ایران کی ہر ممکن کوشش یہ ہوگی کہ یہ دنیابھر میں امریکی مفادات کو نشانہ بنائے جس کے لئے اِس کے پاس بھر پور صلاحیت موجودہے اور حالیہ دنوں میں ایران سے آنے والے خبریں اِس کا ثبوت ہیں کہ امریکی ، اسرائیلی یا اِس کے اتحادیوں کے کسی بھی حملے کی صورت میں جوابی کارروائی کے لئے ایران نے امریکی اور اسرائیلی ٹھکانوں کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ آبنائے ہرمزکو بھی بندکرنے کی پہلے سے ہی منصوبہ بندی کررکھی ہے جس سے خطے میں گھمسان کر رن شروع ہو سکتا ہے۔

اب ایسے میں بالخصوص امریکا، اسرائیل اور اِن کے ایران پر حملے کی صورت میں اتحادی کا رول اداکرنے والے ممالک کو پہلے سے ہی یہ بات اچھی طرح سے سوچ لینی چاہئے کہ اِن کا ذراسا جذباتی پن اِن کی زندگیوں کو اجیرن کرسکتاہے اور اِس کے ساتھ ہی خلیجی خطے کے وہ ممالک جو ایرانی روش کی وجہ سے امریکااور اسرائیل کی کسی سازش کا حصہ بننے جارہے ہیں اِنہیں ایران کی اِس وارننگ کو بھی اچھی طرح ذہین نشین رکھنی چاہئے جس میں ایران نے اِنہیں کسی بھی امریکی سازش کاحصہ بننے سے خبردار کردیاہے اب آگے خلیجی خطے کے ان ممالک کی اپنی مرضی ہے جن کا واضح نام لے کر ایران نے اِنہیں سمجھانے کی کوشش کی ہے اور اِنہیں مشورہ دیاہے کہ وہ امریکا اور اسرائیل سے خبردار رہیں۔

ایک طرف ایران ہے جو آئندہ سالوں میں پاکستان کے بعد دوسری اسلامی ایٹمی قوت بننے جارہاہے جس کے خلاف امریکا اور اسرائیل مل کر طرح طرح کی سازشوں میں مصروف ہیں تو وہیں یہ امریکا ہی ی ہے کہ جس نے آج دنیاکی آٹھویںاور اسلامی ممالک کی پہلی ایٹمی طاقت پاکستان کی سول اورعسکری قیادت کے درمیان غلط فہمیاں پیداکرنے کے لئے دنیابھر میں پاکستان سے متعلق منفی پروپیگنڈاکرنے والے اپنے ایک انتہائی متحرک منصور اعجاز نامی مخبر سے من گھڑت میمو لکھواکر ایک ایسا ایشوکھڑاکردیاہے کہ جس کی وجہ سے پچھلے کئی ما ہ سے پاکستان کی سول اور عسکر ی قیادت کچھ پریشان سی ہوکر رہ گئیں ہیں حالانکہ اِس میموگیٹ اسکنڈل میں جِسے امریکابہادر نے دانستہ طور پر اپنے ایک منصوراعجاز جیسے شیطانی صفت کارندے سے بنوایاتھا اِس میں کیاکچھ تھا…؟؟اب وہ تمام حقائق کھل کر سامنے آنے شروع ہوچکے ہیں اورآج پاکستانی اٹھارہ کروڑ عوام سمیت ساری دنیاکے سامنے بھی یہ بات پوری طرح سے عیاں ہوچکی ہے کہ اِس میموگیٹ اسکنڈل میں حقائق سے زیادہ جھوٹ کے عنصرکی کچھ زیادہ ہی آمیزش شامل ہے اور آج جس کا پتہ پاکستان کی سول انتظامیہ اور عسکری قیادت اچھی طرح لگاچکی ہے اور اب یہ سِوائے امریکی سازشوں اور دھرمیوں کا تماشہ دیکھنے کے اور کچھ نہیں کررہی ہیں اور سمجھ رہی ہیں کہ امریکا نے اِس میمومیں درج مختلف نکات کے ایشواپنے کارندے منصور اعجاز سے کیوں اٹھوائے تھے…؟؟اور اِس کے پیچھے کیاکیاامریکی مفادات اور کس کے لئے کیاکیا مقاصد پوشیدہ تھے…؟؟اِس پر اب ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اور بات ہے کہ پاکستان کی سِول اور عسکری قیادت تمام حقائق کو جان لینے کے بعد بھی اگر انجان بنی بیٹھی ہے تو یہ اِس کا قصور ہے کہ یہ تمام حقائق سے آگاہی رکھنے کے باوجود بھی اگر انجان ہے تو پتہ نہیں اِس کی اِس معصومیت کے پیچھے اورکیا راز پوشیدہ ہے….؟؟ یہ تو یہی بہترجانتی ہوں گیں۔

مگر حقیقت یہ ہے کہ ہماری سول اور عسکری قیادت کو میموگیٹ اسکینڈل کے پیچھے ساراامریکی گیم کا علم ہوچکاہے یہ امریکانے اپنے بدنامِ زمانہ کارندے منصوراعجاز سے یہ میموکیوں اور کس لئے لکھوایاتھا جس کی وجہ سے ہماری سِول اور عسکری قیادت میں جزوی طور پر تناو تو پیداہوامگر دونوں جانب سے حاضری دماغی اور وقت کی نزاکت اور دشمن کی چال کو سمجھتے ہوئے جس اعلی ظرفی کا مظاہرہ کیاہے وہ بھی اپنی مثال آپ ہے جس کی وجہ سے دونوں طرف سے تناو کی کیفیت ختم ہوئی اور حالات معمول پر آگئے ہیں ۔ ورنہ تو امریکا نے منصور اعجاز کے میموکے ذریعے ہماری سول اور عسکری قیادت میں غلط فہمیاں پیداکرنے میں کوئی کسر نہیں رکھ چھوڑی تھی اور مزید یہ کہ آئندہ دنوں میں اِس حوالے سے مزید دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا جب میموگیٹ کامرکزی کردارمنصور اعجاز ایک اہم گواہ بن کر کمیشن کے سامنے حاضر ہوگا تو سب کچھ واضح ہوجائے گا کہ اِس سے امریکی انتظامیہ نے اِس میمو کا ایشوکیوں اور کس لئے بنوایاتھا۔

بہرحال ! اب پاکستانی قیادت اور ایرانی حکمرانوں کوبھی یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ امریکا اور اسرائیل پاکستان اور ایران دونوں ہی ممالک کے ڈھکے چھپے اور کھلے دشمن ہیں جو یہ کبھی نہیں چاہتے ہیں کہ پاکستان امتِ مسلمہ کی پہلی ایٹمی طاقت کی حیثیت سے قائم و دائم رہے اور ایران اسلامی دنیاکی دوسری جوہری قوت بنے اِس لئے یہ پاکستان اور ایران کے خلاف داخلی اور خارجی طور پر طرح طرح کی سازشیں تیارکرتے رہتے ہیںاور یہی بات پاکستان اور ایران کے دوست خلیجی ممالک کو بھی سمجھنی چاہئے۔

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم