امریکہ واسرائیل کا خوفناک خاموش منصوبہ

Umar Riaz

Umar Riaz

حکمت عملی بظاہر ایک عام فہم اور سادہ لفظ ہے لیکن اس کے اندر معنویت کاایک گہرا سمندر موجزن ہے۔ انگریزی زبان میں حکمت عملی کو (STRATEGY)   سے تعبیر کیا جاتا ہے۔انگریزی مستند لغات کے تناظر میںسٹرٹیجی کا مطلب ”ماضی کے احوال پرگہری نظر رکھ کر حال اور مستقبل کاایک طویل مدتی منصوبہ تیار کرنا ہے۔گویا طویل مدتی خاص اہمیت کا حامل مفہوم ہے سامراجی اور صیہونی طاقتیں (IMPERIALISTIC & ZEONASTIC POWERS)  اپنے منصوبے سوسال تک ترتیب دیتی ہیں۔ اگر صیہونیت کے عظیم منصوبے ”دی گریٹر اسرائیل ” پر نگاہ دوڑائی جائے تو یہودی تھنک ٹینکس نے اسرائیل کو یہودیت کامرکز بناکر اس کے ذریعے پورے مشرق وسطیٰ(Middle East) کوآگ اور خون کی لپیٹ میں لیناتھا۔ اس کے علاوہ امریکی ومغربی تھنک ٹینکس مستقبل میں تیل ، گیس ، مدنی ذخائر اور پانی کے حصول کی غرض سے اپنے اقتدار کوجنوب ایشیائی ممالک تک طول دینے کے خواہاں ہیں۔ ممتاز امریکی محقق اور سٹرٹیجک سٹیڈیز کے  ماہربرجسکی  کے مطابق امریکہ اور یورپ کی نگاہ اگلے سو سال کے لیے مغرب کی حکمرانی پر مرکوز ہے۔
امریکہ اپنے اتحادیوں، یورپی طاقتوںا ورنیٹو کے ذریعے اس سو سالہ پلان کے گھنائونے منصوبے کو (SILENT WAR) خاموش جنگ کا نام دے رہا ہے۔ اس خاموش جنگ کاآغاز پاکستان کے قبائلی علاقوں سے ڈرونز کے حملوں کی صورت میں شروع ہوچکا ہے۔ دوسرے مرحلے میں خاموش جنگ کا مرکزی کردار ہندوستان ہوگا جس کے ذریعے پاکستان میں ”دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں ” پر سرجیکل سٹرائیک(SURGICAL STRIKES)کو یقینی بنانا ہے۔ اس پلان کے مطابق پاکستان کے گرد ہندوستان کے حملوںاورافغان سرحد سے نیٹو کے ذریعے گھیرا تنگ کرنا مقصود ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ممبئی حملے بھی ”را” کے ذریعے اس منصوبے کاایک حصہ تھے۔ قطع نظر اس بات کے کہ اس ”خاموش جنگ ” کا نتیجہ کیا ہوگا؟ کیاامریکہ اور یورپ کا دنیا پر قبضے کا ”سو سالہ منصوبہ ” پایہ تکمیل تک پہنچ سکے گا ؟ کیا امریکی معیشت بحرانوں میں گھرنے کے باوجوداس منصوبے پر عملدرآمد کرسکے گی ؟ ان تمام سوالات کے جوابات تو آنے والا وقت ہی فراہم کرسکتا ہے لیکن موجودہ صورت حال میں اس ”خاموش جنگ ” کے آثار ملک پاکستان میں واضح دکھائی دیتے ہیں۔
خاموش جنگ کے ”مرکزی کردار ہندوستان ” کی عسکری قیادت اور تجزیہ نگاروں کے حالیہ بیانات اورانٹرویوز کا بغور مشاہدہ کیا جائے تو ایک نقطے پر مرکزیت اور یکسانیت پائی جاتی ہے کہ پاکستان ، ہندوستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوںمیںملوث ہے اور اس کا الزام پاکستان کی خفیہ ایجنسی ”آئی ۔ ایس ۔ آئی” کودیا جارہا ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اور یورپ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ”آئی۔ ایس۔آئی ”ہے اور اس ادارے کے خاتمے کے بغیر پاکستان کے خلاف محاذ نہیں جیتا جاسکتا۔”را” ، ”موساد” اور ”سی آئی اے ” نے ایک خفیہ ”مثلث ” بناکر اپنی تمام تر توانائیاں پاکستان کی خفیہ ایجنسی ”آئی ایس آئی ”کے خلاف مرکوز کردی ہیں۔ ہندوستان میں اس وقت ”پاکستان مخالف جذبات ” کا ایک سمندر امڈ آیا ہے۔ ہندو انتہاپسند تنظیمیں شیوسینا،آر ایس ایس اوردیگر ہندو ازم کی حامل جماعتیں پاکستان کے قیام کو ایک سنگین جرم اور تاریخی غلطی تصور کرتی ہیں۔ ہندوستان کی انٹیلی جنس کے سابق عہدیدار ”بھرت ورما” نے تو پاکستان کے خلاف زہر کی ایک فیکٹری کھول رکھی ہے۔ اس وقت ہندوستانی میڈیا ، عوام اور حکومت پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے مذموم عزائم میںمصروف ہیں۔
گویا ”سو سالہ امریکی ویورپی منصوبے ” کے تحت مسلمانوںاور بالخصوص پاکستانی عوام کے لیے کڑاامتحان شروع ہوچکاہے۔ کچھ لوگ شاید اس ”خاموش جنگ ” کو نئی جہت قرار دیتے ہوں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ منصوبہ پچاس سال قبل ”اسرائیل کی ناجائز ریاست ” کی صورت میں سامنے آیا تھا۔ مغربی عوام اس حقیقت سے یقینا بے بہرہ ہیں کہ اوباما محض ایک کٹھپتلی ہے اور اس کا اصل چہرہ وہ ”سامراجی نظام”(IMPERIALISM) ہے جو دنیا پر اپنا تسلط جما کر یہودیت کے مفادات کو محفوظ بنانا چاہتا ہے۔ ایک تجزیے کے مطابق امریکی مالیاتی بحران میں سامراجی طاقتیں ملوث ہیں جو ایک مصنوعی بحران کی شکل دنیا کے سامنے پیش کرکے عالم اسلام کے 60فیصد تیل کے ذخائر اور 40فیصد گیس کے ذخائر پر قبضہ جمانا چاہتے ہیں۔ منصوبے کا آخری رائونڈ ”روس اور چین ” کے درمیان اختلافات کو ہوا دے کر ان سے الگ الگ انداز میںنمٹنا ہے تاکہ چین سائبیریا کے ساحلوں تک تیل کی رسائی تک نہ جاسکے۔ اس طرح روس کی آزاد کردہ بارہ ریاستوں میں معدنی ذخائر کاایک خزانہ موجود ہے اور امریکہ ویورپ اس خزانے سے بھرپور استفادہ چاہتے ہیں۔ گویا مستقبل میں روس اور چین کومعیشت سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان کی” سپر پاور” بننے سے روکنے کے لیے امریکہ ویورپ کے یہودی تھنک ٹینکس ابھی سے اپنے منصوبے پر کام کررہے ہیں اور درمیان میںکچھ اسلامی ممالک ان کانوالہ بن سکتے ہیں۔ یہاں ایک خطرناک بات بھی سامنے آئی ہے جو ”سی آئی اے ” کے ریسرچ ونگ سے اخذ ہوتی ہے کہ پاکستان کو تباہ کرنے کا مقصد اصل میں چین کو کمزورکرنا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے ”دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ ” کے خوبصورت اور خوفناک عنوان کا سہارا لے کر پاکستان کو دنیا کے لیے ایک غیر محفوظ  اور خطرناک ملک ثابت کرکے اس کے ایٹمی ہتھیاروں کوناکارہ بنانا بھی ہے۔ اس منصوبے میں اسامہ اور اس کے حواری امریکی خفیہ ادارے ” سی آئی اے ” کے لیے راہ ہموار کررہے ہیںاور اسلام کے نام پر سارے مسلمانوں کے لیے مشکلات پیدا کررہے ہیں۔ان تمام حقائق کی رو سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ سامراجی نظام اسلامی نظام کے خلاف ”گوریلاوار” کی صورت میں صف آراء ہوچکاہے۔
سامراجی نظام کامقصد تمام اسلامی ممالک کو چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم کرکے ان کے وسائل، افرادی قوت اور طاقت کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنا ہے تاکہ وہ ایک پلیٹ فارم پر جمع نہ ہوسکیں۔ اس حوالے سے سامراجی نظام کا ٹارگٹ پاکستان ہے جو واحد ایٹمی اسلامی طاقت ہے۔ عالم اسلام کے تھنک ٹینکس ، انٹیلی جنس اداروںاور پاکستانکیعسکری وخفیہ اداروں کوامریکہ ویورپ کے اس ”خاموش منصوبے ” کے حوالے سے جلد ازجلد اپنا لائحہ عمل طے کرنا ہوگا وگرنہ تین تکونی مثلث ”را” ،”موساد” اور ”سی آئی اے ” کی صورت میں پاکستان کو ایک پنجرے میں بند کرنا چاہتا ہے۔ موجودہ صورت حال میں پوری قوم حکومت اورتھنک ٹینکس کوآئی ایس آئی کے ہاتھ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ آئی ایس آئی پاکستان کے دفاع اور بقاء کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
تحریر : محمد عمر ریاض عباسی